0
Saturday 1 Mar 2014 12:14

ولی خان بابر قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

ولی خان بابر قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

اسلام ٹائمز۔ اشتہاری ملزمان کامران عرف ذیشان اور فیصل موٹا کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ فیصل محمود نفسیاتی، نوید پولکا، محمد علی رضوی، شاہ رخ عرف مانی کو عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ملزم شکیل کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے 4 مجرموں کو عمرقید کی سزا سنا دی۔ فیصلہ انسداد دہشتگردی کندھ کوٹ کے جج مشتاق احمد لغاری نے سنایا۔ تفصیلات کے مطابق شہید صحافت ولی خان بابر قتل کیس کا تین سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا ،اس عرصے میں مقدمہ کراچی سے کندھکوٹ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیا گیا۔ عینی شاہد سمیت کیس سے منسلک 6افراد اور ایک وکیل کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی جبکہ کیس کا ایک اشتہاری ملزم پولیس مقابلے میں ماراجا چکا ہے۔ 

کیس کی سنگینی اور عدم تحفظ کی وجہ سے تین وکیل پیروی سے معذرت کر چکے تھے۔ شہید صحافت ولی خان بابر کو 13جنوری 2011ء کو شہید کیا گیا۔ قتل کا مقدمہ اسی روز تھانہ سپر مارکیٹ میں درج ہوا، جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کا بھی اضافہ کیا گیا۔ پانچ ملزمان فیصل محمود نفسیاتی، نوید پولکا، محمد علی رضوی، شاہ رخ عرف مانی اور شکیل ملک گرفتار کیے گئے۔ ابتدائی سماعت اے ٹی سی کی جج خالدہ یاسین نے کی، بعد میں مدعی کی درخواست پر مقدمہ غلام مصطفیٰ میمن کی عدالت میں منتقل کیا گیا۔ 

عینی شاہد حیدر علی نے شکیل ملک کے علاوہ تمام ملزمان کو شناخت کر لیا۔ ملزم شاہ رخ عرف مانی نے اقبال جرم کیا اور بتایا کہ واردات میں تمام ملزمان ملوث ہیں۔ 6 گواہوں کو تفتیش اور سماعت کے دوران قتل کر دیا گیا۔ اشتہاری ملزم لیاقت 26 مئی 2012ء کو پولیس مقابلے میں ماراگیا جبکہ اشتہاری ملزمان کامران عرف ذیشان اور فیصل موٹا تاحال قانون کے شکنجے سے باہر ہیں۔ 25اپریل 2011ء کو حتمی چالان جمع ہونے کے بعد ملزمان کے وکیل کی غیر حاضری تاخیری حربہ بنی رہی۔ 

محکمہ داخلہ سندھ کی درخواست پر ولی بابر قتل کیس کی سماعت سینٹرل جیل میں بھی ہوئی، تاہم عدم تحفط پر مدعی کے وکیل ارشد اقبال چیمہ بیرون ملک منتقل ہو گئے۔ مزید دو وکلاء محمد خان برڑو اور مبشر مرزا نے پیروی سے معذرت کر لی۔ پیروی کی تیاری کرنے والے وکیل نعمت علی رندھاوا کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جبکہ سرکاری وکیل عبدالمعروف ایڈووکیٹ کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ولی خان بابر قتل کیس کے فیصلے کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو 2012ء میں دی گئی 45 دن کی مہلت ختم ہونے کے دو سال بعد حکومت سندھ نے مقدمے کو سنگینی کے پیش نظر کراچی سے کشمور کندھ کوٹ منتقل کیا۔ 

اس عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست دائر کی جو عدالت کی طرف سے مسترد کر دی گئی۔ کئی سماعتیں زیرالتواء رہنے کے بعد ملزمان کے وکیل سلمان مجاہد بلوچ ایڈووکیٹ اور سرکاری وکیل نے مقدمے کے حتمی دلائل دئیے۔ انسداد دہشت گردی کندھکوٹ کی عدالت کے جج مشتاق لغاری نے 15 فروری کو تین سال بعد ولی خان بابر قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے آج سنا دیا گیا۔

خبر کا کوڈ : 356746
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش