1
0
Monday 30 Jun 2014 04:05
تکفیری دہشتگرد گروہ "داعش" کا اہلسنت مسلمانوں کیساتھ کوئی تعلق نہیں

موجود مذہبی فتنوں کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ مسلمانان عالم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے دستورات کی پیروی کریں، شیخ خالد

موجود مذہبی فتنوں کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ مسلمانان عالم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے دستورات کی پیروی کریں، شیخ خالد
اسلام ٹائمز۔ عراق کے معروف سنی عالم دین اور ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے تاکید کی ہے کہ اسلامی دنیا میں موجود مذہبی فتنوں کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسلمانان عالم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے فرامین اور دستورات کی پیروی کریں۔ وہ العالم نیوز چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ شیخ خالد الملا نے عراق کے موجودہ حالات کے بارے میں قائد انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے بیانات اور امت مسلمہ کو شیعہ سنی جنگ ایجاد کرنے پر مبنی اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے ہوشیار رہنے پر تاکید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمانوں خاص طور پر علماء اسلام کو چاہئے کہ وہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے دستورات کی پیروی کرتے ہوئے انہیں عملی جامہ پہنائیں، تاکہ خطے میں موجود مذہبی فتنوں کا خاتمہ ہوسکے۔

ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے اس سوال کے جواب میں کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کی جانب سے انجام پانے والی اس تاکید کی بنیاد کیا ہے؟ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں آیت اللہ بہشتی (ایران کے چیف جسٹس جنہیں 1981ء میں شہید کر دیا گیا تھا) اور ان کے 72 ساتھیوں کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے عراق کے بارے میں تین بنیادی نکات پر خاص تاکید فرمائی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم انتہائی دقت اور ہوشیاری سے ان تین بنیادی نکات پر خاص توجہ دیں۔ ہم نے ان بنیادی نکات کو اہمیت دی ہے اور ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز عراق نے ان نکات پر غور کرنے کیلئے ایک ہنگامی میٹنگ بھی منعقد کی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے خطاب کا پہلا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ اسلام دشمن عناصر نے اپنی تمام تر توجہ مذہبی اختلافات کو ہوا دے کر مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی اور مذہبی جنگ ایجاد کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ اس سازش کا مقصد شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈال کر اسلامی معاشرے میں اختلافی مسائل کو بڑا کرکے پیش کرنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جیسا کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ خطے میں جاری جنگ مسلمانوں اور شدت پسند دہشت گرد عناصر کے درمیان ہے۔

شیخ خالد الملا نے کہا کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے خطاب کا دوسرا بنیادی نکتہ ایسے بیرونی ذرائع ابلاغ سے متعلق ہے جو اسلام سے باہر رہ کر خطے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیز کی بھی پوری کوشش ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان موجود مسائل اور مشکلات کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں اور عالمی رائے عامہ کے سامنے موجود حقائق کو مسخ کرکے پیش کریں۔ لہذا وہ اصل حقائق پر پردہ ڈال کر جھوٹ، فریب کاری اور تحریف سے کام لیتے ہیں اور خطے میں موجود تکفیری دہشت گرد عناصر کو انقلابی مجاہدین کا لقب عطا کرتے ہیں۔ لہذا ایک طرف تو یہ تکفیری دہشت گرد عناصر گمراھی کا شکار ہیں اور دوسری طرف مغربی ذرائع ابلاغ ان کے ذریعے عالمی برادری اور دنیا کے لوگوں کو بھی گمراھی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عراق کے معروف سنی عالم دین شیخ خالد الملا نے مزید کہا کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے خطاب میں موجود تیسرا بنیادی نکتہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ عراق میں سرگرم تکفیری دہشت گرد عناصر اور داعش کے پیچھے اصل ہاتھ سابق بعث پارٹی سے وابستہ فوجی کمانڈرز اور صدام حسین کے سپشل گارڈز کا ہے۔ ان بعثی کمانڈرز نے عراق میں تکفیری دہشت گرد عناصر کی موجودگی اور عراقی سیاستدانوں کے درمیان موجود سیاسی اختلافات سے سوء استفادہ کرتے ہوئے جمہوری حکومت کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر رکھی ہے۔ اسی طرح عراق کے بعض سیاستدانوں، فوجی کمانڈرز اور سکیورٹی افسران کی غداری کے باعث تکفیری دہشت گرد عناصر موصل شہر پر قابض ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز شیخ خالد الملا نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا خطے میں پائی جانے والی موجودہ بدامنی امریکی،  اسرائیلی سازش کا نتیجہ ہے؟ کہا کہ میری نظر میں وہ بنیادی نکات جو آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں بیان کئے ہیں ان پر غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ان بنیادی نکات پر غور کرتے ہیں اور موجودہ زمینی حقائق کے ساتھ ان کا موازنہ کرتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ بیرونی مداخلت اور اسلام دشمن گروہوں سے سوء استفادہ کے نتیجے میں اس وقت مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کا ہی خون بہانے میں مصروف ہے۔ جب تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے موصل پر حملہ کیا اور صوبہ صلاح الدین میں داخل ہوا تو اسے بیرونی حمایت حاصل تھی۔ البتہ میں یہاں یہ نکتہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ تکفیری دہشت گرد گرو "داعش" کا اہلسنت مسلمانوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، کیونکہ داعش سے وابستہ دہشت گرد اس قدر وحشی اور درندے ہیں کہ مقدس مقامات کی بے حرمتی، خواتین کی عزت لوٹنا، عام انسانوں کی قتل و غارت، مساجد اور کلیساوں کو جلانا، مسلمانوں کی لوٹ مار اور اموال کی تخریب جیسے اقدامات بے دھڑک انجام دیتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات وہ وحشیانہ جرائم ہیں جو جاھلیت کے زمانے سے متعلق ہیں۔

شیخ خالد الملا نے کہا کہ آج اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم ہمیں دیکھ دیکھ کر ہمارا مذاق اڑا رہی ہے کیونکہ ہم ایکدوسرے کو ہی قتل کرنے میں مصروف ہیں۔ لہذا مجھے امید ہے کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے بیانات پر تمام مسلمان خاص توجہ دیں اور اس پر عمل کریں۔ مسلمانوں کے درمیان سب سے پہلے مذہبی اسکالرز اور علماء کا فرض بنتا ہے کہ وہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے دستورات کو عملی جامہ پہنائیں۔ صرف اسی صورت میں ہی مسلمانوں کا بہتا ہوا خون رک سکتا ہے اور مذہبی فتنوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ ہم اس وقت ماہ مبارک رمضان کے آستانے پر ہیں۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس کے بارے میں پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ "جب بھی رمضان کا مبارک مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو بھاری زنجیروں سے باندھ دیا جاتا ہے۔" آخر میں ایک بار پھر اس بات پر زور دوں گا کہ ہم سب کو چاہئے کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے فرامین پر خاص توجہ دیں۔
خبر کا کوڈ : 396169
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

بہت اچھا بیان دیا ہے، خدا سلامت رکھے۔
منتخب
ہماری پیشکش