0
Tuesday 3 Jul 2012 23:19

وفاق نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو بلوچستان میں اعتدال پسندی کی راہ پر چلنا دشوار ہو جائیگا، ذوالفقار مگسی

وفاق نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو بلوچستان میں اعتدال پسندی کی راہ پر چلنا دشوار ہو جائیگا، ذوالفقار مگسی
اسلام ٹائمز۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے وفاق کا رویہ نامناسب ہے۔ بڑے بڑے وعدے کئے جاتے ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا، وفاق نے اپنا یہ رویہ تبدیل نہ کیا تو بلوچستان میں اعتدال پسندی کی راہ پر چلنا دشوار ہو جائیگا۔ اپنے ایک بیان میں گورنر نے بلوچستان کو پانی کی فراہمی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے حوالے سے نہ صرف صوبے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ بلکہ آئے دن ان میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج پر عملدرآمد تو دور کی بات ہے، بلوچستان کو پہلے سے جو حقوق آئین کے تحت حاصل ہیں ان میں بھی کمی آرہی ہے۔

گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبوں کو پانی کی تقسیم کے لئے ارسا کے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ بلوچستان کے حصے کا پانی انتہائی کم سطح پر آگیا ہے اور چاول کی فصل کی بوائی کا وقت گذرتا جا رہا ہے۔ لیکن پانی کی عدم فراہمی کے باعث یہ ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانی کی کمی 3565 کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ اس حوالے سے بلوچستان کے صوبائی وزراء نے وزیر اعلیٰ سندھ سے جو ملاقات کی تھی اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ارسا نے مسئلے کو حل کرنے کا وعدہ کیا لیکن وہ بھی بے سود رہا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ وفاقی وزیر چنگیز جمالی کی وفاقی دارالحکومت میں اس حوالے سے کی جانے والی کوششیں بھی بے نتیجہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی عدم فراہمی اور چاول کی کاشت نہ ہونے کے باعث علاقے کے کاشتکار اور زمیندار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا کہ جس طرح پنجاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں لگتا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو بھی پانی کے مسئلے پر وفاق اور سندھ حکومت کے اس رویے کے خلاف سڑکوں پر نکلنا پڑے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گذشتہ روز بلوچستان کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا اور بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے بیان بھی سامنے آیا لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ بلوچستان کے احساس محرومی کو دور کرنے کے حوالے سے وفاق کے وعدے صرف بیانات تک محدود ہیں، انہوں نے کہا کہ لیویز کی 3000 آسامیوں پر بھرتی کا مسئلہ ہو، صوبے کے کیڈٹ کالجوں کو فنڈز کی فراہمی کا مسئلہ ہو یا بلوچستان سے متعلق کوئی بھی مسئلہ ہو وفاق کے کسی وعدے پر عمل ہوتا نظر نہیں آتا۔
 
انہوں نے کہا کہ این ایچ اے کے منصوبے عرصہ دراز سے تعطل کا شکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ وفاقی وزارتوں کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ صدر، وزیر اعظم اور وفاقی حکومت ہی ہمیں بتائے کہ ہم معاملات سدھارنے کے لیے مزید کیا کریں اور کتنی قربانیاں اور دیں، کہ وفاق بلوچستان کے مسائل سمجھنے لگے اور انہیں حل کرے۔ گورنر نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی ورنہ صوبے میں منفی سیاست کرنے والوں کو تقویت ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 176467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش