0
Wednesday 13 Oct 2010 11:02

عبداللہ شاہ غازی مزار حملہ،طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے،دونوں خودکش حملہ آوروں کی شناخت

عبداللہ شاہ غازی مزار حملہ،طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے،دونوں خودکش حملہ آوروں کی شناخت
کراچی:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش دھماکوں کی تحقیقاتی ٹیموں کو بعض ایسے شواہد ملے ہیں،جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان دھماکوں میں طالبان ملوث ہو سکتے ہیں جبکہ دونوں حملہ آوروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے جن میں سے ایک کا تعلق جنوبی وزیرستان  اور دوسرے کا تعلق سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاوں میرکو سے بتایا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق دھماکوں کے بعد سی آئی ڈی پولیس سندھ اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے مختلف مقامات سے متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا،جن سے تفتیش کے بعد بعض ایسے شواہد سامنے آئے ہیں،جن سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ خودکش حملوں میں طالبان ملوث ہو سکتے ہیں،جنہوں نے جمعرات 7 اکتوبر کو دھماکوں کے بعد خود بھی عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش حملوں کی ذمے داری قبول کرلی تھی مگر تحقیقاتی اداروں نے طالبان کے دعوے کو کلی طورپر تسلیم نہیں کیا تھا اور اپنی تحقیقات جاری رکھی تھیں۔ 
تاہم مختلف زاویوں سے تحقیقات اور زیر حراست افراد سے تفتیش کے بعد تحقیقاتی ٹیموں کے سامنے بعض ایسے شواہد آئے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ دھماکوں میں طالبان ملوث ہو سکتے ہیں،لیکن فی الحال اس بارے میں کسی حتمی رائے کا اظہار نہیں کیا جا رہا۔ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیمیں اب اسی بات کو بنیاد بنا کر تفتیش کو آگے بڑھا رہی ہیں۔پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ تحقیقات میں ایک اہم پیش رفت منگل کو اس وقت ہوئی جب حملہ آوروں کے سروں کو بادشاہ خان اور اشتیاق ظفر کی حیثیت سے شناخت کیا گیا،مگر تحقیقاتی ٹیموں میں شامل افسران صرف زبانی معلومات پر انحصار نہیں کر رہے بلکہ انہوں نے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر جنوبی وزیرستان سے بادشاہ خان اور سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ سے اشتیاق کے ممکنہ والدین کو بلوایا ہے۔جن کے خون کے نمونے حاصل کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔جس کے بعد ہی اس کی تصدیق ہو گی کہ آیا ملنے والے سر شمالی وزیرستان کے بادشاہ خان اور سیالکوٹ کے اشتیاق ظفر کے ہیں یا کسی اور کے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سیالکوٹ کے رہائشی خاندان نے دو ماہ قبل لاپتہ ہونیوالے نوجوان کے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر دھماکوں میں حملہ آور ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔تحصیل ڈسکہ کے نواحی گاؤں میرکو کے رہائشی خاندان نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ چند ماہ قبل لاپتہ ہونے والا اشتیاق ظفر،عبداللہ شاہ غازی دھماکوں کا مبینہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔اشتیاق ظفر نشے کا عادی ہے اور عید سے قبل گھر سے لاپتہ ہے۔اشتیاق ظفر کی شناخت کے بعد اسکا والد ظفراللہ اور بھائی عمران گھر سے فرار ہو گئے ہیں جبکہ اسکی والدہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے،ڈی سی او سیالکوٹ بلال صدیق کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔
کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش حملہ کرنے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ہو گئی۔حملہ آور بادشاہ گل نامی نوجوان ہے جسکی عمر اٹھارہ سے بیس سال ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش حملہ کرنے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ہو گئی۔جس کا والد بھی کالعدم تحریک طالبان کا رکن بتایا جاتا ہے،جبکہ وہ خودکش حملوں کی تربیت بھی دیتا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حملے میں استعمال ہونے والا دھماکہ خیز مواد،داتا دربار اور کربلا گامے شاہ دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد جیسا ہے۔
خبر کا کوڈ : 40149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش