0
Monday 9 Feb 2009 15:23

افغانستان عراق سے کہیں زیادہ کٹھن: رچرڈ ہالبروک

افغانستان عراق سے کہیں زیادہ کٹھن: رچرڈ ہالبروک
امریکی صدر باراک اوباما کے افغانستان اور پاکستان کے بارے میں خصوصی ایلچی ہالبروک نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی مزاحمت پر قابو پانے میں کافی وقت لگ سکتا ہے اور افغانستان میں کامیابی حاصل کرنا عراق سے کہیں زیادہ مشکل ہو گا۔رچرڈ ہالبروک نے جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی عالمی سکیورٹی کانفرنس کے دوران کہا کہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیےاس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان کو بھی شریک کرنا انتہائی ضروری ہے۔ رچرڈ ہالبروک بطور امریکی ایلچی تعیناتی کے بعد اپنے پاکستان اور افغانستان کا دورہ شروع کرنے والے ہیں۔ رچرڈ ہالبروک انڈیا بھی جائیں گے۔ امریکی ایلچی رچرڈ ہولبروک نے کہا ہے کہ انہوں نے اس سے پہلے کبھی اتنا پیچیدہ مسئلہ نہیں دیکھا جس کا اتحادی افواج کو افغانستان میں سامنا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سے علاقے میں شدت پسندی ختم کرنے کے لیے تفصیلی بات چیت ہو گی۔دریں اثنا افعان صدر حامد کرزئی نے بیرون ملک رہنے والے ایسے افغان طالبان جن کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، کہا ہے کہ وہ وطن واپس آ جائیں اور جاری
مصالحتی عمل کا حصہ بنیں۔ امریکہ کے جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس نے افغانستان میں اتحادی افواج میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اتحادی ممالک سے کہا ہے کہ وہ بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر غور کریں۔ میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ ’ہم اُن تمام طالبان کو وطن واپسی کی دعوت دیتے ہیں جن کا تعلق القاعدہ یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے نہیں ہے، جو وطن واپس آنا چاہتے ہیں اور افغانستان میں امن چاہتے ہوئے ملک کے آئین کے تحت زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری بین الاقوامی برادری سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس معاملے میں ہماری مدد کریں‘۔افغانستان میں بی بی سی کے ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ افغان صدر نے غیر القاعدہ اور دہشت گردی سے تعلق نہ رکھنے والے طالبان کو مصالحتی عمل کا حصہ بننے کے لیے کہا ہو۔ افغانستان میں فوجی اور سولین کوششیں بڑھانے کی ضرورت ہے حامد کرزئی نے اپنی اپیل میں طالبان سے کہا ہے کہ وہ انتخابات سے پہلے ملک میں واپس آ جائیں اور بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ افغان صدر کی پیشکش آئندہ انتخابات کے لیے ان کی حکمتِ عملی کا حصہ بھی ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف جنرل پیٹرئیس نے افغانستان میں فوجی اور سویلین کوششیں بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 525
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش