0
Friday 2 Feb 2024 16:53

زندہ باد ایران و پاکستان(2)

زندہ باد ایران و پاکستان(2)
تحریر: سید تنویر حیدر

جو لوگ ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ ترجیح دیتا ہے، انہیں چاہیئے کہ ترازو کے ایک پلڑے میں ایران کے ہندوستان سے قاٸم کیے گئے تمام تعلقات کو رکھیں اور دوسرے پلڑے میں ایران کی دفاعی معاہدے کی صرف اس پیش کش کو رکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ کس پلڑے میں وزن زیادہ ہے۔ گیس کی پاٸپ لاٸن کی شکل میں ایران نے کب سے پاکستان کی سرحد پر اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ہوا ہے اور ابھی تک اس کے جواب کے انتظار میں ہے۔ کشمیر کا مسئلہ نہ صرف پاکستان کا مسئلہ ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ایران کا موقف ہمیشہ اصولی رہا ہے۔ امام خمینی کی طرح ایران کے موجودہ رہبر سید علی خامنہ ای نے ہمیشہ کشمیر کے مسلم عوام کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ردعمل میں تہران میں منعقدہ شب معراج کے حوالے سے ایک تقریب میں ایک دفعہ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ”امید ہے کشمیری عوام تشدد کے ذریعے حکومت کرنے والوں کو پیچھے دھکیل دیں گے اور مستقبل قریب میں دشمن کو نیچا دکھاٸیں گے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”تحریک حریت اور عزم و استقلال کے نتیجے میں قابضین کا پسپا ہونا قدرت کی نشانی ہے۔“ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی اس پیمانے پر حمایت آج تک کسی مسلم حکمران کے حصے میں نہیں آٸی۔ پاکستان کی حکومت اور عوام نے بھی برادر اسلامی ملک ایران کے ہر مشکل وقت میں اپنی ذمے داری کا مظاہرہ کیا۔ ایران کی عراق سے آٹھ سالہ جنگ میں بعض طاقتوں کے دباٶ کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکستان نے اس جنگ میں عراق کی حکومت کا ساتھ نہیں دیا بلکہ دو اسلامی ممالک کے مابین صلح کروانے کے لیے بھرپور کوشش کی۔

2003ء میں جب ایران کے شہر بم میں ایک تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہء اجل بن گئے تو اس مشکل وقت میں اہل پاکستان نے سرکاری اور عوامی سطح پر اسلامی بھاٸی چارے کا ثبوت دیتے ہوئے آفت زدہ ایرانی بھاٸیوں کی دل کھول کر مدد کی۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین تنازعے میں بھی پاکستان نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین اختلافات کو ختم کرنے کے لیے حتی المقدور کوشش کی۔ ایران کے ساتھ پاکستان کے مذہبی، ثقافتی اور انسانی رشتوں کی ایک تاریخ ہے۔ ایران کی فارسی زبان اور ایران سے تعلق رکھنے والے صوفیائے کرام اور شعراء کا پاکستان کی زبان، تہذیب اور مذہبی روایات پر گہرا اثر ہے۔ شیخ سعدی ہوں یا حافظ و رومی، اہل ایران اور اہل پاکستان کی مشترکہ مقتدر شخصیات ہیں۔

اسی طرح ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال اہل ایران کے نزدیک بھی نہایت قابل احترام ہیں۔ اہل ایران انہیں اقبال لاہوری کے نام سے یاد کرتے ہیں اور ان کے انقلابی پیغام سے استفادہ کرتے ہیں۔ عالم اسلام کی بزرگ اور روحانی شخصیت شیخ علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کی معروف کتاب ”کشف المحجوب“ بھی فارسی میں لکھی گئی۔ ایران کے ایک معروف اسکالر اور شاعر ڈاکٹر تسبیحی نے اس پر اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا ہے، جو غالباً حضرت داتا گنج بخش پر اپنی نوعیت کا پہلا مقالہ ہے۔ ایران اور پاکستان کے مابین اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بھی وسیع امکانات ہیں، جن سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے مابین گیس پاٸپ لاٸن کے معاہدے کی تکمیل پاکستان کے لیے انتہاٸی اہم ہے۔ اسی طرح پاکستان کی گوادر پورٹ اور ایران کی چابہار پورٹ دونوں ممالک کے مابین باہمی اشتراک کا مضبوط ذریعہ بن سکتی ہیں۔

دفاعی حوالے سے بھی دونوں ممالک کی مسلح افواج کے سربراہ ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کرچکے ہیں اور علاقاٸی سکیورٹی کے حوالے سے آپس میں ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ خطے کی موجودہ اسٹریٹیجک صورت حال کے تناظر میں دونوں ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کے موجودہ سربراہ نے اپنی ذمے داریاں سنبھلانے کے بعد روایت سے ہٹ کر اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے امریکہ کی بجائے ایران کو منتخب کیا، جو یقیناً ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی غیر ملکی طاقت کے دباٶ کی پروا نہیں کرتا۔ پچھلے سال مئی کے مہینے میں ایران کے صدر ابراہیم رٸیسی پاکستان تشریف لائے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے سربراہوں نے کئی اہم اقتصادی نوعیت کے معاہدوں پر دستخط کیے، جو نئے بین الاقوامی منظر نامے میں دونوں ممالک کی برادرانہ حیثیت کی غمازی کرتے ہیں۔

کچھ ہفتے قبل پاکستان اور ایران کی حکومتوں نے دونوں ممالک کے خلاف سرگرم عمل دہشت گردوں کے خلاف ایسی کاررواٸی کی، جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں کچھ بدمزگی اور تناٶ کی صورت حال نے جنم لیا، جس سے بعض دشمن طاقتوں نے فاٸدہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت نے کمال دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورت حال کو بگڑنے نہیں دیا اور کچھ ایسے اقدامات کیے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک باہم ایک دوسرے کے اور قریب آگئے۔ حال ہی میں ایران کے وزیر خارجہ کا پاکستان کا دورہ اس قربت کی واضح دلیل ہے۔ پاکستان اور ایران کے ان قریبی تعلقات کو فطری طور پر دونوں ممالک کے دشمن برداشت نہیں کر پاتے اور وہ کسی ایسے بہانے کی تلاش میں رہتے ہیں، جس کی آڑ میں وہ اپنے مزموم مقاصد کو پایہء تکمیل تک پہنچا سکیں، لیکن دونوں ممالک کے تعلقات جن بنیادوں پر استوار ہیں، وہ اتنی مضبوط اور پاٸیدار ہیں کہ ان دشمن طاقتوں کی تمام کوششیں آخرکار دیوار سے سر ٹکرانے کی صورت میں ہی ظاہر ہوتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 1113110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش