0
Tuesday 10 Jun 2014 19:35

سنی اتحاد کونسل نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 18 نکاتی فارمولہ پیش کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 18 نکاتی فارمولہ پیش کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے دہشت گردی کے خاتمے اور طالبانائزیشن کے توڑ کے لیے 18 نکاتی فارمولہ پیش کر دیا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے اپنے فارمولہ میں دی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ -1اے پی سی بلا کر داخلی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی کی نئی متفقہ قومی پالیسی تشکیل دی جائے۔ -2 تمام طالبان گروپوں کو ہتھیار پھینک کر ریاست کی رٹ تسلیم کرتے ہوئے امن کا راستہ اختیار کرنے کا الٹی میٹم دیا جائے اور ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ریاست مخالف طالبان کے خلاف ملک گیر فیصلہ کن آپریشن شروع کیا جائے۔ -3 وزیراعظم قوم سے خطاب کر کے ریاست کے باغی طالبان کو غداران پاکستان قرار دیں اور اسلامی ریاست کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے قومی جہاد شروع کرنے کا اعلان کریں اور پوری قوم کو ملک بچانے کے اس جہاد میں شرکت کی اپیل کریں۔ -4 پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنٹ طالبان کی حمایت کو سنگین ترین جرم قرار دیا جائے اور طالبان کے حامیوں، سرپرستوں اور ہمدردوں کو ریاستی گرفت میں لایا جائے۔ -5 طالبان کے غیرملکی رابطے اور بیرونی فنڈنگ ختم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ -6 گرفتار طالبان کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے سزائیں سنا کر ان پر فوری عمل کیا جائے۔

-7 جن خطرناک دہشت گردوں کو عدالتوں سے پھانسی کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں سنائی گئی ان سزاؤں پر فی الفور عمل کیا جائے۔ -8 دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے دوسرے اداروں کو خصوصی اختیارات کے ساتھ فری ہینڈ دیا جائے۔ -9 طالبان کے گمراہ کن فہمِ شریعت اور خلافِ اسلام فلسفۂ جہاد کے توڑ کے لیے تمام مکاتب فکر کے سینئر ترین علماء پر مشتمل قومی علماء بورڈ تشکیل دیا جائے اور اس علماء بورڈ کو طالبانائزیشن کے فکری توڑ کا ٹاسک سونپا جائے۔ -10 سوشل میڈیا پر طالبان اور ان کے حامیوں کے گمراہ کن اور اشتعال انگیز منفی پراپیگنڈا کے سدباب کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ -11 نااہل وزیرداخلہ کو فارغ کر کے کسی اہل شخصیت کو اس اہم عہدے پر تعینات کیا جائے اور ہوم لینڈ سکیورٹی طرز کا نیا ادارہ بنایا جائے۔ -12 قومی تنصیبات، قومی اثاثوں اور دوسرے اہم مقامات کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں اور غفلت کے مرتکب متعلقہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

-13 دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں اور افسروں کو قومی ہیرو قرار دیا جائے اور ان کے لواحقین کے لیے قومی فنڈ قائم کیا جائے۔ -14 دنیا بھر کے اہم ترین مفتیانِ کرام، دینی سکالرز، جیّد علماء، شیّوخ الحدیث اور شیّوخ القرآن کی عالمی کانفرنس بلا کر خودکش حملوں اور اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کے خلاف اسلام ہونے کا اجتماعی فتویٰ جاری کروایا جائے اور اسلام کا حقیقی فلسفۂ جہاد سامنے لایا جائے۔ -15 انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک بھر میں موجود انتہاپسند دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کا سراغ لگانے کا ٹاسک دیا جائے اور نشاندہی کے بعد ملک بھر میں پھیلے ہوئے دہشت گردی کے تمام مراکز کو مسمار کیا جائے۔

-16 ملک کو ناجائز اسلحہ سے پاک کرنے کی زوردار مہم شروع کی جائے اور پہلے مرحلے میں ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کو حکومتی اداروں کے پاس اسلحہ جمع کروانے کی وارننگ جاری کی جائے اور دوسرے مرحلے میں ناجائز اسلحہ ضبط کرنے کے لیے ملک گیر آپریشن اور کریک ڈاؤن شروع کیا جائے۔ -17 حکومت ملک بھر کے خطباء سے رابطہ کر کے انہیں خودکش حملوں کے حرام ہونے کے موضوع پر مسلسل تین ماہ خطباتِ جمعہ دینے کا پابند بنائے اور علماء تسلسل کے ساتھ خطباتِ جمعہ میں انسانی جان کی حُرمت اور قتل ناحق کی سزا بیان کریں۔ -18 انتہاپسندی پر مبنی لٹریچر ضبط کر کے تلف کیا جائے اور آئندہ ایسے اشتعال انگیز اور نفرت آمیز لٹریچر کی اشاعت روکنے کے لیے سخت ترین قانون سازی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 390856
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش