0
Wednesday 26 Feb 2014 10:53
حامد کرزئی پر امریکی دباو جاری

سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کئے تو افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلوالیں گے، باراک اوباما

سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کئے تو افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلوالیں گے، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان سے تمام فوج نکالنے کا عندیہ دے دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اوباما نے پینٹاگون کو حکم دیا ہے کہ اگر کرزئی حکومت نے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کئے تو اس سال کے آخر تک تمام فوجی دستے افغانستان سے فوراً واپس نکال لئے جائیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کی زیر صدارت وائٹ ہائوس میں افغانستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ سکیورٹی معاہدے سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ وائٹ ہائوس سے پینٹاگون کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر افغان صدر کرزئی دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کرتے تو افغانستان میں تعینات تمام امریکی فوج کو سال کے آخر تک نکال لیا جائے۔ باراک اوباما نے افغان ہم منصب حامد کرزئی کو ٹیلی فون کیا۔ وہائٹ ہائوس کے مطابق امریکی صدر نے افغانستان سے سکیورٹی معاہدے نہ ہونے کی صورت میں امریکی فوجیوں کو رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں پینٹاگون کو تیاری کی ہدایت کردی گئی۔ امریکہ افغان سکیورٹی معاہدے ہونے کی صورت میں کچھ امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی وہاں رک سکتے ہیں۔ وزیر دفاع چک ہیگل آج منصوبے پر نیٹو اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وہائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بارک اوباما نے اپنے ہم منصب حامد کرزئی کو منگل کے روز خبردار کیا ہے کہ امریکہ اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنی تمام افواج واپس بلوا سکتا ہے، اور انہوں نے پینٹاگون کو حکم دیا ہے کہ وہ مکمل انخلاء کے لیے تیار رہے۔ انہوں نے اس صورتحال کے لیے صدر کرزئی پر امریکہ کے ساتھ ایک دو طرفہ معاہدے پر دستخط کرنے سے مسلسل انکار کرنے کا الزام عائد کیا ہے، لیکن بعد میں نئے افغان صدر کے ساتھ معاہدے کے امکان کے راستے کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔ اس کے علاوہ پینٹاگون نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے اپنی افواج کو حکم دیا تھا کہ وہ اس سال کے آخر میں منظم انخلاء کے لیے پلان بنائے، اس لیے کہ حکومت نے اپنی افواج کو افغانستان سے نکالنے فیصلہ کرلیا ہے۔

وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوبامہ نے صدر کرزئی کے ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے افغانستان کے آئندہ انتخابات، افغان قیادت کی امن اور مصالحتی کوششوں اور دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر تبادلۂ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے امریکہ کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے پر نیٹو کے دفاعی وزیروں کے اجلاس سے قبل افغانستان کے دستخط کے امکان پر بحث کی، یہ اجلاس بدھ کو شروع ہو رہا ہے۔ سیکریٹری دفاع چک ہیگل منگل کے روز اس اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچے تھے، جس میں وہ افغانستان کے لیے نیٹو کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کریں گے۔ وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’صدر اوباما نے صدر کرزئی سے کہا کہ چونکہ وہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ اس دوطرفہ معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اس لیے امریکہ اضافی ہنگامی منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘

لیکن وہائٹ ہاؤس نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر اپریل میں منتخب ہونے والے نئے افغان رہنما اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے، اگلے مہینے کرزئی کے دوسری اور آخری مدت اقتدار بھی مکمل ہوجائے گی۔ وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’بیک وقت ہمیں ایک دو طرفہ سکیورٹی معاہدہ اور افغان حکومت میں ایک تیار اور پُرعزم پارٹنر چاہیٔے، 2014ء کے بعد ایک محدود فورس افغان فوج کی تربیت، اعانت اور مشاورت پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔‘‘ ’’لہٰذا ہم اس سال کے بعد افغانستان کے ساتھ ایک دو طرفہ سکیورٹی معاہدے کے امکان کے راستے کو کھلا چھوڑ دیں گے۔‘‘ صدر کرزئی کو وہائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط میں طویل تاخیر سے کسی بھی امریکی مشن کی منصوبہ بندی کرنا اور اس پر عمل کرنا مزید مشکل ہوجائے گا۔ مزید یہ کہ ہم بغیر کسی معاہدے کے آگے نہیں جاسکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 355617
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش