0
Sunday 15 Jul 2012 21:17

پاکستان ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات میں تعاون کرنے کا خواہاں ہے، سلمان بشیر

پاکستان ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات میں تعاون کرنے کا خواہاں ہے، سلمان بشیر
اسلام ٹائمز۔ بھارت میں پاکستان کے نئے سفیر سلمان بشیر نے کہا ہے کہ یہ الزام ناقابل اعتماد ہے کہ پاکستان کے ریاستی ادارے ممبئی حملوں میں ملوث ہیں۔ بھارتی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے نئے راستے تلاش کررہا ہے اور بھارت سے بھی اسی اقدام کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ممبئی حملوں کی صورتحال کو اپنے بہترین قومی مفادات میں دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کی قیادت ریاستی ادارے اور عوام نے محسوس کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات ان کے بہترین قومی مفاد میں ہیں۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں پاک بھارت تعلقات کے ماحول میں تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور پاکستان کے تمام ادارے اس بات کو محسوس کررہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات دراصل پاکستان کے اپنے مفاد میں ہیں۔ 

دہشتگردی کے معاملے پر سلمان بشیر نے کہا کہ ممبئی حملوں میں پاکستانی اداروں کے ملوث ہونے کا الزام بےبنیاد ہے۔ سلمان بشیر کا کہنا تھا پاکستان خود دہشتگردی جیسے وائرس کا شکار ہے، اس صورتحال میں ایسا کوئی بھی الزام مضحکہ خیز ہے۔ پاکستان ممبئی حملوں کی مشترکہ تحقیقات میں تعاون کرنے کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی پیشکش کا بھارت کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ پاکستان دہشتگردی کا مرکز ہے۔ پاکستان تعاون کو تیار ہے اور اس کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے۔ انہوں نے حالیہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ان میں ابوجندل سمیت دہشتگردی سے متعلق کئی امور پر گفتگو ہوئی۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حال ہی میں ہونیوالے سیکرٹری خارجہ مذاکرات بہت اچھا رابطہ تھے، بھارت کو ابو جندل کے معاملے میں معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیئے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔  سلمان بشیر نے کہا کہ بھارت کو چاہیئے کہ وہ پاکستان پر الزام لگانے کی بجائے ابوجندل کے بارے پاکستان سے معلومات شیئر کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر اور بھارتی میڈیا میں بھی پاکستان کے ریاستی اداروں کے ملوث ہونے کی باتیں ہم سن رہے ہیں۔ ان تمامتر الزامات پر صرف اتنا کہتا ہوں کہ دونوں ممالک کو ملکر کام کرنا ہوگا اور کسی ایک شخص کی انفرادی باتوں اور عوامی رائے کی بجائے اصل کام یہ ہے کہ دونوں ممالک کے سرکاری حکام مل بیٹھ کر اس معاملے پر تعاون اور تبادلہ خیال کریں۔
خبر کا کوڈ : 179385
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش