0
Saturday 13 Oct 2012 02:15

کراچی میں طالبان کے 22 مراکز حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، مولانا صادق رضا تقوی

کراچی میں طالبان کے 22 مراکز حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، مولانا صادق رضا تقوی
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں کالعدم طالبان کے 22 مراکز کا قیام سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، حکومت دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے، امریکہ نواز طالبان اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں بیگناہوں کا قتل عام پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی نے ایک تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، عدلیہ، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اگر جلد وطن عزیز اور ملک دشمن قوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب نہ کیا تو یہ تمام ادارے پاکستان کی تباہی اور بربادی کے ذمہ دار ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کو کالعدم دہشت گرد گروہوں اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

مولانا صادق رضا تقوی کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان اس وقت دہشت گردی اور قتل و غارت گری کی لپیٹ میں ہے اور ہمارے قومی ادارے تمام حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے بھی اس پوری صورتحال پر صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاید وہ اب بھی ’’ سب اچھا ہے ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جبکہ پاکستان کے محب وطن عوام حکومت وقت سے سوال کرتے ہیں کے جب انہیں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے بارے میں تمام معلومات حاصل ہیں تو وہ ان اسلام و ملک دشمن عناصر کے خلاف کوئی ٹھوس اور مؤثر کارروائی کرنے سے کیوں گریزاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے سخت حفاظتی انتظامات اور حکومتی دعوؤں کے باوجود شہر کراچی کے 22 مقامات پر کالعدم طالبان اور ان کے زیرِ اثر گروہوں کے ٹھکانوں کی موجودگی صوبائی حکومت اور اس کے اتحادیوں پر بہت سارے سوالیہ نشان چھوڑ رہی ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ طالبان اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں ملت جعفریہ کے عمائدین اور دیگر تمام پاکستانی بیگناہ عوام کے روزانہ جاری قتل عام پر اب پاکستان کی محب وطن طاقتوں بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام، سنی تحریک اور دیگر کو فقط زبانی کلامی مذمتی بیانات سے باہر نکل کر عملی طور پر ان سے اظہار نفرت اور بیزاری کرنا ہوگا کیونکہ بات اب بہت آگے نکل چکی ہے اور اب شیعہ مکتب کے پیروکاروں کو شناخت کرکے بیدردی سے قتل کرنے کی رسم نے معصوم بیگناہ طالبات کو بھی نہیں بخشا اور سوات میں اسکول کی طالبات اور خصوصاً امن ایوارڈ یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی کو شناخت کرکے گولی ماری گئی۔

مولانا صادق رضا تقوی نے شہر کراچی میں یوپی موڑ پر شہید ہونے والے استاد اعجاز حیدر زیدی اور تین ہٹی پر ملت جعفریہ کی لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن مرزا وقار حسین پر ہونے والے جان لیوا حملے کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد شہر کراچی میں موجود امریکہ نواز طالبان اورکالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں لائے۔
خبر کا کوڈ : 203079
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش