0
Thursday 25 Jan 2024 12:00

بلوچستان کے لاپتہ افراد کیلئے تحریک چلانے والے ماما قدیر کا خصوصی انٹرویو

متعلقہ فائیلیںریٹائرمنٹ کے بعد عموماً لوگ آرام کی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 83 سالہ ماما قدیر بلوچ کو آرام کا موقع نہیں ملا بلکہ انکے حصے میں پہلے سے کئی گنا زیادہ مشکل کام آگیا۔ یہ مشکل کام ایک طویل بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرنے اور اس میں علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا ہے۔ یہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیا گیا ہے، جسکو 16 سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے، ماما قدیر بلوچ کا تعلق بلوچستان کی قلات ڈویژن سے ہے۔ وہ چھ جون 1940ء کو سوراب کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے مڈل تک تعلیم سوراب سے حاصل کی، میٹرک خضدار شہر سے کرنے کے بعد انٹرمیڈیٹ کوئٹہ سے کیا۔ وہ تعلیم کے دوران اور اسکے بعد قوم پرستی کی سیاست سے وابستہ رہے اور کالعدم نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ سنہ 1974ء میں انھوں نے کیشیئر کے طور پر یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ میں ملازمت اختیار کی اور 2009ء میں گریڈ تھری کے افسر کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے۔ ماما قدیر کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچے اور سیمینار میں شرکت کی، کیمپ کے اختتام پر سینیئر صحافی نادر بلوچ نے خصوصی انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 1111426
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش