0
Saturday 6 Dec 2014 18:49

عالم برج کے ٹوٹنے کے واقعہ نے موجودہ حکومت کی 5 سالہ کارکردگی کا پول کھول دیا، ایم ڈبلیو ایم بلتستان

عالم برج کے ٹوٹنے کے واقعہ نے موجودہ حکومت کی 5 سالہ کارکردگی کا پول کھول دیا، ایم ڈبلیو ایم بلتستان
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری سیاسیات محمد علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت پانچ سال گزارنے کے بعد بلتستان کو گلگت اور دیگر شہروں سے ملانے والے پل کو ٹھیک نہیں کرا سکی ہے۔ عالم برج بلتستان کی شہہ رگ ہے دو دن سے دفاعی اہمیت کے حامل اس خطہ کا دنیا سے رابطہ منقطع ہونا خطرناک امر ہے۔ بلتستان کا پاکستان سے زمینی رابطہ منقطع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن، دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو اور دیگر دفاعی اہمیت کے حامل حساس علاقوں اور بارڈز تک زمینی رابطہ ختم ہو گیا ہے اور دوسری طرف گلگت بلتستان حکومت کی اسمبلی نے اپنے آخری اجلاس میں 80 لاکھ کی مالیت کے گھوڑے خریدنے کا فیصلہ تو کر لیا لیکن انہیں نہ عوامی مسائل نظر آئے اور نہ عالم برج۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان کی عوام صوبائی حکومت سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ بلتستان کی سڑکیں پانچ سال گزرنے کے باوجود ناپختہ کیوں ہے، بلتستان میں اعصاب شکن لوڈشیڈنگ کیوں ہے، بلتستان کے ہسپتالوں میں سہولیات کیوں نہیں، بلتستان میں اب بھی لوگ کنووں اور نہروں کے پانی پینے پر مجبور کیوں ہیں، کھرمنگ اور شگر کے اضلاع پر عوام کے ساتھ دھوکہ کیوں دیا گیا اور وہ اضلاع کہاں ہیں، تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم پست کیوں ہے، محکمہ تعلیم کے افسران سمیت تمام سرکاری ملازمین کے بچے نجی تعلیمی اداوں میں کیوں ہیں، بلتستان میں بے روگازی کے سبب ماسٹر ڈگری ہولڈز در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیوں ہیں، موجودہ حکومت کیا اپنی پانچ سالہ حکومت میں کوئی میگا پروجیکٹ لانچ کر سکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شتونگ نالہ کی ڈائیورژن نہ ہونے کے سبب سدپارہ ڈیم پروجیکٹ کو ناکام ہونے کیوں دیا۔ جس بلتستان سے گزر کر دریائے سندھ پنجاب اور سندھ کو سیراب کرتا ہے اسی دریا کے اردگرد صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر موجود زمینیں بنجر کیوں ہیں، بلتستان میں کم از کم بھی دس لاکھ کی آبادی کے لیے ایک یونیورسٹی کیوں نہیں ہے، ایک میڈیکل کالج کیوں نہیں ہے ایک انجیئنرنگ کالج کیوں ہے، زرداری نے تین سال قبل اپنے دورہ گیاری کے موقع پر ائیرپورٹ پر صحافیوں سے ملاقات میں کہا تھا کہ بلتستان میں بےنظیر یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا کہاں ہے وہ اعلان۔ بلتستان میں آل ویدر ائیر پورٹ بنانے میں کون رکاوٹ بنے، ہوائی سفر کے لیے ایک ہی ادارہ کی اجارہ داری کیوں ہے۔ گلگت اسکردو روڈ جوکہ منظور شدہ منصوبہ تھا اسکی تعمیر کیوں نہیں کی گئی۔ بلتستان میں ایک کلو میٹر سڑک ایسی نہیں جہاں آسانی کے ساتھ سفر کیا جا سکے۔ ان تمام حقائق کے باوجود موجودہ حکومت کا بڑے بڑے دعوی کرنا شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالم برج کی فوری مرمت نہ کی تو بلتستان میں خوراک کی کمی کے علاوہ شدید بحران پیدا ہوں گے۔ گلگت بلتستان انتظامیہ اس پل کی مرمت کے لیے فوری طور پر اقدام اٹھائے۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے جس کام کو ڈنکے کی چوٹ پر سرانجام دیا ہے وہ کرپشن اور اقربا پروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 423785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش