0
Friday 15 Oct 2010 15:54

امریکہ،پاکستان اور ترکی کے مشترکہ دشمنوں کی حمایت کر رہا ہے،ترک وزیراعظم

امریکہ،پاکستان اور ترکی کے مشترکہ دشمنوں کی حمایت کر رہا ہے،ترک وزیراعظم
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور ترکی کے مشترکہ دشمنوں کی حمایت کر رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں بے نقاب کیا جائے اور ان کے خلاف ملکر قدم اٹھائے جائیں۔منگل کی شب وطن واپسی سے قبل وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی موجودگی میں ترک وزیراعظم نے جنگ کے نمائندے سے خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف پاک ترک تعلقات کے حوالے سے نازک سوالات کے جوابات دیئے،بلکہ دیگر اہم معاملات پر بھی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی آپس میں نہ لڑیں بلکہ 2 کروڑ سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ عدم استحکام اور آپس کے جھگڑوں کا دشمنوں کا فائدہ ہو گا،جو کہ پاکستانیوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔انہوں نے پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے دشمنوں کے مذموم عزائم نہ سمجھے تو ان 2 کروڑ سیلاب متاثرین کا مستقبل کیا ہو گا،ایردوان نے خبردار کیا کہ اگر آپ لوگ آپس کی لڑائی میں الجھ گئے،تو متاثرین کی مدد کون کرے گا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان،ترکی،افغانستان اور ایران کا مستقبل مشترک ہے،ایک ملک کی سیکورٹی دوسرے کی سیکورٹی سے جڑی ہوئی ہے،لیکن ہمارے دشمن ہمارے لئے مسائل کھڑے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے اور مجھے اپنے اس گھر کے داخلی معاملات کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔انہوں نے کہا پاکستان اور ترکی کو افغانستان کے استحکام میں فیصلہ کن کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی دونوں کو فوجی آمر کا سامنا رہا،جنہیں امریکا کی حمایت حاصل تھی،دونوں ممالک میں سیاستدانوں کو پھانسیاں دی گئیں اور آجکل دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل مشترک ہیں اور ان کے حل بھی، فوجی آمر ہمیشہ مسائل پیدا کرتے ہیں اور ان کا مشترکہ حل ہوتا ہے جمہوریت۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ نہ تو ترکی اور نہ ہی پاکستان میں کسی فوجی آمر پر مقدمہ چلایا گیا،تو ان کا کہنا تھا کہ میں فوجی آمر کو پھانسی دینے کا حامی نہیں،لیکن قانون ان سب کے خلاف قدم اٹھائے،جنہوں نے آئین کو مسخ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی میں براہ راست غیر ملکی ہاتھ بعض این جی اوز کے ذریعے دہشت گرد گروپوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ایردوان امریکا کے"دوہرے معیار"کی وجہ سے سخت خائف تھے اور انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ترک بحری جہاز "فریڈم فلوٹیلا"پر اسرائیلی حملے نے واشنگٹن کا برائے نام مہذب چہرے کو بے نقاب کر دیا،جس نے کھلم کھلا بے شرمی کے ساتھ اسرائیل کے اس دہشت گردانہ اقدام کی حمایت کی۔اس حملے میں 9 ترک باشندے شہید ہوئے،جنہیں اسرائیلی فوجیوں نے 21 گولیاں ماری تھیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے شہدا کی تصاویر اور پوسٹ مارٹم کی رپورٹس یورپی یونین اور امریکا کو فراہم کیں،لیکن واشنگٹن ترکی کے خلاف اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنے پر تیار نہیں،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اس عالمی دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے،جس میں بین الاقوامی سمندی حدود میں ترک شہری مارے گئے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ ترکی کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں،تو آپ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار ہونے چاہئیں،اس پر انہوں نے محتاط انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی تعلقات کے علاوہ اسرائیل نے کبھی بھی ترکی کے ساتھ مہذب ملک کی حیثیت سے برتاؤ نہیں کیا،تو اس سلسلے میں اپنے پاکستانی بھائیوں کو کوئی مشورہ نہیں دے سکتا،یہ ان کا اپنا حق ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں یا نہیں۔

خبر کا کوڈ : 40413
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش