0
Friday 7 Mar 2014 23:41

ڈاکٹر شہید کی سیرت اور عملی وابستگی کو سامنے رکھ کر قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، اظہار بخاری

ڈاکٹر شہید کی سیرت اور عملی وابستگی کو سامنے رکھ کر قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، اظہار بخاری
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے یوتھ یونگ، جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلٰی سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ ہماری تاریخ کا المیہ رہا ہے کہ ہر دور کی شخصیات کو ان کے عمل و کردار اور وابستگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی خواہشات اور ذاتی رائے کی بنیاد پر دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ انبیاء سے لے کر آئمہ معصومین علیہم السلام اور پھر صحابہ سے لے کر ماضی و حال کے قائدین و شخصیات تک ہر کسی کے بارے میں غلو اور تفویض سے کام لیا گیا، جس سے ان پاکیزہ ہستیوں کا اصل مقام و مرتبہ مورد سوال بن گیا اور غیر معصوم شخصیات کی شخصیت مختلف حصوں میں تقسیم ہو کر لوگوں کے درمیان متنازعہ بنا دی گئی حالانکہ لوگوں کی بیان کردہ تاریخ کا مذکورہ شخصیات سے دور دور کا واسطہ نہیں ہوتا۔ یہی تجاوز ہماری قومی اور تنظیمی تاریخ کی معروف شخصیت ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کے ساتھ ہوتا چلا آ رہا ہے جسے اب بند ہوجانا چاہیئے۔

تحریک جعفریہ پاکستان کے مرکزی رہنماء اور قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے رفیقِ خاص ڈاکٹر سید محمد علی نقوی شہید کی انیسویں برسی کے موقع پر اپنے بیان میں جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلٰی نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے جس کمٹمنٹ اور گہری وابستگی کے ساتھ قومی قیادت اور قومی جماعت کی خدمت کی اس کی مثال کم ملتی ہے۔ انہوں نے تمام تر حالات کے باوجود ملی اور تنظیمی شیرازہ بکھرنے نہیں دیا بلکہ کارکنوں اور قائدین کے درمیان مضبوط رشتے استوار کرنے کے لیے تمام تر کاوشیں کرتے رہے۔ شہید نقوی جہاں ایک متحرک اور انتھک شخصیت کے حامل تھے وہاں ذہین اور بردبار انسان بھی تھے۔ شہید کے چاہنے والوں نے ان کی تمام صفات سے استفادہ نہیں کیا بلکہ اپنی مرضی سے شہید کی بعض چیزوں کا انتخاب کرلیا جو ذاتی نوعیت کی تھیں۔ سید اظہار بخاری نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نقوی کے بارے میں خود ساختہ اور متضاد باتیں پھیلا کر شہید کی شخصیت کو داغدار کرنے کا سلسلہ بہت عرصے سے جاری ہے جو بدقسمتی سے رفاقت اور محبت کے دعویداروں کی طرف سے ہے یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیئے اور شہید کی سیرت اور عملی وابستگی کو سامنے رکھ کر شہید کے ہر دوست اور محب کو قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ شہید کی روح کی شادمانی کا سامان پیدا ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ نئی نسل کو اختلافی سبق پڑھا کر گمراہ کرنے کی بجائے شہید کی قومی خدمات اور قومی وابستگی کی حقیقت اور اصلیت سے آگاہ کیا جائے تاکہ ملت میں وہی وحدت اور اخوت فروغ پا سکے جو شہید کی شہادت کے دن موجود تھی۔
خبر کا کوڈ : 359223
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش