0
Sunday 3 Mar 2013 21:53

کراچی، عباس ٹاون میں زوردار دھماکہ، خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق، 150 سے زائد زخمی

کراچی، عباس ٹاون میں زوردار دھماکہ، خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق، 150 سے زائد زخمی
اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن کی رہائشی عمارت میں دھماکہ، 45 افراد جاں بحق، 150 سے زائد زخمی، 68 فلیٹس اور پندرہ دکانیں تباہ، جاں بحق افراد میں ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ کراچی میں ابوالحسن اصفہانی روڈ کے نزدیک عباس ٹائون میں ہونے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے دروازے، کھڑکیاں اُکھڑ گئیں اور شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے اقراء سٹی کی دو عمارتوں میں آگ لگ گئی جبکہ بجلی کا نظام معطل ہونے سے علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا۔ زخمیوں میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں۔ امدادی ٹیمیں تاخیر سے آئیں۔ لوگوں نے خود ہی عمارت میں پھنسے زخمیوں اور خوفزدہ رہائشیوں کو نکالا۔ دھماکے سے عمارت بُری طرح متاثر ہوئی۔
 
زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال، پٹیل ہسپتال، جناح ہسپتال اور دیگر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد لوگوں کا رش لگ گیا، جس کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور آگ بجھانے والی گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں۔ رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ہسپتالوں میں زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے، جن میں بعض کی حالت نازک ہے۔ میڈیا کے مطابق جاں بحق افراد میں سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کے بہنوئی بھاوج اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دھماکے میں جاں بحق افراد کے لئے 15، 15 لاکھ جبکہ زخمیوں کو 10، 10 لاکھ امداد دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ن)، اے این پی اور مسلم لیگ فنکشنل نے کل یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے عباس ٹاون میں زور دار دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی، درجنوں افراد زخمی ہیں، فلیٹس کے چھجے گر گئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور 2 عمارتوں کی کئی منزلوں پر آگ لگ گئی لیکن پولیس، رینجرز اور بم ڈسپوذل اسکواڈ دھماکوں کی جگہ پر نہیں پہنچے۔ کراچی میں ابوالحسن اصفہانی روڈ کے نزدیک عباس ٹاون میں تقریباً 7 بجے شام ہونے والا دھماکہ دور دور تک سنا گیا، آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے قریبی فلیٹس کے چھجے گرگئے، دکانیں ملبے کا ڈھیر بن گئی اور 2 رہائشی عمارتوں کے کئی فلیٹس میں آگ لگ گئی، جس پر کئی گھنٹے بعد قابو پایا گیا۔ خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے، کئی افراد ملبے تلے دب گئے، لیکن امداد ی کاموں میں حکومتی مشینری کہیں نظر نہیں آئی۔ کئی گھنٹے تک پولیس، رینجرز، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے دھماکوں سے متاثرہ علاقے میں نہیں پہنچے۔ 

لوگوں نے اپنی آپ کے تحت رضاکار اداروں کی ایمبولینسوں اور دیگر گاڑیوں میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو پٹیل اسپتال، جناح اسپتال اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔ ذرائع کے مطابق عباسی شہید اسپتال میں 7 اور جناح اسپتال میں 20 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب میڈیا نیوز کے مطابق دھماکے کے مقام سے ایک گاڑی کا انجن ملا ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ گاڑی دھماکے میں استعمال کی گئی جبکہ دھماکے کے مقام پر کئی فٹ گہرا گڑھا پڑگیا، دھماکے کے بعد قریبی عمارتوں کی گیس بند کر دی گئی جبکہ بجلی کی چلی گئی، جس کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر منگوا کر علاقے کی بجلی بحال کی اور دکانوں اور فلیٹس کی گیلری کا ملبہ اٹھانے کا کام شروع کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 243945
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش