0
Monday 16 May 2011 14:11

عوامی ریفرنڈم ایک تاریخی ریفرنڈم ثابت ہو گا اور ملک میں نئی تاریخ کو رقم کرے گا، ڈاکٹر فاروق ستار

عوامی ریفرنڈم ایک تاریخی ریفرنڈم ثابت ہو گا اور ملک میں نئی تاریخ کو رقم کرے گا، ڈاکٹر فاروق ستار
کراچی:اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی ہدایت پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے ہونیوالے ریفرنڈم میں اب تک ملک بھر کے ایک کروڑ سے زائد عوام حصہ لے چکے ہیں، عوامی ریفرنڈم انشاءاللہ ایک تاریخی ریفرنڈم ثابت ہو گا اور ملک میں نئی تاریخ کو رقم کریگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام متحدہ سوشل فورم کے تحت ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر آنیوالے اہل قلم حضرات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر اہل قلم حضرات محترمہ فاطمہ ثریا بجیا، حامد علی سید، عاصم صدیقی، انور اقبال، امجد رانا، زیب النساء زیبی، ایچ اقبال، شریف مائل، ذکی عثمانی، ارشد حسین، عطشان باقی، فیروز برہان پوری، اسد شیخ، دیگر ادبی شخصیات، فنکار حسن جہانگیر اور دیگر نے ریفرنڈم کا زبردست خیر مقدم کیا۔ اس دوران ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین واسع جلیل، شاکر علی، کیف الوریٰ، سلیم تاجک، متحدہ سوشل فورم کے انچارج لونگ خان چنہ، جوائنٹ انچارجز غازی صلاح الدین، احمد سلیم صدیقی اور اراکین بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت ملک کی تاریخ کا سب بڑا چیلنج ہمارے سامنے ہے اس چیلنج کو ہمیں مواقعوں میں تبدیل کرنا ہے، آگے کیلئے راستے ہموار کرنے ہیں اور لوگوں کا اعتماد بحال کرکے مایوسی، بے یقینی کی کیفیت ختم کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے پہل کی اور عوام کو پوچھا، ان سے معلوم کیا کہ وہ اس صورتحال کو کس طرح دیکھتے ہیں اور ملک کو اس مشکل اور بحران سے کیسے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 17مئی تک ریفرنڈم کا سلسلہ ملک بھر میں جاری رہے گا، ہم نے ریفرنڈم میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید مواصلاتی طریقوں کو استعمال کیا ہے، فیس بک اور بلاگنگ ٹوئڑ کے ذریعے بھی رائے معلوم کرنے کا طریقہ واضع کیا ہے۔ ملک کو درپیش چیلنج کو مواقعوں میں تبدیل کرنے کی ہم عملی کوشش کر رہے ہیں اور ناامیدی کی کیفیت کو ختم کرکے ملک کو اکیسیویں صدی میں لے جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا سوال پاکستان کی آزادی اور خود مختاری ہے، ہم پوری دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات نہ صرف برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ دوستانہ رکھنا چاہتے ہیں، ہم امریکہ کے ساتھ بھی دوستی رکھنا چاہتے ہیں لیکن آزادی اور خود مختاری کی قیمت پر نہیں تعلقات اور دوستی ہمیں پوری دنیا کے ساتھ رکھنی ہے مگر ہمیں اپنی آزادی اور خود مختاری کو جو کہ ہمارے لئے مقدم ہے، اسے بھی مستند بنانا ہے اور اس کیلئے ہمیں پاکستان کو داخلی اور اندرونی طور پر مضبوط اور مستحکم بنانا ہے، عوام کو بلاتفریق سیاسی و جمہوری عمل اور معاشی ترقی اور عمل میں شامل کرنا ہے اور اس کے مواقع فراہم کرنا ہے یہ متحدہ قومی موومنٹ کا سیاسی نصب العین ہے، سیاسی پروگرام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے سوالنامہ میں پاکستان کا ماضی، حال اور مستقبل موجود ہے۔ ماضی میں جو غلطیاں ہوئی ہمیں اس کا اعتراف کرنا ہو گا، موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا اور ایسی پالیسیاں اختیار کرنی ہوں گی جن سے ماضی کی غلط پالیسی کا ازالہ کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ پالیسی سازی کے عمل میں عوام کو شریک کیا جائے، پاکستان کے لوگوں کی امنگوں اور خواہشات کا بھی خیال رکھا جائے۔ لوگ ایڈہاک ازم سے تنگ آ گئے ہیں اب عوام پاکستان میں مستقل تبدیلی چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کے ریفرنڈم کا سوالنامہ بھی اسی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے اور انقلاب کا عندیہ ہے جس کی لوگوں کے دلوں میں امنگ ہے۔
خبر کا کوڈ : 72290
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش