0
Sunday 29 Apr 2012 20:08

لیاری آپریشن، لوگ اپنی جان بچانے کیلئے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے

لیاری آپریشن، لوگ اپنی جان بچانے کیلئے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے
اسلام ٹائمز۔ لیاری کے مختلف علاقوں میں تیسرے دن بھی فائرنگ اور راکٹ حملوں سے گونجتا رہا فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور تین پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ چیل چوک، افشانی گلی سمیت لیاری کے مختلف علاقوں میں پولیس اور جرائم پیشہ افراد درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے فائرنگ کے واقعات میں ایک شخص جاں بحق اور سات زخمی ہو گئے جسیے ہی پولیس آگے کی جانب سے بڑھنے کی کوشش کرتی ہے تو پولیس کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جرائم پیشہ افراد شدید فائرنگ شروع کر دیتے ہیں جس کے جواب میں پولیس بھی زبردست فائرنگ کرتی ہے۔ 

تین دن سے جاری لڑائی میں علاقہ مکین اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ کراچی کے علاقے لیاری میں گینگ وار کے ملزموں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ کشیدہ علاقوں میں رہائش پذیر خاندانوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے ان کو فائرنگ کی آوازوں کی وجہ سے سخت ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔ دوکانیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو گھروں میں غذائی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ آپریشن کے دوران ایس ایچ او اور سی آئی ڈی اہلکار سمیت 22 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ پولیس نے متعدد ملزموں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ 

لیاری کے مختلف علاقوں میں سی آئی ڈی، ایف سی اور علاقہ پولیس نے گینگ وار میں ملوث ملزموں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف جمعے کی صبح آپریشن شروع کیا تھا۔ آپریشن کی سربراہی ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کر رہے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد سے لڑنے کے لئے ریپڈ رسپانس فورس اور ایف سی کی مزید نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جرائم پیشہ عناصر کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ ملزمان پولیس پر خودکار ہتھیاروں، دستی بموں اور گرنیڈ لانچروں سے حملے کیے ہیں۔ پولیس نے چیل چوک، نوالین، لی مارکیٹ، افشانی گلی، گل محمد لین پر کنٹرول حاصل کرکے جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہوں کو مسمار کرکے پولیس چوکیاں قائم کرلی ہیں تاہم سنگو لین، گبول پارک، آگرہ تاج اور دیگر علاقوں میں اب بھی گینگ وار کے ملزموں کا قبضہ ہے اور قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں کو جرائم پیشہ عناصر کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے تاہم پولیس نے کچھ علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اونچی عمارتوں پر مورچے بنا لئے ہیں۔
 
جونا مسجد کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا ہے جسے سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جمن شاہ پلاٹ پر پولیس کی بکتربند پر راکٹ اور دستی بم سے حملہ کیا گیا جس سے بکتر بند کے دو ٹائر پھٹ گئے تاہم پولیس اہلکار محفوظ رہے۔ فائرنگ کا سلسلہ رکتے ہی جرائم پشہ افراد نے چیل چوک پر اچانک پانچ راکٹ فائر کر دیئے جس کے باعث وہاں بھگدڑ مچ گئی اور تین پولیس اہلکار اور دو کیمرہ مینوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ راکٹ حملوں کے بعد پولیس نے شدید فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس اہلکاروں نے گلیوں میں اور بکتر بند گاڑیوں کے آڑ میں چھپ کر اپنی جانیں بچائیں۔ زخمی ہونے والے تمام افراد کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں تیسرے روز سے آپریشن جاری ہے۔ پولیس کی لیاری کے حساس علاقوں میں پیش قدمی بھی جاری ہے جبکہ شرپسندوں کی جانب سے مزاحمت کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ اہل علاقہ نے آپریشن سے تنگ آ کر اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ لیاری میں آپریشن کے باعث لوگ اپنی جان بچانے کیلئے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، مکینوں کا کہنا ہے کہ یہاں رہے تو مارے جائیں گے۔ کراچی کا قدیم ترین علاقہ لیاری آج کل میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ گزشتہ دو روز سے گولیوں، دستی بموں اور گرنیڈ کی آوازیں کانوں کے پردے پھاڑ رہی ہیں، پولیس محاصرے کے باعث اہل علاقہ گھروں میں محصور ہیں۔ آپریشن کے تیسرے روز پولیس نے نقل مکانی کی اجازت دے دی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان حالات میں یہاں رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ آپریشن کے باعث سب سے زیادہ متاثر بچے ہو رہے ہیں۔ اب تک میٹرک کے کئی پرچے منسوخ ہو چکے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں ان کے ساتھ زیادتیاں کی جا رہی ہیں۔ لیاری میں دو روز سے بجلی کی بندش سے پانی اور غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 157523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش