0
Sunday 8 May 2011 19:48

ہنزہ نگر کے 44 اساتذہ ضلع گلگت کے سکولوں میں پڑھا رہے ہیں، مظفر حسین شاہ

ہنزہ نگر کے 44 اساتذہ ضلع گلگت کے سکولوں میں پڑھا رہے ہیں، مظفر حسین شاہ
ہنزہ:اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن سید مظفر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ عطا آباد کے بعد ضلع کا تعلیمی شعبہ بری طرح متاثر ہوا، خصوصاً طالب علموں کی تعلیم پر توجہ کم ہو گئی، بچے غافل جبکہ اساتذہ آزاد ہو گئے ہیں۔ ضلع کی تقریباً 2 لاکھ آبادی میں 9600 بچے زیر تعلیم ہیں، انہوں  نے کہا، کثیر تعداد میں بچوں کے فیل ہونے کی کئی وجوہات ہیں، لیکن سب سے زیادہ نقصان ان اساتذہ کی وجہ سے ہوا جو ضلع ہنزہ نگر سے تنخواہ لیتے ہیں اور ضلع گلگت کے سکولوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
 تفصیلات بیان کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن نے کہا کہ ضلع ہنزہ نگر کے 44 اساتذہ ضلع گلگت کے سکولوں می کام کر رہے ہیں، جن میں سکیل 9 سے 17 تک کے اساتذہ شامل ہیں۔ ان کی مجموعی اوسطاً تنخواہ سالانہ 2 کروڑ بنتی ہے۔ یہ اساتذہ نہ پوسٹیں خالی کرتے ہیں اور نہ ہی ضلع ہنزہ نگر میں آکر پڑھانے پر تیار ہیں۔ ان کے خلاف کاروائی کے لئے لکھا ہے لیکن یہ لوگ بڑے اثر و رسوخ والے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ والدین کو شعور آ جانا چاھئے کہ حکومت کے سکول ان کے اپنے ہیں، انہوں نے کہا کہ اساتذہ، بچے اور والدین میں رابطے کی کمی ہے، جس وجہ سے پرائیویٹ سکولوں کو والدین ترجیح دیتے ہیں۔ اچھی تنخواہ لینے کے باوجود کچھ اساتذہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں دلچسپی نہیں لیتے۔
انہوں نے تعلیم سے محمد علی اختر کی دلچسپی کے بارے میں بتایا کہ وزیر مالیات کے ذاتی تعاون کی وجہ سے بالخصوص نگر میں معیار تعلیم میں بہتری آئی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن نے یہ انکشاف کیا کہ گلگت بلتستان پی ڈبلیو ڈی، ٹھیکدار اور محکمہ تعلیمات میں موجود چند افراد کی وجہ سے بلڈنگ میں بڑی ہیرا پھیری ہوئی ہے، زمینی حقائق اور کاغذی کاروائی نامکمل جبکہ  تعمیرات کو کاغذات میں مکمل دکھایا گیا ہے، جو ایک سنگین جرم ہے۔ نگر اور گوجال ہنزہ میں سیکریٹری تعلیم اور ڈائریکٹر ایجوکیشن نے طالبات کی تعلیم اور سکول چھوڑنے والے طلبہ و طالبات کے حوالے سے فیصلے کئے ہیں، جن پر بہت جلد قابو پا لیا جائے گا۔ خصوصاً تعلیم بالغان حوصلہ افزا ہے۔ اسکے لئے 5 سالہ منصوبہ بندی کی گئی ہے اور باقاعدہ ایکشن پلان بھی منظور ہوا ہے، جب نئے ضلعی سیٹ اپ کی وجہ سے ہر سکول کو نزدیک سے دیکھنے کا موقع ملا تو حیرت ہوئی کہ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ 
والدین اور سیاسی راھنماوں سے تعاون کی اپیل کی، ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعلیمات نے بتایا کہ Hot & Cold میں بڑی بے ایمانی ہوتی رہی۔ اس معاملے میں اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ بجٹ سکول میں موجود اساتذہ کے ذریعے خرچ ہو گا۔ سکول کا بجٹ ہیڈ ماسٹر کا نہیں بلکہ سکول کا ہے۔ آئندہ اچھے استاد کو اچھا اور کمزور اساتذہ کو برا کہا جائے گا۔ ضلع میں تعلیمی انقلاب لایا جائے گا، لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں سے نکال کر حکومت کے سکولوں میں لائیں گے۔ غافل اساتذہ کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ بار بار امتحانات، کورسز اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نام پر سکول کو متاثر کرنے والے اساتذہ کو کھلی چھٹی نہیں دی جائے گی، ایسے بد دیانت اساتذہ کے لئے اب کوئی جگہ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 70561
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش