0
Wednesday 25 Apr 2012 17:22

لاہور ہائیکورٹ میں امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیخلاف کیس کی سماعت

لاہور ہائیکورٹ میں امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیخلاف کیس کی سماعت
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شیخ عظمت سعید نے امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیخلاف کیس میں وزارت خارجہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت سے 10 روز میں تفصیلی تحریری جواب طلب کر لیا اور قرار دیا ہے کہ امریکہ پاکستانی شہریوں کے سر کی قیمت کیسے مقرر کر سکتا ہے، حافظ محمد سعید پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیخ عظمت سعید نے امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نسیم ایڈووکیٹ نے عدالت میں وزارت خارجہ کا جواب داخل کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند ہے لیکن حافظ محمد سعید اور حافظ عبدالرحمن مکی کے سروں کی قیمتیں امریکہ نے مقرر کی ہیں اقوام متحدہ نے تو مقرر نہیں کیں اس حوالہ سے تو اس میں کچھ لکھا ہی نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے کیا گیا اعلان چونکہ حکومت پاکستان کے بارے میں نہیں اس لئے ہم اس کے پابند نہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا حافظ محمد سعید پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ حکومت بتائے کہ کیا کوئی غیر ملک کسی پاکستانی شہری کے سر کی قیمت مقرر کر سکتا ہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کوئی جواب نہ دے سکے۔ وکیل صفائی اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ واضح طور پر اپنے فیصلوں میں قرار دے چکے ہیں کہ حافظ محمد سعید پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان، وزیر داخلہ رحمن ملک اور خود وزیر اعظم کے بیانات ریکارڈ پر ہیں جس میں انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ حافظ محمد سعید کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں اس لئے ایک پاکستانی شہری ہونے کے ناطے حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ حافظ محمد سعید کا تحفظ کرے لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ جو جواب وزارت خارجہ کی طرف سے عدالت میں جمع کروایا گیا ہے وہ تو خود ان کے اپنے موقف کی نفی کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایات جاری کیں کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومت سے ہدایات لیکر 10 دن کے اندر ہر صورت تحریری طور پر شق وار جواب عدالت میں جمع کروائیں تاکہ کیس کو آگے بڑھایا جا سکے۔ حکومت نے جواب نہ دیا تو قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 156423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش