0
Sunday 8 Jun 2014 09:04

ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے باز رہے، عابد منٹو

ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے باز رہے، عابد منٹو
اسلام ٹائمز۔ عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے مرکزی صدر و سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان معروف قانون دان عابد حسن منٹو نے کہا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے باز رہے۔ بھارت کی جانب سے دفعہ 370 سے چھیڑ چھاڑ سے مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی لہر ابھر سکتی ہے۔ تنازعہ کشمیر کے حل تک بھارت مقبوضہ کشمیر میں دفعہ370 مکمل بحال رکھے۔ تنازعہ کشمیر کا جامع اور پائیدار حل خودمختار کشمیر کے قیام میں ہی مضمر ہے۔ عابد حسن منٹو نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے حکمران مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کریں تاکہ خطے میں پائیدار امن کا خواب پورا ہو سکے۔ 

اسلام آباد میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منٹو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے دونوں ممالک میں رہنے والے ڈیڑھ ارب انسان بدامنی، جہالت، غربت، بے روزگاری، مذہبی انتہاء پسندی اور فرقہ واریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مستقل کشیدگی کی وجہ سے ہر سال دونوں ممالک اپنے اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ ملکی دفاع کے نام پر خرچ کر دیتے ہیں جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گذشتہ سڑسٹھ سالوں سے موجود مسئلہ کشمیر اور دیگر تنازعات کے حل نہ ہونے کی وجہ سے انتہاء پسند جنگجو قوتوں کو پرورش پانے کا موقع مل رہا ہے۔ جبکہ عوامی مسائل کے حل اور خطے کی ترقی کا خواب دیکھنے والی امن پسند، ترقی پسند جمہوری قوتوں کے درمیان رابطوں سے بے شمار رکاوٹیں حائل کی جا سکتی ہیں۔ 

عابد حسن منٹو نے کہا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چلنے والے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کے ساتھ ساتھ ریاست کے تمام قدرتی راستوں کو کھولا جائے۔ بالخصوص میرپور جموں اور بلتستان کارگل راستے کو کھولا جائے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ثقافتی رابطوں کو بڑھانے کیلئے کشمیری عوام کو اس میں ایک اہم ساجھے دار کے طور پر شریک ہونے کا موقع دیں۔ ادھر عوامی ورکرز پارٹی پاکستان اور متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے وزارت امور کشمیر اور کشمیر کونسل ختم کرکے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے دونوں حصوں کے درمیان ایک آئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لانے کی تجویز دی ہے جبکہ ایکٹ 1974ء کی تمام متنازعہ شقوں کے خاتمے اور آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کے دونوں حصوں میں بنیادی سماجی ڈھانچے کی تعمیر پر فوری اور خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

عوامی ورکرز پارٹی پاکستان اور متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے درمیان گذشتہ روز باہمی اشتراک عمل کا معائدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں پارٹیاں عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گی۔ عوامی ورکرز پارٹی پاکستان آزادکشمیر میں اپنا ڈھانچہ قائم نہیں کرے گی بلکہ یو کے پی این پی کو اتحادی جماعت سمجھتے ہوئے مقاصد کے حصول کے لئے جدوجہد کرے گی۔ جبکہ یو کے پی این پی کے کارکنان پاکستان میں عوامی ورکرز پارٹی کے ساتھ ملکر سیاسی جدوجہد کریں گے۔ ہر دو پارٹیاں اپنی اپنی مرکزی سنٹرل کمیٹی میں 2,2 ممبران لیں گی۔ اس بات کا اعلان عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے مرکزی صدر و سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان معروف قانون دان عابد حسن منٹو، متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کی مرکزی سینئر وائس چیئرپرسن نائیلہ خانین نے گذشتہ روز اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خبر کا کوڈ : 390162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش