0
Wednesday 17 Oct 2012 14:29

کوئٹہ، امن و امان محض ایک خواب

کوئٹہ، امن و امان محض ایک خواب

14 اکتوبر 2012ء بروز اتوار کوئٹہ کے علاقے عبدالستار روڈ پر کالعدم ملک دشمن جماعت سپاہ صحابہ/لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں نے دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ گاڑی میں 5 افراد سوار تھے، جن میں سے 1 شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ دہشتگردوں نے سٹی تھانے کی حدود میں گاڑی نمبر ADY- 895، اور CS- 9745 کو کوئٹہ کے مصروف ترین علاقے عبدلستار روڈ پر نشانہ بنایا۔ دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 1 اہل تشیع شہری حاجی محمد اسحاق شہید ہوگئے۔ جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں شہید کے بھائی حاجی محمد اسماعیل اور شہید کے دو بیٹے محمد حفیظ اور محمد سلمان شامل ہیں۔

گاڑی میں جن افراد کو نشانہ بنایا گیا وہ تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ شہید ہونے والے حاجی محمد اسحاق کی لیاقت بازار میں جیولری کی دکان ہے۔ زخمی اور شہید ہونے والے افراد کو ابتدائی طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے زخمیوں کو بعدازاں بہتر علاج و معالجہ کے لیے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ شہید ہونے والے حاجی محمد اسحاق کو کل بہشت زینب قبرستان میں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا۔ اسی طرح پچھلے شہید کی قبر ابھی تک خشک نہیں ہوئی تھی کہ آج ایک مرتبہ پھر سرکی روڈ پر کالعدم ملک دشمن جماعت لشکر جھگنگوی کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے چار شیعہ افراد شہید ہوگئے ہیں۔

مزید تفصیلات کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 4 شیعہ افراد کی شناخت علی عطا ولد تاج محمد، محمد ابراہیم ولد تاج محمد، سید عیوض سید حیدر، غلام علی ولد زاہد کے نام سے ہوئی ہے۔ چاروں افراد سرکی روڈ کباڑی مارکیٹ کی ایک دکان میں بیٹھے تھے، کہ اچانک مُسلح دہشتگردوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ شہید ہونے والے افراد ہزارہ ٹاون اور علمدار روڈ کے رہائشی ہیں۔ یاد رہے کہ بلوچستان میں 2002ء کے بعد بڑے پیمانے پر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ کوئٹہ کی ملت تشیعُ کی جانب سے ستمبر 2012ء میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی، جس کے مطابق شیعہ نسل کشی کے واقعات اور بم دھماکوں میں 7 سو سے زائد شیعہ افراد ٹارگٹ ہوئے ہیں۔

جبکہ شیعہ کلنگ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2011ء سے لے کر ستمبر 2012ء تک کوئٹہ میں رونماء ہونے والے مختلف واقعات و سانحات میں 140 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ ان 140 شہیدوں کا ایک بھی قاتل آج تک گرفتار نہیں ہوا، جو سکیورٹی اداروں کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ ویسے تو پورے پاکستان میں شیعہ نسل کشی اپنے عروج پر ہے، لیکن کوئٹہ میں اس کی شدت کچھ زیادہ دیکھائی دیتی ہے۔ آئے روز بے گناہ انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے، لیکن اب پولیس کے بعد ایف سی بھی شہر کے حالات کو قابو کرنے میں بالکل ناکام ہوگئی ہے۔

یہ بات تو خود چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری صاحب نے بھی کہی ہے۔ بلوچستان بدامنی کیس پر عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کو بالکل ناکام قرار دیا، جسکے بعد اخلاقی طور پر صوبائی حکومت کو مستعفیٰ ہو جانا چاہیئے تھا، لیکن شائد بلوچستان اسمبلی کے وزراء کو اخلاقیات کا درس یاد دلانا ہوگا۔ پاکستان کی نام نہاد سیاسی و عسکری قیادت اور بولڈ میڈیا، پاکستانی قوم کو کبھی ملالہ کے نام پر تو کبھی سوئس کیس کے ڈرامہ میں الجھائے رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کو کوئٹہ میں آئی ٹی یونیورسٹی کی بس پر ہونے والے حملے یاد نہیں۔؟ جس میں اسسٹنٹ پروفیسر محمد علی، آئی ٹی یونیورسٹی کے ہونہار طالب علم عقیل رضا، محمد ہادی اور راشد بے گناہ مارے گئے۔ اس پر تو ہمارا میڈیا بالکل خاموش رہا۔ کیا ان شہداء کے پاکستانی ہونے پر کسی کو شک تھا۔؟

کیا کسی نے اس دھماکے سے متاثر ہونے والے 130 طالب علموں کے سروں پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی تسلی بھی دی۔؟ کیا کوئٹہ میں آج تک 1000 سے زائد شہداء کے لواحقین کا کوئی پرسان حال بھی ہے۔؟ لیکن کوئی یہاں پر نظر کیوں ڈالے، کیونکہ ان شہداء کے خون سے ان کے سیاسی مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔ جس قوم کے بزرگوں جنرل موسیٰ، ائیر مارشل شربت علی جیسی شخصیات نے پاکستان کیلئے بے مثال قربانیاں دیں، اُسی قوم و ملت کے افراد کو آج بے دردی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب تو حال یہ ہے کہ طالب علم اپنی پڑھائی، تاجر اپنے کاروبار اور سرکاری افسران اپنے دفاتر کو نہیں جاسکتے۔ پورے شہر میں شیعہ افراد کو اپنے دفاع کیلئے ایک چاقو لیکر چلنے کی اجازت بھی نہیں، جبکہ دہشتگرد دن دھاڑے آکر درجنوں انسانوں‌ کو مار دیتے ہیں۔

‌حد تو یہ ہے کہ خود صوبائی وزراء اور انتظامیہ کے ادارے دہشتگردوں کی سرپرستی کئے جانے پر بے نقاب ہوئے ہیں، لیکن آج تک ان کیخلاف نہ کارروائی کی گئی اور نہ ہی ایک دہشتگرد اپنے کیفر کردار کو پہنچ سکا۔ اس مظلوم طبقے کی کہانی اس قدر دردناک ہے کہ ہر دل سوز انسان کی آنکھوں کو اشک بار کر دیں۔ کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی پورے شہر کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے، اگر ذمہ دار اداروں نے چند ملک دشمن عناصر کیخلاف جلد کارروائی نہ کی تو اس آگ کو بجھانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوگا۔

خبر کا کوڈ : 204121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش