0
Thursday 15 Nov 2012 21:33
شہداء کا پاک لہو ہماری طاقت اور عظمت ہے

3 ماہ کے دوران 150 سے زائد شیعہ عمائدین کو قتل کر دیا گیا، علامہ امین شہیدی

3 ماہ کے دوران 150 سے زائد شیعہ عمائدین کو قتل کر دیا گیا، علامہ امین شہیدی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ حسین ابن علی (ع) کی لازوال قربانی یزیدان عصر کے خلاف جدوجہد اور استقامت کا استعارہ ہے، اس سال ملک بھر میں عشرہ محرم الحرام لبیک یاحسین (ع) کے نعرے کے ساتھ منایا جائے گا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، پریس کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری اور مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین بھی موجود تھے۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ محرم کے آغاز سے قبل ہی وطن دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بننے والے عناصر بےگناہ محب وطن اور دین دار قوتوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا کر اس مقدس مہینے کی عظمتوں کو پامال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کراچی میں علامہ آفتاب حیدر جعفری اور علمی اور ادبی شخصیت سید سعید حیدر زیدی سمیت دسیوں شخصیات کی شہادت اور کوئٹہ میں بے گناہ شیعوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ پشاور میں شیعہ پولیس اہلکاروں کا قتلِ عام ریاست پر سوالیہ نشان ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں قانونی مساجد کا راستہ روکنے کے لئے غیرقانونی مساجد کی تعمیر کے ذریعے سے پرامن فضاء کو فساد اور فتنے کا نشانہ بنانا مذموم مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے، لیکن حکومت تاحال کسی قاتل کو گرفتار نہ کرسکی، جبکہ فتنہ پرستوں کو اسلام آباد میں پولیس افسران کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا گذشتہ تین ماہ میں شہر کراچی میں سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ایک سو پچاس سے زائد شیعہ عمائدین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا چکا ہے اور اس قتلِ عام میں فرقہ پرست دہشتگردں کے ساتھ ساتھ لسانی جماعتوں کے ٹارگٹ کلرز بھی شامل رہے ہیں۔

ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ملک میں اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو ایسے حالات میں مملکت خداداد پاکستان کا مستحکم رہنا بہت ہی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے مقامی ایجنٹ مملکت خداداد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنیکی گھنائونی سازشیں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمرانوں نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے، علامہ امین شہیدی نے واضح کیا کہ اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو دبایا جاسکتا ہے، یا ختم کیا جاسکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے، عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کسی بھی دور میں ختم ہوسکی ہے اور نہ قیامت تک ختم ہوگی اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے ہمیں کمزور کرسکتا ہے تو یہ احمقانہ سوچ ہے، ہمارے شہداء کے جنازے، ہمارے شہداء کا پاک لہو ہماری طاقت اور ہماری عظمت ہے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم اسلام کی سربلندی اور عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی راہ میں جانیں تو قربان کرسکتے ہیں، لیکن عزاداری امام حسین علیہ السلام سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی کالعدم جاہل اور دہشت گرد تکفیری ٹولے کو پوری طرح سے سپورٹ کر رہی ہے اور مسلسل دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی میں مصروف ہے، اگر یہ روش جاری رہی تو آئندہ آنے والے الیکشن میں ن لیگ کو اس مجرمانہ پالیسی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اگر حکومت نے عزاداری سید الشہداء کے تحفظ میں غفلت برتی اور ٹارگٹ کلنگ کے مجرموں کو پکڑنے میں غفلت کا ارتکاب کیا اور دہشت گردوں کی فتنہ انگیزیوں کو روکنے کی بجائے انکی سرپرستی کرتی رہی تو اس کے منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
 
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں جہاں جہاں شیعہ مکاتب فکر کو مساجد کی تعمیر کے لیے قانونی طور پر پلاٹس الاٹ کیے گئے ہیں، وہاں فتنہ انگیزیوں کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے اور پولیس کے ان افسران کو جو دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں فوری طور پر معطل کیا جائے، تاکہ معاشرہ کسی بڑے تصادم کی طرف نہ جائے، ہم تمام اسلامی فرقوں کے پیروکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سب متحد ہو کر دہشت گردوں، فرقہ پرستوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں۔
خبر کا کوڈ : 212128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش