دوشنبے:
اسلام ٹائمز۔ وسطی ایشیا کے مسلم اکثریتی ملک تاجکستان میں حکومت نے اٹھارہ سال سے کم عمر نوجوانوں کے مساجد جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تاجک حکومت کے اس نئے قانون کے تحت اٹھارہ سال سے کم عمر کسی بھی نوجوان کو مسجد، چرچ یا کسی بھی مذہبی عبادت گاہ جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ حکومت کے اس فیصلے کو مسلم لیڈروں سمیت عیسائی جماعتوں کی جانب سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کو روکنا ہے۔ واضح رہے کہ تاجکستان کا سرکاری طور پر کوئی مذہب نہیں ہے لیکن یہاں کی نوّے (90) فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔