0
Sunday 11 May 2014 18:44
قومی اسمبلی اور سینٹ کا دروازہ غریبوں کیلئے کھولنا چاہتے ہیں

ملک میں انقلاب ہم لاسکتے ہیں، مسلح دہشتگردوں کی حمایت نہیں کرتے، سراج الحق

ملک میں انقلاب ہم لاسکتے ہیں، مسلح دہشتگردوں کی حمایت نہیں کرتے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے لاہور میں وحدت کرکٹ گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناکام اور بے حس حکمرانوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، سندھ میں عوام بھوک سے مر رہے تھے اور حکمران سندھ ثقافت فیسٹیول کے نام پر لاکھوں روپے فنکاروں اور ناچ گانے والوں پر خرچ کر رہے تھے، امیر شہر کی گندم خراب ہوتی رہی اور غریب شہر فاقوں سے مر گیا۔ انہوں نے کہا یہ حکمران ہیں جنہوں نے ملک کے اداروں کو تباہ کیا، پارلیمنٹ کو بے وقعت کر دیا۔ آج الیکشن کمیشن اتنا کمزور ہوچکا ہے کہ نادیدہ قوتیں جہاں چاہیں اور جیسا چاہیں الیکشن کا نتیجہ حاصل کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے کہ کہاں کہاں دھاندلی نہیں ہوئی، اسی دھاندلی کی وجہ سے شرابی اور زانی حکمران منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچ گئے، اگر آئین کے آرٹیکل 62،63 پر عمل ہوجاتا تو یہ جو اس وقت اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں یہ جیلوں میں ہوتے، افسوس آج پارلیمنٹ سے شراب کی بوتلیں برآمد ہو رہی ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں نے تمام وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے، سرکاری مشینری پر بھی یہی قابض ہے اور ملک میں کوئی کام بغیر رشوت کے نہیں ہو رہا، ہر کام کے لئے کمیشن اور رشوت دینا پڑتی ہے، یہ مٹھی بھر اشرافیہ ہم پر مسلط ہے، یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد ہمارے ملک پر مسلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کرپٹ اور بدعنوان حکمرانوں کے خلاف آج اعلان جنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں ملک میں دہشت گردی ہے، ہاں واقعی ملک میں دہشت گردی ہے، معاشی دہشت گردی، سیاسی دہشت گردی، مہنگائی کرنے والے بھی دہشت گرد ہیں، لاہور میں دال ماش بدمعاش بن چکی ہے اور دال ماش کی قمیت 160 روپے کلو ہے، یہ خدا کا عذاب نہیں تو کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک شخص سے پوچھا چھوٹے گوشت کی کیا قیمت ہے تو اس نے کہا مجھے تو عرصہ ہو گیا ہم نے کبھی گوشت خریدا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلح دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرتی اور نہ ان معاشی و سیاسی دہشت گردوں کے حامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر عوام کو دھوکہ دیا گیا صورت حال یہ ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ مقروض پیدا ہو رہا ہے، میاں نواز شریف نے جب مفت تعلیم کا اعلان کیا تو بتائیں کہاں ہے مفت تعلیم، حکمرانوں نے اربوں روپے کے قرضے اپنے حواریوں کو جاری کر دیئے اور کچھ عرصے بعد انہیں معاف کر دیا جاتا ہے، یہ مالیاتی دہشت گردی ہے، میں اس نظام کو نہیں مانتا، یہاں سیاست یرغمال ہے، یہاں معیشت یرغمال ہے، یہاں تک کہ یہاں عوام بھی یرغمال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی اور سینٹ کا دروازہ غریبوں کے لئے کھولنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں غریب کا بیٹا بھی رکن قومی اسمبلی، رکن سینٹ بنے، وزیر بنے، وزیراعظم بنے اور صدر بنے، انگریز چلے گئے لیکن ہمارے اوپر یہ دیسی انگریز مسلط کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 55 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے، مزدوری کرتے ہیں، وجہ حکمرانون کی پالسیاں ہیں، اسی وجہ سے کوئی ترقی نہیں کرتا اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر بچہ ڈاکٹر قدیر خان ہے، لیکن تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ پسماندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہم انقلاب لاسکتے ہیں، غریبوں کو ہم آگے لاسکتے ہیں، اس حوالے سے میں بتا دوں، بستہ نہ ہونے کی وجہ سے مجھے سکول سے نکالا گیا تھا، میری ماں بستہ نہ دے سکنے پر رو رہی تھی، میں 25 دن سکول نہ جا سکا، میں جب وزیر بنا تو میں نے بچوں کے لئے کتابیں مفت کر دیں، تاکہ اب کوئی سراج سکول سے نہ نکالا جاسکے۔ میں وزیر ہو کر بھی کرائے کے مکان میں رہتا ہوں، جماعت اسلامی کی گاڑی نہ ہو تو میں عام گاڑی میں سفر کرکے لاہور آتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 11 مئی کو ہونے والی دھاندلی کی مذمت کرتے ہیں۔ حکمرانوں نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے مینڈیٹ چرایا ہے، عوام اب پریشان ہیں کہ انہیں تو ہم نے ووٹ نہیں دیئے تھے یہ کیسے اقتدار میں آ کر ہم پر مسلط ہوگئے۔
خبر کا کوڈ : 381482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش