0
Tuesday 21 Jun 2011 19:00

کالعدم تنظیم حزب التحریر سے تعلق کا الزام، جی ایچ کیو میں تعینات بریگیڈیئر علی خان گرفتار

کالعدم تنظیم حزب التحریر سے تعلق کا الزام، جی ایچ کیو میں تعینات بریگیڈیئر علی خان گرفتار
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ جی ایچ کیو میں تعینات بریگیڈیئر علی خان کو کالعدم تنظیم سے تعلق کے شبہ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ڈیڑھ ماہ قبل اچانک ”لاپتہ“ ہونے والے بریگیڈئر علی خان جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں ریگولیشن ڈائریکٹوریٹ میں تقریباً دو برس سے تعینات تھے۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے برطانوی نشریاتی ادارے کے استفسار پر تصدیق کی ہے کہ مذکورہ بریگیڈیئر پاکستانی فوج کے زیرحراست ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ روابط کی تحقیقات کی جا رہی ہیں لیکن اس موقع پر اس بارے میں مزید تفصیلات ہماری تفتیش کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ایک اہم عہدے پر تعینات پاک فوج کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی تک بریگیڈئر علی کے خلاف باضابطہ چارچ شیٹ سامنے نہیں آئی ہے لیکن فوج کا اعلیٰ ترین تفتیشی ادارہ سپیشل انوسٹی گیشن برانچ (ایس آئی بی) بریگیڈئر علی کے شدت پسندوں کے ساتھ روابط کی تفتیش کر رہا ہے۔ زیرتفتیش بریگیڈئر کے اہل خانہ اس سارے معاملے پر میڈیا کو کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں اور ان کا معاملہ عدالت میں لے جانے سے بھی گریزاں ہیں۔
 بریگیڈیئر علی کے والد فوج میں جونیئر کمیشنڈ افسر تھے، ان کے چھوٹے بھائی فوج میں کرنل ہیں اور ایک اہم انٹیلی جنس ادارے میں خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ان کے داماد اور صاحبزادے بھی فوج میں کپتان ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بریگیڈئر علی کا فوج کے ساتھ دیرینہ تعلق ہی اصل میں پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت کے لئے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ ایک اہم فوجی ذریعے کے مطابق پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت بریگیڈئر علی جیسے "شاندار" اور فوج کے ساتھ تین نسلوں سے وفادار افسر کے بارے میں اس طرح کی اطلاعات پر خاصی پریشان رہی اور ان کی گرفتاری سے قبل فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دفتر میں اس معاملے پر بھی بات کی گئی۔ اس بات چیت سے باخبر ایک افسر کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بریگیڈئر علی کی گرفتاری کا ذاتی طور پر حکم دیا تھا۔ 
دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ بریگیڈیئر علی خان زیر حراست ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے، وہ جی ایچ کیو میں معمول کی پوسٹنگ پر تھے، اگر الزامات ثابت ہوئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی کیوں کہ فوج کے لیے نظم و ضبط کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی ناقابل برداشت ہے، بریگیڈیئر علی خان کا تعلق کالعدم تنظیم حزب التحریر سے ہے اس کے براہ راست طالبان یا القاعدہ سے کوئی روابط نہیں ہیں۔ منگل کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بریگیڈئر علی خان سے متعلق فی الحال مزید تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں کیونکہ ایسا کرنے سے تفتیش کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوج میں داخلی سکروٹنی کا عمل بہت سخت ہے اور فوج کے نظم و ضبط کی کسی کو بھی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 
انھوں نے کالعدم تنظیم کا نام حزب التحریر بتاتے ہوئے کہاکہ فوج کے کسی بھی افسر کو نظم وضبط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسی کسی تنظیم کے ساتھ روابط اور تعلقات بڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اگر الزامات ثابت ہوئے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی کیونکہ فوج کے لیے نظم و ضبط کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی ناقابل برداشت ہے۔ زیرحراست بریگیڈیئر خان جی ایچ کیو میں فوج کے قواعد وضوابط وضع کرنے والے شعبے کا انچارج تھا۔ ترجمان نے اس تاثر اور تشویش کو رد کیا کہ پاکستانی فوج میں انتہا پسند تنظیموں کا اثر و رسوخ پھیل رہا ہے اور کہا کہ یہ اکا دکا واقعات ہیں لیکن چونکہ فوج کا جاسوسی کا نظام پوری طرح فعال ہے اور جیسے ہی بریگیڈیئر خان کے متعلق اشارے ملے، ان کو گرفت میں لیا گیا اور تفتیش ہوئی اور جس وقت مناسب وقت تھا اس پہ کارروائی کی گئی۔ 
میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ اس گرفتاری کا ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں کی جانے والی تفتیش اور گرفتاریوں کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ بریگیڈیئر علی خان کا تعلق کالعدم تنظیم حزب التحریر سے ہے یہ ایک بالکل دوسری تنظیم ہے اس کے براہ راست طالبان سے یا القاعدہ سے کوئی روابط نہیں ہیں۔ بن لادن آپریشن کے بعد جو لوگ حراست میں لیے گئے تھے وہ اب بھی زیر تفتیش ہیں لیکن ان میں پاکستانی فوج کا کوئی افسر شامل نہیں۔ کسی ایک فوجی اہلکار کا اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہونا پاکستانی فوج کے لیے باعث پریشانی نہیں۔ ”جیسے معاشرہ ہوتا ہے فوج اس کا حصہ ہوتی ہے، جو اثرات معاشرے پر پڑ رہے ہوتے ہیں جو مزاج معاشرے کا بنتا ہے اس کا اثر فوج پر بھی پڑتا ہے۔ لیکن ہمیں اس کا ادراک ہے اور اس صورت حال کو سامنے رکھ کر فوج اپنی پالیسی پر عمل درآمد کرتی ہے۔ میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے ان ارکان کو گرفتار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو بریگیڈیئر خان سے رابطے میں تھے۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ سردست بریگیڈئر علی خان کے خلاف فردجرم عائد نہیں کی گئی۔ ان سے صرف پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جس کا مقصد ان کے روابط کی نوعیت، وسعت اور دیگر ساتھیوں کے بارے میں تفصیلات اور اغراض و مقاصد جاننا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک مشکوک ٹیلی فون کال کی بنا پر انہیں گذشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔ بریگیڈئر علی خان کے جس کالعدم تنظیم سے روابط اور تعلقات سامنے آئے ہیں اس سے وابستہ بعض افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے مگر انہیں ظاہر نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

خبر کا کوڈ : 80267
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش