0
Friday 31 May 2013 21:48

امریکہ پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلانا چاہتا ہے،منور حسن

امریکہ پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلانا چاہتا ہے،منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے دو روزہ اجلاس میں حالیہ انتخابات کا جائزہ لیا گیا اور دھاندلی کے ثبوت پیش کیے گئے جس میں یہ بات واضح طو ر پر سامنے آئی کہ ملک بھر میں انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کی گئی اور فوج نے براہ راست انتخابات میں مداخلت کر کے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے۔ کراچی میں دھاندلی کے نئے ریکارڈ بنائے گئے اور پہلے سے تیار کردہ نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔ فاٹا میں فوج نے بیلٹ بکس اٹھا لیے اور کسی کو احتجاج کا بھی حق نہیں دیا گیا اور شام کو کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا۔ الیکشن کمیشن صاف شفاف تو کیا انتخابات کرانے اور عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد میں 100 فیصد ناکام رہا۔

منصورہ میں جاری جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انتخابات میں سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ جیت گئی ہے اور عوام بری طرح شکست کھا گئے ہیں ۔ کراچی میں سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود فوج اور رینجرز کا کہیں نام و نشان نہیں تھا ، ہم دوبارہ اس سارے فراڈ اور قوم کے اعتماد کو مجروح کیے جانے کی مذمت بھی کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی حیدر آباد اور فاٹا میں از سر نو انتخابات کروائے جائیں ۔ سیدمنورحسن نے طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ طالبان سے مذاکرات اور ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کی جو امید بندھی تھی حالیہ ڈرون حملے نے اس پر پانی پھیر دیا ہے، امریکہ پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلانا چاہتا ہے اور کسی صورت بھی پاکستان میں امن ہوتے نہیں دیکھ سکتا، اس نے ڈرون حملے کے ذریعے مذاکرات کی میز کو الٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ڈرون حملے پر اس طرح احتجاج بھی نہیں کیا گیا جس طرح ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو مل بیٹھ کر مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے ڈرون حملوں کے خلاف پالیسی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کو بند کرانے کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں، ڈرون حملوں میں صرف معصوم لوگوں کا قتل عام ہی نہیں ہورہابلکہ ایک آزاد اور خود مختار سٹیٹ کی آزادی اور خود مختاری کو رونداجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ قیام امن کے لیے اگر شہباز شریف کوئٹہ جا سکتے ہیں تو انہیں میراں شاہ اور فاٹا بھی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر طالبان سے مذاکرات نہ ہوئے تو امریکی فوجوں کی 2014 ء میں افغانستان سے واپسی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے جو کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

انہوں نے کہاکہ دن بدن بڑھتی لوڈشیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید منورحسن نے کہاکہ بجلی کے بحران نے جو گھمبیر شکل اختیار کر لی ہے، پورے ملک کے عوام اس پر سراپا احتجاج نظر آتے ہیں ، صنعتیں اور کارخانے بند ہو نے سے ملکی ترقی کا پہہ رک گیا ہے جس سے لاکھوں محنت کش بے روزگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے دکھوں کو کم کرنے کے لیے مرکزی و صوبائی حکومتوں کو مل کر اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنا چاہیے اور حکومت کو ادھر ادھر کی باتیں کرنے کی بجائے عوام کو اطمینان بخش جواب دینا چاہیے۔ سید منور حسن نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی واپسی کا ذکر کرتے ہوئے یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ انہوں نے نصاب تعلیم میں جو تبدیلیاں کی ہیں اور اردو کی بجائے پہلی جماعت سے انگلش کو ذریعہ تعلیم بنایا ہے، اس پر نظر ثانی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم میں کی جانے والی تبدیلیاں آئی ایم ایف اور امریکی ڈکٹیشن کا نتیجہ ہیں، انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنا کر حکمران قوم کو انگریز کے غلام اور تعلیم سے بے بہرہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ کشمیر کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سید منورحسن کا کہناتھاکہ کشمیر ہمارا قومی مسئلہ ہے ، مشرف سے پہلے آنے والی سول و فوجی حکومتوں کا مسئلہ کشمیر پر ایک ہی موقف رہاہے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت ملناچاہیے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کرایا جاناچاہیے جس میں کشمیری اپنی قسمت کا فیصلہ کریں کہ انہیں بھارت کے ساتھ جانا ہے یا پاکستان کے ساتھ رہناچاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے بھارت کے ساتھ یکطرفہ مذاکرات کی میز بچھائی اور کشمیریوں کو ان مذاکرات میں شامل نہ کیا تو یہ ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 269432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش