0
Monday 24 Jun 2013 10:39

بھارت کے پاس کشمیریوں کے سوالوں کا جواب نہیں ہے، سید علی گیلانی

بھارت کے پاس کشمیریوں کے سوالوں کا جواب نہیں ہے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے 25 جون منگل کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی آمد کشمیریوں کے لیے وبال جان بن گئی ہے اور ان کے دورے سے پہلے پورے مقبوضہ کشمیر میں پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور جنوبی، شمالی اور وسطی کشمیر سے سینکڑوں نوجوان حراست میں لیکر پولیس تھانوں میں نظربند کئے گئے ہیں، انہوں نے ان گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی انتظامات کے نام پر وادی کو خاص کر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے اور جنگی حالات جیسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے، بیان میں حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر کا دورہ کرتے وقت بھارتی وزیراعظم اخلاقی طور اس بات کا جواب دینے کے پابند ہیں کہ بھارت کشمیری قوم کی جائز آواز کو کب تک ملٹری بوٹوں کے ذریعے سے دبانے کی پالیسی پر کاربند رہے گا اور کب تک وہ منہ بولتے حقائق سے آنکھیں بند رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر منموہن سنگھ کے سینے میں دل ہے تو وہ افضل گورو کے معصوم بیٹے کے سامنے جوابدہ ہوں گے کہ بھارتی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے ان کا یتیم بنایا جانا کہاں کا انصاف ہے، انہیں اپنے والد کی آخری دیدار سے کیونکر محروم رکھا گیا اور افضل گورو کے جسدِ خاکی کو کیوں نہیں لوٹایا گیا؟ علی گیلانی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں تو انہیں وضاحت کرنی چاہیے کہ 150 سال سے جاری امرناتھ یاترا کو ایک فوجی مہم بنانے کا جواز کیا ہے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جموں کشمیر کے ماحولیات اور یاتریوں کی زندگیوں کو خطرے میں کیوں ڈالا جاتا ہے؟ گنگوتری میں اس طرز کی ایک یاترا میں یاتریوں کی تعداد اور یاترا کے دورانیہ کو محدود کیا جاسکتا ہے تو جموں کشمیر میں ایسا کرنے میں کیا اڑچن حائل ہے اور حکومت یہاں اس کو ایک یلغار کی شکل دینے پر ضد کیوں کرتی ہے؟ انہوں نے وزیر اعظم ہند سے کہا کہ بھارت کے بڑی جمہوریہ ہونے کے دعوے میں دم ہے تو جموں کشمیر میں اس کی کوئی جھلک کیوں نہیں دکھائی دیتی، یہاں ہزاروں لوگوں کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں کیوں رکھا گیا ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ منموہن سنگھ کے پاس ان سیدھے سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے، البتہ وہ ریاستی حکمرانوں کے ساتھ بندکمروں میں میٹنگ کرکے سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہونے کا اعلان کریں گے اور کشمیری عوام کی ماضی کی طرح فرضی پیکیجوں کے اعلانات سے دل بہلائی کی کوشش کی جائے گی، کشمیری عوام کے اندرون کو جاننے کی کوشش ہوگی اور نہ غالب افضل کے معصوم سوالوں کا کوئی جواب دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران پچھلے 65 سال سے اس پالیسی پر عمل پیرا ہیں، البتہ اس کے ذریعے سے زمینی حالات میں کوئی تبدیلی واقع ہوئی ہے اور نہ کشمیری عوام کے جذبۂ آزادی کو دبایا جانا ممکن ہوسکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 276215
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش