0
Tuesday 15 Feb 2011 11:54

رہا کریں ورنہ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں،امریکی سفیر کی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات،ریمنڈ کو رہا نہ کیا جائے،کوئی منفی اثرات نہیں ہونگے،حمید گل

رہا کریں ورنہ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں،امریکی سفیر کی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات،ریمنڈ کو رہا نہ کیا جائے،کوئی منفی اثرات نہیں ہونگے،حمید گل
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔امریکہ نے ریمنڈ ڈیوس کی فوری رہائی کی لئے پاکستان پر دباﺅ بڑھانا شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے امریکی سفیر کیمرون منٹر نے گذشتہ روز سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ایک بار پھر ویانا کنونشن کے تحت امریکی شہری کی غیرقانونی حراست پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کیمرون منٹر نے وزارت خارجہ میں سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر سے ملاقات کی، جس میں پاکستانی شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے معاملے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سفیر نے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری پر سیکرٹری خارجہ سے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی سفارتکار ہے اور اسے حراست میں رکھنا غیرقانونی ہے جبکہ پاکستان نے ویانا کنونشن پر دستخط کئے ہوئے ہیں، جس کے تحت پاکستان فوری طور پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کو یقینی بنائے۔ 
ملاقات کے دوران سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ اس وقت عدالت میں ہے اور امید ہے اس واقعے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان 60سال پر محیط تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ سلمان بشیر نے امریکی سفیر کے احتجاج کو یکسر مسترد کر دیا اور یہ بات کیمرون منٹر پر واضح کی کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ اس وقت عدالت میں ہے اور پاکستان عدالت کا فیصلہ آنے تک ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے کوئی دباﺅ قبول نہیں کرے گا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزارت خارجہ ریمنڈ ڈیوس کی سفارتی حیثیت کو تسلیم کر کے اس بارے میں وضاحتی بیان جاری کرے جبکہ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے اور فیصلے تک کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ 
ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ امریکی سفیر نے کہا کہ دفتر خارجہ ریمنڈ کی رہائی میں تعاون کرے۔ انہوں نے سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ معاملے کو جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ سلمان بشیر نے واضح کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتماد کرتے ہوئے فیصلے کا انتظار کرے۔ دریں اثناء پاکستان میں امریکی سفارت خانہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے مسئلہ پر ہماری پوزیشن وہی ہے کہ پاکستان کو اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہئیں اور ویانا کنونشن کے تحت ریمنڈ ڈیوس کو فوراً رہا کرنا چاہئے۔
 ”نوائے وقت“ سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان نے امریکی سفیر کی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کے بارے میں تفصیلات دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ہم سفارتی سطح پر اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی سفارتخانے کی ترجمان نے کہا ہے کہ سہ فریقی مذاکرات کے لئے نیا شیڈول مرتب کر رہے ہیں جس کے لئے پاکستان اور افغانستان سے رابطے میں ہیں۔ کورٹنی بیلے نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں اسٹرٹیجک ڈائیلاگ اہم ہے۔ دونوں ممالک کو اسٹرٹیجک ڈائیلاگ سے بھی آگے جانا ہے۔ امید ہے ریمنڈ ڈیوس معاملے کا حل جلد نکال لیا جائیگا۔ کورٹنی بیلے نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام گواہوں اور حادثاتی ثبوتوں کو نظرانداز کر رہے ہیں، سابق وزیر خارجہ کا نئی کابینہ میں شامل نہ ہونا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ڈیوس کے بارے میں شاہ محمود قریشی کا بیان کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ 
ادھر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے کہا ہے کہ امریکی دباﺅ کے باوجود اگر پاکستان ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہیں کرتا تو اس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہونگے۔ دی نیشن سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے پاکستان تنہائی کا شکار بھی ہوتا ہے تو یہ اس کے لئے ایک نعمت سے کم نہ ہو گی، پاکستان بھی چین اور روس کی طرح مضبوط ملک بن کر اُبھرے گا۔ اگر چھوٹے ممالک کیوبا اور شمالی کوریا دباﺅ کا مقابلہ کر سکتے ہیں تو پاکستان کیوں ایسا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ علم ہے کہ حکومت کیا کر رہی ہے اور وہ جان بوجھ کر خاموش ہے کیونکہ ماضی میں اس پر الزامات آتے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس طرف اشارہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ میں بے چینی تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے گول میز کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ان کی رائے ہے کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے ذمہ داریوں سے بچنا چاہتی ہے اور اس کا بوجھ تمام جماعتوں پر ڈالنا چاہتی ہے جو کہ بدنیتی پر مبنی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو چھوڑنے کا کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کی مواصلاتی لائن پاکستان سے افغانستان جاتی ہے۔ نیٹو کو بھی شکست کی سی صورتحال کا سامنا ہے اور اگر اس مواصلاتی لائن کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ بات امریکہ کے لئے مشکلات کا باعث ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 54870
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش