0
Wednesday 15 Jun 2011 16:15

سیاچن پر قابض ہونے کیلئے امریکہ نے افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا، ہنری کسنجر

سیاچن پر قابض ہونے کیلئے امریکہ نے افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا، ہنری کسنجر
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے امریکہ کی طرف سے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کا کردار اسی طرح ختم ہو رہا ہے جس طرح دوسری عالمی جنگ کے بعد لڑی گئی تین جنگیں بے نتیجہ ختم ہوئی تھیں۔ افغان فورسز کے حوالے سے ہنری کسنجر نے پیش گوئی کی ہے، یہ 2014ء تک سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل دکھائی نہیں دیتیں۔ نیٹو افواج کا افغانستان سے اسی سال انخلا شروع ہو جائے گا۔ امریکہ اپنے 15ہزار فوجی 31 دسمبر 2011ء تک افعانستان سے نکال لے گا پھر ہر ماہ تین سو فوجی واپس بلانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ عراق کے خلاف امریکہ نے دو جنگیں لڑیں اور وہ ابھی بھی عراق میں موجود ہے۔ وہ عراق کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے علاوہ ایک طرف ایران، شام اور ترکی کے سر پر آن بیٹھا ہے اور دوسری طرف خلیجی ممالک کے تیل کے ذخائر سے استفادہ کر رہا ہے۔ 
سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری
کسنجر کے نزدیک ویٹ نام کی جنگ سمیت عراق کے خلاف لڑی گئی دونوں جنگوں سے امریکہ کو مثبت نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ ماضی کے سیاسی مدبر ہنری کسنجر کا خیال ہے امریکہ افغانستان سے ناکام ہو کر نکل رہا ہے۔ وہ جن مقاصد کے حصول کے لئے افغانستان میں آیا تھا ان میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ امریکہ افغانستان میں کیوں آیا تھا، اس کے عزائم بہت واضح تھے، افعانستان میں بیٹھ کر امریکہ نے عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو اپنی نام نہاد دہشت گردی کی عالمی جنگ میں اس قدر الجھا دیا کہ پاکستان اب بدستور دہشت گردی کے واقعات کی زد میں ہے۔ 
ذرائع کے مطابق افغانستان میں بیٹھ کر امریکہ ایک طرف ماضی کی دوسری سپر طاقت سوویت یونین سے الگ ہونے والی وسط ایشیائی ریاستوں کے وسائل سے استفادہ کرنا چاہتا تھا جبکہ دوسری طرف روس پر نظر رکھنا چاہتا تھا کہ کہیں وہ دوبارہ خود کو سپر طاقت بنا لینے میں کامیاب نہ ہو جائے۔ پھر امریکہ
نئی ابھرتی ہوئی سپر طاقت چین پر نظر رکھ کر یہ کوشش کرنا چاہتا تھا کہ وہ بھارت کو ایشیا کی سب سے بڑی طاقت بنا دے، تاکہ بھارت کو چین پر عسکری فوقیت حاصل ہو جائے۔ پاکستان اپنی جیو پولیٹکل اہمیت کے باعث امریکہ کے لئے افغانستان سے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ملک ہے۔ پاکستان کی بندرگاہیں چین کے لئے بھی سمندری راستوں کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتی ہیں اور امریکہ کو یہ بات بھی یقینا گوارا نہیں کہ چین کو پاکستان کے راستے سمندر تک رسائی حاصل ہو۔ افغانستان میں امریکہ کو بے پناہ اخراجات کا سامنا رہا اور امریکی اقتصادیات کا جنازہ نکل گیا ہے۔ امریکہ کو اس جنگ میں ماہانہ 32 کروڑ ڈالر خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔ 
سابق امریکی وزیر خارجہ نے امریکہ کی جنگ کو بے نتیجہ قرار دیا ہے۔ اب امریکہ نے افعانستان میں بیٹھ کر روس و چین کی نگرانی کرنے کی بجائے ایک نیا گیم پلان بنایا ہے اس نے بھارت اور پاکستان کے مابین سیاچن تنازعہ
کے پس منظر میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کو اقوام متحدہ کے ذریعے سیاچن تنازعہ حل کرنے کے لئے کہے۔ اس دوران امریکی قیادت میں نیٹو افواج سیاچن پر قابض رہیں۔ امریکہ نے سیاچن تنازعہ حل کرنے کے لئے نیپال کے گورکھا ڈویژن یا برطانیہ کی افواج تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔ یہ مشورہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا ہے اور یہ تجویز بھی دی ہے بھارت اور پاکستان دونوں کو کوئی اعتراض نہ ہو تو امریکہ سیاچن میں اپنی افواج بھی بھیج سکتا ہے۔ 
امریکہ سیاچن پر آنے کے لئے اس قدر سنجیدہ ہے کہ اس نے سیاچن پر امریکی یا نیٹو افواج پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے یورپی ممالک میں قائم نیٹو کے 4 اڈے اور گیارہ ایجنسیاں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بظاہر ان اڈوں اور ایجنسیوں کو بند کرنے کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ امریکہ کو لیبیا اور افغانستان میں برسر پیکار نیٹو افواج کے اخراجات پورے کرنے
میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن فی الحقیقت امریکہ کو یقین ہے بھارت اور پاکستان اسے سیاچن تنازعہ حل کرانے کے لئے وہاں اپنی فوج بٹھانے کی اجازت دے دیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق امریکہ نے بھارت کو بڑی حد تک قائل کر لیا ہے، بھارت کو سیاچن پر اپنا قبضہ جاری رکھنے کے لئے پاکستان کے مقابلے میں ڈیڑھ سو گنا زیادہ اخراجات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔ بھارت ماضی میں سیاچن تنازعہ پر کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے انکار کر چکا ہے لیکن لگتا ہے امریکہ نے بھارت کے ساتھ ساز باز کر کے پاکستان سمیت بھارت کی افواج کو سیاچن سے ہٹانے کا فیصلہ دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلے کی چوٹیوں پر بیٹھ کر ابھرتی ہوئی سپر طاقت چین کے دہانے پر قبضہ کرنے اور پاکستان کو ہمیشہ کے لئے سیاچن سے رخصت کرنے کے لئے کیا ہے۔ یہ امریکہ کا نیا ایڈوینچر بھی ہو سکتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کو تنازعہ کشمیر حل کرنے کا غچہ بھی دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 79037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش