0
Tuesday 13 Aug 2013 23:12

آزادی کو 65 برس گزر چکے، طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا، علامہ ساجد نقوی

آزادی کو 65 برس گزر چکے، طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائمقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 66 ویں یوم آزادی کے موقع پر کہا ہے کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ نیشنل سیکورٹی پالیسی کے اعلان کے منتظر ہیں، لوگوں کو اپنی حفاظت کے لئے خود سے آمادہ و تیار رہنا چاہیے، فرضی رپورٹوں کو بنیاد بنا کر شریف، معزز اور قانون پسند شہریوں کی بلاجواز گرفتاریوں سے عوام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے، ملک کو درپیش گھمبیر مسائل میں سرفہرست بدامنی، دہشت گردی اور خودکش دھماکے ہیں، آئین کو ایک طرف رکھ دیا گیا ہے، عملاً قاتلوں اور دہشت گردوں کی حکمرانی ہے، سانحات تسلسل سے جاری ہیں مگر عوام کو نہ تو حقائق سے آگاہ کیا جارہا ہے اور نہ ہی قاتلوں کو انصاف کے کٹہڑے میں کھڑا کیا جارہا ہے، مجھ سے اور میرے آباء اجداد سے ریاست نے جان و مال کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا وہ کیا ہوا؟ ڈیرہ جیل نے مسلمہ دہشت گردوں کا فرار ذمہ دار اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، تعمیر و تشکیل پاکستان میں نوجوانوں کے کردار سے انکار ممکن نہیں، ملک کے طول و عرض میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی پر افسوس ہے متاثرین کی بحالی کے لئے رضاکارانہ بنیادوں پر کام کیا جائے، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔

جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سکھر ڈویژن کے زیر اہتمام ’’پاکستان کے 65 سال ۔۔۔ کیا کھویا کیا پایا؟‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار، اندرون سندھ اور پنجاب کے بعض اضلاع کے دورے کے دوران مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا ان حالات میں تحریک پاکستان کا وہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو تشکیل پاکستان کے وقت تھا جب پرجوش عوامی جدوجہد سے تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور اسوقت اس کی بقاء، استحکام اور تعمیر و ترقی کے لئے ملک کے تمام طبقات کو مل کر سخت محنت اور جدوجہد کرنا ہوگی کیونکہ خارجی محاذ پر مسائل و مشکلات سے زیادہ اہم داخلی بحران اور مسائل ہیں جن پر سرفہرست امن و امان کا مسئلہ ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کو 65 برس گذر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا کہ کس نے ملک کو کتنا فائدہ پہنچایا اور کس نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا؟ ہمیں 66 ویں یوم آزادی کے موقع پر ان مسائل اور تلخ ماضی سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے بلکہ مسائل کے حل اور مشکلات کے خاتمے اور درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو ترقی، خوشحالی، استحکام اور مضبوطی تب حاصل ہوسکتی ہے جب ملک میں عادلانہ نظام کا نفاذ کیا جائے، عدل و انصاف اور جرم و سزا کاقانون رائج کیا جائے، ظلم، ناانصافی، تجاوز ، زیادتی اور طبقاتی تفریق کو ختم کیا جائے، توازن کی ظالمانہ پالیسیوں کو ختم کرکے فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس، موثر، پائیدار اور مستقل اقدامات کئے جائیں، ہزاروں عوام کے قاتلوں، مجرموں، دہشت گردوں اور اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے تختہ دار پر لٹکایا جائے، آئین کا احترام اور قانون کی پابندی کو یقینی بنایا جائے مستقل طور پر آمریت کا راستہ روکا جائے، ملک سے بے روزگاری، رشوت ستانی، جہالت، فحاشی، عریانی، ناانصافی اور بے عدلی کا خاتمہ کیا جائے، اتحاد بین المسلمین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، تمام طبقات کے درمیان قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، دور جدید کے تمام سائنسی، علمی، ثقافتی اور ارتقائی تقاضوں کو اسلام اور اسلامی قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 292184
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش