0
Sunday 31 May 2009 16:43
اسرائیلی وزارت خارجہ کی رپورٹ:

انتخابات میں حزب اللہ کی کامیابی کا دھچکا ۳۳ روزہ جنگ میں شکست کے دھچکے سے کم نہیں ہو گا

انتخابات میں حزب اللہ کی کامیابی کا دھچکا ۳۳ روزہ جنگ میں شکست کے دھچکے سے کم نہیں ہو گا
فلسطین کے ہفتہ نامے "المنار" کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے پیش بینی کی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں انجام پائے علمی سرویز کے نتیجے میں لبنان کی قومی اسمبلی کے انتخابات میں حزب اللہ اور اسکی اتحادی جماعتوں کی ممکنہ کامیابی اسرائیل کیلئے ایک مہلک دھچکا ثابت ہو گی۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کی طرف سے بیروت کا تازہ ترین دورہ دراصل مغرب نواز 14 مارچ دھڑے کی حمایت کی ایک کوشش تھی۔ انکا یہ دورہ مشرق وسطی کے کچھ ممالک کے دباو کا نتیجہ تھا جو اوباما سے سابق امریکی صدر جورج بش کی پالیسیوں کو جاری رکھنے پر اصرار کرتے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطی میں کچھ مغربی ممالک کے سیاسی اور سیکورٹی حلقے پریشانی کے ساتھ لبنان میں قریب الوقوع انتخابات کے نتائج کے منتظر ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ان انتخابات میں حزب اللہ کی کامیابی کی صورت میں اسکے اثرات صرف اسرائیل تک محدود نہ ہوں گے بلکہ منطقے کے بہت سے ممالک کے اندرونی حالات بھی اس سے متاثر ہوں گے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ لبنان کے حالات کے بارے میں اسرائیلی جاسوس اداروں کے مشورے بہت ضروری ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم ان اثرات کی وضاحت ہے جو حزب اللہ کی کامیابی کی صورت میں ظاہر ہوں گے۔ المنار اسی طرح لکھتا ہے کہ اسرائیل کے سیاسی رہنماوں نے آخری چند دنوں میں لبنان کی رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کیلئے اپنی سرگرمیوں کو بڑھا دیا ہے۔ وہ یہ کام حزب اللہ کی کامیابی کی صورت میں اسرائیل کی طرف سے لبنان پر ایک نئی جنگ شروع ہونے کی افواہیں پھیلا کر اور اس طریقے سے خوف و ہراس پھیلا کر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کا مقصد انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک اہم کارکن "آلون بار" نے روسی وزیر خارجہ سرگی لاوروف کے ساتھ اپنی ملاقات میں لبنان کے انتخابات کے نتائج کا احترام کرنے پر مبنی انکی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "اس درخواست کو قبول نہیں کیا جا سکتا اور اسرائیل ان انتخابات میں حزب اللہ کو شکست دینے کیلئے اپنی پوری طاقت کو استعمال کرے گا"۔ اسی طرح اسرائیلی وزیر جنگ ایہود باراک نے رجز خوانی کرتے ہوئے کہا: "اگر حزب اللہ کے نمائندے 8 مارچ پارٹی کے ساتھ مل کر قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر لبنانی عوام کو اسرائیلی فوجی طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا"۔ اس نے 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ سے شرمناک شکست کی طرف اشارہ کئے بغیر کہا: "اسرائِیل ایک نئی جنگ کی صورت میں گذشتہ جنگ کی طرح محدود عمل نہیں کرے گا بلکہ ہر وہ اقدام جسکی ضرورت محسوس کی انجام دے گا"۔ کہا جاتا ہے کہ جاری اسرائیلی فوجی مشقیں جو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے بڑی جنگی مشقیں سمجھی جاتی ہیں بھی لبنان میں حزب اللہ کی فتح کے خوف کی وجہ سے انجام دی جا رہی ہیں۔ لبنان میں قومی اسمبلی کے انتخابات 7 جون کو انجام پا رہے ہیں۔ مختلف علمی سرویز ان انتخابات میں حزب اللہ اور اسکی اتحادی 8 مارچ پارٹی کی کامیابی کے امکانات کو ظاہر کرتے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ مغرب نواز 14 مارچ پارٹی کی شکست منطقے میں امریکی اثر و نفوذ کے خاتمے کے برابر ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 5955
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش