0
Monday 29 Jun 2009 11:11

امریکی مداخلت بند نہ ہوئی تو عوام گھروں میں بیٹھے نہیں رہیں گی،منور حسن

امریکی مداخلت بند نہ ہوئی تو عوام گھروں میں بیٹھے نہیں رہیں گی،منور حسن
کراچی : جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ حکمران بتائیں کہ فوجی آپریشن کی کامیابی کی علامت کیا ہوگی،آپریشن کے خاتمے کا ٹائم فریم دیا جائے اور قوم کو بتایا جائے کہ پاک فوج کا اصل دشمن کون ہے؟، ڈرون حملے اور امریکی مداخلت بند نہ ہوئی تو عوام امریکا کے ڈر سے گھروں میں بیٹھے نہیں رہیں گے،امریکا کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا،فوج امریکی پالیسی کا حصہ بنی ہوئی ہے اور آنکھیں بند کر کے امریکی پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہی ہے، مسائل کی جڑ امریکی مداخلت ہے،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکی مداخلت کا خاتمہ ناگزیر ہے، اشفاق پرویز کیانی جان لیں کہ وہ طاقت کے بل بوتے پر اپنے ہی عوام کو فتح نہیں کرسکتے ،مسائل افہام و تفہیم اور جمہوری رویہ اختیار کرنے کے بعد ہی حل کئے جاسکتے ہیں،طالبانائزیشن کا شور پورے ملک میں امریکنائزیشن مسلط کرنے کیلئے مچایا جا رہا ے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت ملک میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت، ڈرون حملوں اور سوات آپریشن کے خلاف ایم اے جناح روڈ پر منعقدہ گو امریکا گو مہم کے سلسلے میں امریکی غلامی نامنظور مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مارچ سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن، جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو،جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی ،اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ عتیق الرحمن،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی،حمید اللہ خان ایڈووکیٹ، لئیق خان، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر رفیق خان،این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان، حمید اللہ خان ایڈووکیٹ،یوسف منیر، لئیق خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ مارچ میں کمپیئرنگ کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری حافظ نعیم الرحمن نے انجام دیے۔ مارچ میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء شیخ رفیق احمد،برجیس احمد،ڈاکٹر واسع شاکر،سید شاہد ہاشمی، سابق رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان شجیع اور دیگر بھی موجود تھے۔ سید منور حسن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج پورے ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل کر ریلیاں نکال رہے ہیں وہ جان چکے ہیں کہ ہمارا اصل دشمن امریکا ہے۔ امریکی صدر، اہلکار اور تھنک ٹینکس پاکستان کو ٹارگٹ بنائے ہوئے ہیں اور وہ پاکستان کو اس کے نظریے سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکی تھنک ٹینکس نے یہ مشورہ دیا ہے کہ جب تک صوبہ سرحد،بلوچستان اور افغانستان کے پشتون بیلٹ کو ختم نہیں کر دیا جائے تب تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا،آج اسی لئے 38 لاکھ افراد کو بے گھر کر دیا گیا ہے اور سوات میں فوجی آپریشن جاری ہے۔ فوج امریکی پالیسی کا حصہ بنی ہوئی ہے اور آنکھیں بند کر کے امریکی پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہی ہے اور حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی اطلاعات پر قوم کو بھروسہ نہیں،آج اصل حقائق کسی کو نہیں پتا،میڈیا کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی آئی ایس پی آر ہے جب 16 دسمبر 1971ءکو سقوط ڈھاکا کا واقعہ رونما ہونے کے باوجود قوم کو 5 دن تک یہ باور کراتا رہا کہ پاک فوج آگے بڑھ رہی ہے۔ سید منور حسن نے سوال کیا کہ حکمران بتائیں کہ فوجی آپریشن کی کامیابی کی علامت کیا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے خاتمے کا ٹائم فریم دیا جائے اور قوم کو بتایا جائے کہ فوج کا اصل دشمن کون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حکمرانوں نے افغانستان میں طالبان کی حکومت ختم کی جو پاکستان کی دوست حکومت تھی،طالبان نے افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے مثالی کردار ادا کیا،منشیات کا خاتمہ کیا اور طالبان کے دور حکومت میں ہماری سرحدیں محفوظ رہیں مگر فوجی حکمرانوں نے طالبان کی حکومت ختم کر کے افغانستان کو پاکستان کے دشمنوں کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مشرقی سرحد پر بھارت کی مشقیں جاری ہیں،بھارت نے 62 ڈیم بنائے ہیں تاکہ پاکستان نہ رہے ریگستان بن جائے، امریکی صدر کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت سے کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر بلوچستان میں پاکستان مخالف نعرے لگ رہے ہیں تو یہ حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کانتیجہ ہیں،بلوچستان کے لئے معاشی پیکیج کا اعلان کر کے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے ،مسائل کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں امریکا کا عمل دخل اتنا بڑھ گیا ہے کہ امریکی صدر اوباما کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں جب تک انتہا پسند موجود ہیں تب تک امریکا کو یہاں رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امریکا خطے میں موجود رہے گا امن قائم نہیں ہو سکتا،اگر امریکا ملک میں مداخلت کریگا اور ڈرون حملے جاری رہیں گے تو عوام امریکا کے ڈر سے گھروں میں بیٹھے نہیں رہیں گے،امریکا کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج طالبانائزیشن کا شور اس لیے مچایا جا رہا ہے کہ پورے ملک کے اندر امریکنائزیشن کو فروغ دیا جاسکے۔ امریکنائزیشن سے توجہ ہٹانے کے لئے سارا ڈراما رچایا جا رہا ہے ،امریکا کی خواہش ہے کہ فوج اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کی جائے اور پاکستانی قوم کو لسانی بنیادوں پر باہم دست و گریبان کر دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کی جڑ امریکا ہے ،پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا دشمن امریکا ے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امریکی لابی شریعت کو بدنام کرنے کیلئے سرگرم عمل ہو گئی ہے اور سوال کیا جا رہا ہے کہ ملک میں کون سی شریعت نافذ کی جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ 31 علماء نے 73ءکے دستور میں جن 22 نکات پر اتفاق کیا ہے اگر انہیں اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کر دیا جائے تو ملک میں شریعت بھی قائم ہو جائے گی اور کرپشن کا بھی خاتمہ ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ اب امریکی اہلکار کہہ رہے ہیں کہ طالبان جنوبی پنجاب پہنچ گئے ہیں اور رحمن ملک نے بھی کہا ہے کہ پنجاب میں 5 سے 6 ہزار جنگجو موجود ہیں ،اصل میں امریکا پورے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہتا ے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل کیانی جان لیں کہ وہ طالبان کو ختم نہیں کرسکتے۔ مسائل کو مذاکرات، افہام و تفہیم اور جمہوری رویہ اختیار کر کے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ سید منورحسن نے کہاکہ گو امریکا گو کی تحریک اس لیے چلائی جا رہی ہے کہ امریکا ملک کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کو پامال کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور پاکستان میں مغربی تہذیب کو مسلط کرنا اور ایٹمی پروگرام پر قبضہ کرنا چاہتا ے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آپریشن فی الفور بند کیا جائے اور مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کئے جائیں۔ اسداللہ بھٹو نے کہا کہ مارچ نے امریکی غلامی کو مسترد کردیا ہے،امریکا کے حکمران مسلمانوں کے دشمن ہیں،امریکا پاکستان میں اپنی تہذیب مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ملک کی معیشت کی تباہی کی وجہ بھی حکمرانوں کی امریکا نواز پالیسیاں ہیں۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ عوام کا یہ سمندر امریکی بالادستی سے لاتعلقی کا اعلان کر رہا ہے، امریکا جو خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے وہ مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے،دہشت گردی پھیلنے کی اصل وجہ خود امریکا ہے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ حکمران قومی مفاد کے بجائے امریکا کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں اور ڈالروں کے پجاری بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ نے شہر کے امن و امان کو تباہ و برباد کر دیا،سب سے زیادہ پولیس اہلکار اور پیپلزپارٹی کے کارکن متحدہ کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ہیں،اس کے باوجود قاتل حکومت میں شامل ہیں۔عتیق الرحمن نے کہا کہ یہ مارچ حکمرانوں کے لیے ریفرنڈم ہے،کراچی کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر اپنا فرض ادا کر دیا ہے، ہم امریکا اور امریکا کے غلاموں کی غلامی کو نامنظور کرتے ہیں۔ کراچی کی تحریک ایک زندہ تحریک ہے،خیبر کے عوام تک اس تحریک کے ساتھ ہیں اور ملک سے امریکا کی بالادستی کو ختم کر کے دم لیں گے۔ فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے حکمران تو قوم کی ماﺅں بہنوں کی عزت و آبرو کے تحفظ کے لئے میدان میں نکل آتے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں نے ڈالروں کے عوض ماﺅں بہنوں کو بیچنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔یوسف منیر نے کہا کہ عوام نے امریکی مداخلت کو مسترد کر دیا ہے اور اسلام دوستی کا ثبوت دیا ے۔ حمید اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ سوات آپریشن بند کیا جائے اور امریکی مداخلت کو روکنے کے اقدامات کئے جائیں۔ لئیق خان نے کہا کہ مسائل کی اصل جڑ امریکا نواز حکمران ہیں۔ رفیق خان نے کہا کہ امریکا مسلمانوں کے جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے لرزہ براندام ہے۔ خالد خان نے کہاکہ عوام نے امریکا نواز پالیسیوں کو مسترد کردیا ے۔





خبر کا کوڈ : 7329
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش