0
Friday 27 Sep 2013 04:44
امن معاہدے کیلئے طالبان کو آئین پاکستان کو قبول اور ہتھیار رکھنا ہونگے

امریکی اعتراض کے باوجود پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھایا جائیگا، نواز شریف

امریکی اعتراض کے باوجود پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھایا جائیگا، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر حکومت اور تحریک طالبان کے درمیان کسی معاہدے کیلئے پیشرفت ہوتی ہے تو طالبان کو ہتھیار رکھنے ہوں گے اور پاکستانی آئین کو قبول کرنا ہوگا۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔ امریکی اخبار کو انٹرویو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی آئین کو تسلیم نہیں کرتے، لیکن انہیں آئین کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر ہم دہشت گردی کا مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کرتے ہیں تو طالبان کو ہتھیار رکھنے ہوں گے اور دہشت گردی سے لاتعلقی کا اظہار کرنا ہوگا۔
 
نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران وہ امریکی ڈرون حملوں کو غیر قانونی اور پاکستان کی جغرافیائی خود مختاری کے خلاف قرار دیں گے۔ انہیں خاص طور پر تشویش ہے کہ اب ڈرون حملے ہوئے تو طالبان کے ساتھ امن بات چیت ختم ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی اعتراض کے باوجود پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا۔ اسلام آباد کی قانونی رائے ہے کہ گیس پائپ لائن پابندیوں کے برخلاف نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنے پاور پلانٹس چلانے کیلئے گیس کی اشد ضرورت ہے اور اْسے کہیں سے گیس درآمد کرنی ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان نے آئندہ سال کے آخر تک گیس پائپ لائن مکمل نہ کی تو اسے ایران کو یومیہ 30 لاکھ ڈالر جرمانہ دینا ہوگا۔ پاکستان اس منصوبے پر عمل کرے گا ورنہ امریکہ اْسے گیس دے یا پھر یومیہ 30 لاکھ ڈالر ادا کرے۔ وزیراعظم نواز شریف نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اعتراف کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق نیو یارک میں امریکی اخبار کو انٹرویو میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات مضبوط ہیں، انہیں مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈرون حملوں سے طالبان کیساتھ مذاکرات کے عمل کو نقصان ہوگا۔ طالبان کو آئین کی پاسداری کرنا ہوگی اور ہتھیار پھینکنا ہوں گے۔ دہشت گردی کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔ طالبان نے پشاور میں گرجے پر حملے کی تردید کی ہے، طالبان کے ساتھ بات چیت پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جمہوری طور پر مستحکم ملک ہے، نئے آرمی چیف کی تقرری کےحوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ پالیسی سازی حکومت کا کام ہے، فوج کے ساتھ اختلافات نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں، کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو دفاع کی بجائے سماجی شعبوں کیلئے بجٹ مختص کرنا چاہئے۔ بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہتے ہیں، سیاچن اور سرکریک جیسے مسائل بھی حل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدے پر عمل کریں گے، معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں یومیہ 30 لاکھ ڈالر جرمانہ ہوگا۔ گیس پائپ لائن معاہدہ اس زمرے میں نہیں آتا، جس سے پابندیاں لگ سکیں۔
خبر کا کوڈ : 305847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش