0
Saturday 27 Apr 2013 12:59

ہمیں جہادیوں کا نہیں قائداعظم کا پاکستان چاہیئے، الطاف حسین

ہمیں جہادیوں کا نہیں قائداعظم کا پاکستان چاہیئے، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ آج صرف پنجاب میں آزادانہ انتخابی مہم چل رہی ہے جبکہ ملک کے دیگر تین صوبوں کے عوام کو ان کے آئینی و قانونی اور جمہوری حق سے محروم کرکے انہیں آزادانہ انتخابی مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے، انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں کو ملک کی اعتدال پسند اور روشن خیال جماعتوں کے کارکنوں کے قتل کا کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ پنجاب کے محب وطن عوام کو اس سنگین صورتحال کا نوٹس لینا ہو گا اور سوچنا ہو گا کہ اگر اس صورتحال میں چھوٹے صوبوں کے عوام نے اپنے آئینی و جمہوری حق کے حصول کیلئے خدانخواستہ علیحدگی کا نعرہ لگایا تو اس کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری انصاف فراہم نہ کرنے والوں، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر عائد ہو گی۔ انہوں نے پنجاب کے روشن خیال اور معتدل مزاج رہنماؤں، دانشوروں، لکھاریوں، صحافیوں، وکلاء اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدارا باہر آئیں، پاکستان کو بچائیں اور پاکستان میں جمہوریت، روشن خیالی اور اعتدال پسندی کی آواز کو ختم ہونے سے بچائیں اور ملک کو اس بحران سے نکالیں ورنہ ایسے انتخابات کو صاف، شفاف اور آزادانہ نہیں بلکہ جھرلو الیکشن کہا جائے گا۔

الطاف حسین نے ان خیالات کا اظہار لاہور اور راولپنڈی میں ایم کیو ایم اپر پنجاب اسلام آباد اور ایم کیو ایم سینٹرل پنجاب کے ذمہ داران، امیدواران و کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ طالبان کے ترجمان نے متعدد بیانات دیئے کہ ہم ایم کیو ایم، اے این پی اور پیپلز پارٹی کو انتخابی مہم چلانے نہیں دیں گے اور عوام ان کے جلسوں میں نہ جائیں، ان دھمکیوں کے باوجود ایم کیو ایم کے حوصلہ مند اور بہادر کارکنوں نے خوفزدہ ہونے کی بجائے ایم کیو ایم کی انتخابی مہم جاری رکھی جس پر دہشت گردوں نے پہلے حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے پختون انتخابی امیدوار برائے صوبائی اسمبلی فخرالاسلام کو شہید کیا پھر کراچی میں درجنوں کارکنوں کو نشانہ بنایا اور اب ایم کیو ایم کے دفاتر پر بموں سے حملے کئے جا رہے ہیں۔

الطاف حسین نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن، نگراں حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتخابات میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے تمام دعویدار آج کہاں ہیں؟ آج صرف پنجاب میں انتخابی مہم چلانے کی آزادی ہے اور صرف ایسے لوگوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے جو یا تو خود جہادی ہیں یا جن کے جہادیوں سے گہرے مراسم ہیں جبکہ ملک کی اعتدال پسند اور روشن خیال جماعتوں کو طاقت اور دھونس و ھمکیوں کے ذریعہ الیکشن لڑنے سے روکا جا رہا ہے، کیا ایسے انتخابات کو آزاد اور صاف و شفاف قرار دیا جا سکتا ہے؟ الطاف حسین نے کہا کہ صرف پنجاب میں انتخابی مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے ذریعے انتخابی مہم چلانے کی آزادی کو سلب کر لیا گیا ہے اور ان صوبوں کے عوام کو ان کے آئینی و قانونی سیاسی حق سے محروم کیا جا رہا ہے جس کے باعث ان چھوٹے صوبوں کے عوام میں پہلے سے پائے جانے والے احساس محرومی میں شدید اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گردی کے ذریعے سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کو اسی طرح انتخابات سے باہر رکھنے کی کوششیں جاری رہیں اور انہیں دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کھلی حق تلفی، ناانصافی اور زیادتی سے تنگ آ کر چھوٹے صوبوں کے عوام خوانخواستہ علیحدگی کا نعرہ لگانے پر مجبور ہو جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری انصاف فراہم نہ کرنے والوں، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر عائد ہوگی۔

الطاف حسین نے کہا کہ پوری دنیا میں سیاسی جماعتیں دائیں اور بائیں بازو میں بٹی ہوئی ہیں لیکن وہاں یہ نہیں کیا جاتا کہ دائیں بازو یا بائیں بازو کی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے نہیں دیں گے بلکہ سب کو انتخابات میں حصہ لینے کی آزادی ہوتی ہے۔ خدارا پاکستان میں معتدل سوچ و فکر رکھنے والی جماعتوں کو انتخابی عمل سے باہر نہ کریں اور پاکستان پر جہادی عناصر کو مسلط نہ کریں۔ قائداعظم جہادی نہیں بلکہ لبرل تھے اور تمام مذاہب اور سوچ و فکر کے ماننے والوں کے مساوی حقوق کے حامی تھے، ہمیں قائداعظم کا پاکستان چاہیئے، جہادیوں کا پاکستان نہیں چاہیئے، ہمیں زور زبردستی اور ڈنڈا بردار شریعت نافذ کرنے والوں کا پاکستان نہیں چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 258412
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش