0
Tuesday 26 May 2009 13:29

افغانستان میں روس کو شکست دینے والوں کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے طالبان کے ذریعے اصل قوتوں کا راستہ روکا گیا،سید منور حسن

افغانستان میں روس کو شکست دینے والوں کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے طالبان کے ذریعے اصل قوتوں کا راستہ روکا گیا،سید منور حسن
اسلام آباد،لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ گلا کاٹنے والے طالبان کی کبھی حمایت نہیں کی ، چور دروازے سے اقتدار میں آنے کی بات کی اور نہ ہی مسلح جدوجہد کو تبدیلی نظام کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ عسکریت پسندوں کو کچلنے کی بات کرنے والے بتائیں کہ جب یہ لوگ مسلح ہو رہے تھے اس وقت ان کی انٹیلی جنس کہاں تھی ۔ ملک میں شیعہ سنی فسادات کروانے والوں نے ہی ملاکنڈ اور وزیرستان میں عسکریت پسندوں کی حوصلہ افزائی کی ۔ درست فیصلے ہماری پالیسیوں کا حصہ ہونے چاہئیں اسی کے پیش نظر ”گو امریکا گو“ مہم شروع کی ۔ سوات میں حکومتی رٹ قائم کرنے کی بات کرنے والے کراچی میں رٹ قائم کرنے کی بات کیوں نہیں کرتے ۔ صرف جماعت اسلامی ہی نہیں 26 دینی جماعتوں نے فوجی آپریشن اور مسلح جدوجہد کی مخالفت کی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف اخبارات ، نیوز ایجنسیوں کے ایڈیٹرز اور کالم نگاروں سے خصوصی نشست میں بات چیت اور سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گیلپ سمیت تمام اداروں کی سروے رپورٹس ثابت کرتی ہیں کہ پاکستان کے 87 فیصد عوام میں امریکا مخالف جذبات پائے جاتے ہیں اور پاکستانیوں کی بڑی تعداد ملک میں خرابیوں اور دہشت گردی کی وجہ امریکا کو سمجھتی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ ” گو امریکا گو “ مہم کے ذریعے امریکا کو پاکستان سے نکالا جائے اور امریکی مداخلت ختم کی جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں طالبان کا جو ” ہوا “ کھڑا کیا گیا ہے اس کا مقصد صرف پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنا ہے ۔ سوات اور دیگر علاقوں کے متاثرین کے لیے مغربی ممالک کی امداد کے ساتھ یہ باتیں بھی ہو رہی ہیں کہ طالبان کو پاکستانی فوج کنٹرول نہیں کر سکے گی ۔ ناٹو کی افواج بھجوانے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں محض امریکی خوشنودی کی خاطر سوات ،بونیر اور دیر کے بعد وزیرستان میں فوجی آپریشن کی باتیں ہو رہی ہیں جس کے بعد جنوبی پنجاب کی باری ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے صوفی محمد کے نفاذ شریعت کے مطالبے کی حمایت کی تھی ۔ اگرچہ صوفی محمد نے ہتھیار نہیں اٹھائے لیکن پھر بھی اس کے طریقہ کار سے اختلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ صوفی محمد رول ماڈل نہیں ان کا اپنا طریقہ کار ہے ۔ عبدالستار ایدھی بھی نماز و دیگر عقائد کے بارے میں عجیب و غریب بیانات دے چکے ہیں لیکن ان کی خدمات سے انکار نہیں کیا جا سکتا اسی طرح صوفی محمد کا طریقہ کار جو بھی ہو امن قائم کرنے میں ان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ سید منور حسن نے کہا کہ اصل مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے عسکریت پسند کھڑے کیے گئے جنہوں نے شرمناک کارروائیاں کرکے اسلام و جہاد کے چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کی اور افغانستان میں روس کو شکست دینے والوں کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے طالبان کے ذریعے اصل قوتوں کا راستہ روکا جس کی امریکا نے بھی حمایت کی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومتی رٹ کی بات کرتے ہیں وہ بتائیں کہ کیا رٹ صرف سوات میں قائم کرنی ہے کیا ڈیڑھ کروڑ آبادی والے شہر کراچی میں حکومتی رٹ قائم کرنے کی ضرورت نہیں جہاں ایک فسطائی جماعت نے سارا نظام تلپٹ کر کے رکھ دیا ہے اور آئے روز درجنوں لاشیں گرائی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی ایک مہاجر کا نہیں ۔ کراچی میں فسطائی جماعت پختونوں کا قتل عام کر رہی ہے ۔علاوہ ازیں پیر کے روز منصورہ سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا کہ پورے ملک پر پاکستانیوں کا یکساں حق ہے ، کسی پر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ جو جماعتیں متاثرین سوات کو صوبہ سندھ میں داخل ہونے کی مخالفت کر رہی ہیں اور ہڑتال گھیراو، جلاو اور فائرنگ کرکے لوگوں کو قتل اور زخمی کر رہی ہیں۔وہ ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرنا چاہتی ہیں۔ صوبہ سندھ کسی لسانی یا گروہی جماعت کی جاگیر نہیں، متاثرین کو سندھ میں داخل ہونے سے روکنا قابل مذمت اور حکومت کی رٹ کے لیے چیلنج ہے۔



خبر کا کوڈ : 5693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش