0
Thursday 23 Jul 2009 16:37

ایران کی صورتِحال اور صیہونی عزائم

ایران کی صورتِحال اور صیہونی عزائم
 حفیظ اللہ خان نیازی
ایران جہاں تاریخی،تہذیبی اور ثقافتی مرکز رہا ہے،وہاں اُسے اپنے محل وقوع اور جغرافیائی خدوخال کی وجہ سے دُنیا بھر میں خاص اہمیت حاصل ہے۔مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایران نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایران اور عرب ممالک کے تعلقات ہمیشہ سرد مہری اور اختلافات کا شکار رہے ہیں اور ان اختلافات کا صیہونی سامراج نے بھر پور فائدہ اُٹھایا۔ایران کے اندر گروہی اور لسانی تقسیم کی وجہ سے بیرونی قوتوں کو ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا موقع ملا اور خصوصاً رضا شاہ کے دورِ حکومت میں ایران امریکی کالونی بن گیا۔ 
1979ء میں ایرانی عوام نے اپنے ملک کی سلامتی اور بقا کی خاطر امریکن نواز کٹھ پتلی حکمران رضا شاہ کی پالیسوں کے خلاف جدوجہد شروع کی اور انھیں جلاوطنی پر مجبور کیا۔1979ء کے انقلاب کے بعد ایران نے آزاد خارجہ پالیسی بنائی اور عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی، لیکن ایک بار پھر امریکہ نے عراقی صدر صدام حُسین کے ذریعے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
ایران کے حالیہ صدراتی انتخابات نے ایک بار پھر دُنیا میں ہلچل مچا دی اور امریکہ کی پریشانی عروج پر ہے۔ محمود احمد ی نژاد نے ان انتخابات میں 63% ووٹ لے کر واضح کامیابی حاصل کی اور اسکے قریب ترین حریف میر حسین موسوی نے 33% ووٹ حاصل کئے۔مغربی میڈیا،امریکہ اور خود صدراتی اُمیدوار میر حسین موسوی نے ان انتخابات کی کریڈیبلٹی کو چیلنج کیا لیکن گارڈین کونسل نے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے بعد محمود احمدی نژاد کو کامیاب قرار دیا۔۔ ملک کے اندر احتجاج نے فسادات کی شکل اختیار کر لی جس سے امن و امان کی صورتِحال مزید خراب ہو گئی۔ ایرانی حکومت نے واضح طور پر امریکہ اور برطانیہ کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا۔
ایران میں ابھی انتخابات کی بازگشت ختم نہیں ہوئی کہ برطانوی اخبار ّسنڈے ٹائمز ّ کی خبر ” Saudis give nod to Israeli raid on Iran “یعنی سعودی عرب کا اسرائیل کو ایران پر حملہ کیلئے گرین سگنل نے پوری دُنیا کو حیران کر دیا۔ سعودی حکومت نے اس خبر کی تردید کی لیکن اخبار موساد کے سربراہ مائرڈیگان کے حوالے سے لکھتا ہے ” The head of Mossad, Israel’s overseas intelligence service, has assured Benjamin Netanyahu, its prime minister, that Saudi Arabia would turn a blind eye to Israeli jets flying over the kingdom during any future raid on Iran’s nuclear sites. “اس خبر نے جہاں ایرانی حکومت اور عوام کو پریشان کر دیا وہاں دُنیا کے امن کیلیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی۔امریکہ اور مغربی دنیا کی نظریں ہمیشہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو ختم کر نے پر لگی ہوئی ہیں۔ صدر اوبامہ نے مصر میں خطاب کے دوران ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو
عرب دُنیا کے لیے خطرہ قرار دیا،جس کا مقصد صر ف عرب ممالک کی حمایت حاصل کرنا تھا۔امریکی صدر اور نمائندوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو ایران پر حملے کی تیاری کا حکم دے دیا ہے ۔ حتیٰکہ امریکی صدر اوبامہ نے روس کے دورے کے دوران کہا کہ یورپ میں میزائل ڈیفنس سسٹم کا مقصد صرف ایران کے نیو کلیئر پروگرام کو رول بیک کرنا ہے۔انھوں نے مزید کہا “I know Russia opposes the planned configuration for missile defence in Europe . . . I have made it clear that this system is directed at preventing a potential attack from Iran and has nothing to do with Russia,”
ان بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ اب ایران کے خلاف فائنل راونڈ کی تیاری کر رہا ہے۔ اب عرب ممالک اور ایران کی قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی کہ حالات کا ادراک کرتے ہوئے ماضی کی تلخیاں بھول کر دشمن کی چال کو سمجھیں ۔اب مسلم ممالک کی قیادت آنکھیں بند کرنے کی بجائے ہوشمندی کا مظاہرہ کرے۔ اب مسلم ممالک خصوصا سعودی عرب اور ایران OIC اور عرب لیگ کا اجلاس بلا کر امریکی اور صیہونی عزائم کو بے نقاب کریں۔مغربی میڈیا کے ٹرائل کا مثبت جواب دیا جائے۔ صیہونی سامراج کو مسلم کُش پالیسوں سے باز رکھنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ امریکہ کو یہ باور کرایا جائے کہ اسرائیل کی طرح وہ مسلم ممالک کی خود مختاری کا بھی احترام کرے۔ ایرانی حکومت کو چاہیے کہ وہ سفارتی کوششوں کو تیز کرے اور ہمسایہ ممالک کو اعتماد میں لے تاکہ اسرائیل دوبارہ 1981ء کی طرح اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے جس میں اسرائیل نے عراقی ایٹمی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا ۔یاد رہے اس حملے کے دوران اسرائیل نے سعودی عرب اور اردن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر تے ہو ئے عراق پر حملہ کیا تھا۔ لیکن اب مسلم اُمہ کو اپنی بقا کے لیے اتحاد اور اتفاق کامظاہرہ کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ دُنیا کو تباہی اور بربادی سے بچایا جا سکے۔عالمی برادری امریکہ ،اسرائیل اور برطانیہ کو ایران کے خلاف کسی قسم کے ایڈونچر سے باز رکھے اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو لگام ڈالے تاکہ مسائل مذکرات کے ذریعے حل کئے جائیں۔

خبر کا کوڈ : 8623
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش