0
Sunday 3 Mar 2013 00:22
شام کے بارے میں امریکہ دہرے معیار کا شکار

شام میں جاری خونریزی کے پیچھے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ہاتھ ہے، مشترکہ پریس کانفرنس

شام میں جاری خونریزی کے پیچھے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ہاتھ ہے، مشترکہ پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے تہران میں اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کا راہ حل فوجی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی مسلح حمایت کرنے والے ممالک شامی عوام اور حکومت پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتے ہیں، لیکن اب انھیں معلوم ہوگيا ہے کہ شام کے بحران کا راہ حل فوجی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بعض ممالک شامی اپوزیشن کو مذاکرات کرنے سے منع کر رہے ہیں اور انھیں مذاکرات پر آمادہ کرنے کے بجائے جنگی ساز و سامان اور دیگر وسائل فراہم کر رہے ہیں۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ شامی حکومت دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور یہ لڑائی دہشت گردوں نے اپنے آقاؤں کے اشارے پر شامی عوام اور حکومت پر مسلط کر رکھی ہے۔
 
شام کے وزير خارجہ ولید المعلم نے بھی کہا کہ شام میں جاری خونریزی کے پيچھے امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک کا ہاتھ ہے، انھوں نے کہا کہ امریکہ براہ راست دہشت گردوں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جبکہ ہتھیاروں کی قیمت سعودی عرب ادا کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کی مدد بند کرکے شام میں جاری خونریزی روک سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ کو بےگناہ افراد کا خون بہانے کی عادت ہوچکی ہے، افغانستان، عراق اور پاکستان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر امریکہ کے ہولناک جرائم میں سعودی عرب اور قطر بھی شامل ہیں۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کا کہنا تھا کہ شام میں ہمیں بحران کا سامنا ہے اور اس بحران کو ایجاد کرنے میں بیرونی قوتوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کے خلاف پہلے مرحلے میں شامی حکومت اور عوام کی پائیداری اور دوسرا اپنے دوستوں اور بھائیوں کی حمایت سے ہم اس بحران سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 6 جنوری کو شامی صدر بشار الاسد نے اس ملک میں جاری بحران کے خاتمے کے لئے ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس کی بعد میں شامی حکومت نے بھی مکمل تائید کی، اور اس پر عمل درآمد کے لئے وزیراعظم کی قیادت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں فعال تمام سیاسی جماعتوں سے اب تک 22 تشتیں ہوچکی ہیں اور گفتگو کا یہ سلسلہ جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کو صرف سیاسی انداز میں ہی حل کیا جاسکتا ہے اور جیسے جیسے مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے گا اور شامی عوام کی رائے بھی اس میں شامل ہوتی جائے گی، تو کسی قابل قبول راہ حل تک پہنچا جاسکتا ہے۔

ولید المعلم کا کہنا تھا کہ اگر روم کے اجلاس میں معاذ الخطیب کی تجویز کی حمایت کی جاتی تو مذاکرات کے ذریعے اس بحران کو حل کیا جاسکتا تھا اور یہی شامی عوام کی خواہش بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف اسی طریقے سے بے گناہ عوام کے قتل عام کا سلسلہ روکا جاسکتا تھا۔ شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور غرب کی طرف سے شامی مسلح باغیوں کی حمایت سے شام میں جاری بحران طویل تر ہوتا جائے گا اور اس کا معنٰی یہ ہے شامی عوام کا زیادہ قتل عام۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سال گذر جانے کے بعد اب مخالفین بھی اس حقیقت کا ادراک کر چکے ہوں گے کہ شام کے بحران کا حل قتل و غارت اور تشدد نہیں ہے، لہذا اب وہ شامی حکومت مخالفین کو مذاکرات پر راضی کریں۔

شامی وزیر خارجہ نے مذاکرات میں شامی ریڈ لائن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریڈ لائن اور فریم ورک انٹرنیشنل حقوق اور بین الاقوامی قوانین ہیں۔ ہم اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی شام کی حاکمیت کو خدشہ دار کرے، اور اپنی مرضی ہم پر مسلط کرے۔ ولید المعلم نے مزید کہا کہ ہم اپنے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر قسم کے تشدد اور مداخلت کو مسترد کرتے ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں صرف شامی عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور اسکا وہی سادہ طریقہ ڈیموکریسی اور ووٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار ہے۔
 
ایک سوال کے جواب میں شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں روس کا موقف امریکہ کے کہنے پر تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شام اور روس کے تعلقات تاریخی اور گہرے ہیں۔ روس کا موقف پائیدار، بنیادی بین الاقوامی حقوق اور اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس دوسرے ممالک میِں مداخلت کے خلاف ہے اور کسی بھی ملک یا اس کے عوام پر غیر ملکی رائے مسلط کرنے کو مسترد کرتا ہے اور اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ کسی بھی ملک کے عوام کو آزادانہ طور پر اپنی سرنوشت کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ ولید المعلم کا مزید کہنا تھا کہ روس کا موقف بھی ہمارے برادر ملک ایران کی طرح پائیدار ہے اور روس اور ایران نے شام کے موجودہ بحران کے پرامن حل کیلئے بہت کوششیں کی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 243744
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش