1
0
Monday 11 Nov 2013 08:32

پاکستانی فوجیوں سے متعلق موقف پر قائم ہوں، منور حسن

پاکستانی فوجیوں سے متعلق موقف پر قائم ہوں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان پر قائم ہوں۔ واضح رہے کہ انھوں نے کہا تھا کہ طالبان سے لڑائی میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو شہید قرار نہیں دیا جا سکتا کیوں کہ وہ امریکی جنگ میں اس کا ساتھ دیے رہے ہیں۔ اٹک میں کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منور حسن کا مزید کہنا تھا کہ ڈرون حملے حکومتی ایما پر ہورہے ہیں، امریکا کے ساتھ ان حملوں کا معاہدہ پرویز مشرف کے دور میں ہواجس کی آصف زرداری نے توثیق کی اور اب نوازشریف بھی اسی پر عمل پیرا ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے عین موقع پر حکومت پاکستان کی ملی بھگت سے امریکا نے ڈرون حملہ کر کے حکیم اللہ محسود کوماردیا۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس آئین سے متصادم ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکیم اﷲ محسود کے ڈرون حملے میں شہید ہونے اور امریکی کاز کیلیے طالبان سے لڑائی میں مارے گئے پاکستانی فوجیوں کے شہید نہ ہونے کے اپنے موقف پر قائم ہوں، حکومت طالبان مذاکرات مشکل ہوگئے، چوہدری نثار داخلہ جیسی وزارت کے قابل نہیں۔ نواز شریف کا دورہ امریکا مکمل ناکام رہا، دورے میں ڈرون حملے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو محض تجارت کے لئے پسندیدہ ملک قرار نہیں دیا جا رہا بلکہ اسے علاقہ کا تھانیدار بنایا جا رہا ہے۔ بھارت جتنا بھی افغانستان میں اثرورسوخ پیدا کر لے افغان طالبان میں بھارتی مداخلت سے بخوبی آگاہ ہیں اور وہ انڈیا کی افغانستان میں موجودگی کو پسند نہیں کرتے۔ سید منور حسن کا یہ بیان پاک فوج کی طرف سے حکیم اللہ محسود کو انکی طرف سے شہید قرار دینے اور دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والے پاکستانیوں فوجیوں کے مردار ہونے کے بیان کی مذمت کے بعد آیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے جماعت اسلامی سے پارٹی پوزیشن واضح کرنے اور منور حسن سے اپنے مبینہ بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 319723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
سلام ۔۔ میرے پیارے ہم وطنوں کیا تم لوگ بھول گئے جب پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے القاعدہ کا دہشت گرد گرفتار ہوا۔ وہ کس کا مہمان تھا۔ آپ لوگوں کا یہی تو مسئلہ ہے کہ آپ لوگ بہت جلد بھول جاتے ہو۔ اسی لیے کبھی مذہب کے نام پر اور کبھی حب الوطنی کے نام پر آپ لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ جماعت والوں کے دہشتگردی کے کیمپ اور القاعدہ کے دہشت گردی کے کیمپ کچھ زیادہ عرصہ نہیں تقریباً 20 سال پہلے اکٹھے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں چل رہے تھے، وہ کیسے ایک دوسرے سے جدا ہوسکتے ہیں۔ مگر افسوس ہم سب بہت جلد سب حقائق بھول جاتے ہیں۔۔۔۔ اے میرے پیارے پاکستان تیرا اللہ ہی حافظ ہے۔۔ اللہ تو دعائوں کو سننے والا ہے ہمارے اوپر پاکستان سے محبت کرنے والے مذہبی لیڈر اور حکمران مسلط فرما۔۔ آمین
ہماری پیشکش