0
Saturday 30 Mar 2013 15:07

جعفریہ یوتھ کے نوجوان انتخابات میں اسلامی تحریک کے حمایت یافتہ امیدواروں کی بھرپور حمایت کرینگے، اظہار بخاری

جعفریہ یوتھ کے نوجوان انتخابات میں اسلامی تحریک کے حمایت یافتہ امیدواروں کی بھرپور حمایت کرینگے، اظہار بخاری
سید اظہار بخاری کا آبائی تعلق پنجاب کے ضلع ملتان سے ہے۔ انہوں نے تحریک جعفریہ پاکستان کے پلیٹ فارم سے یونٹ سطح سے اپنے تنظیمی سفر کا آغاز کیا۔ اپنے نظریات میں پختہ اور نوجوانوں کو منظم کرنے کے جذبے سے سرشار اظہار بخاری زیادہ عرصہ تحریک جعفریہ پاکستان کے شعبہ پریس سے منسلک رہے ہیں۔ وہ اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی کے ترجمان بھی رہے، اور اب جعفریہ یوتھ پاکستان کے ناظم اعلٰی کے طور پر تنظیمی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے خصوصی انٹریو کیا ہے۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔  

اسلام ٹائمز: جعفریہ یوتھ پاکستان کب اور کیوں قائم ہوئی۔؟
سید اظہار بخاری: سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے چند لمحات میرے لئے نکالے اور مجھے موقعہ دیا کہ میں جعفریہ یوتھ پاکستان کے حوالے سے تعارف کروا سکوں اور اپنے منشور کے کچھ نکات بیان کر سکوں۔ جعفریہ یوتھ پاکستان ملت تشیع کے نوجوانوں کا ایک پلٹ فارم ہے۔ جس کا احیاء تو تحریک جعفریہ پاکستان کے دور سے ہی 1995ء ہوچکا تھا، لیکن تحریک جعفریہ پر پابندی کی وجہ سے جعفریہ یوتھ کا فعالیت سے کام نہیں ہوسکا اور کافی عرصہ یہ معاملہ زیرالتوا رہا۔ اور پھر آگے ایک لمبا عرصہ پابندی کا دور بھی گزرا۔ جس میں ہم اس شعبے پر توجہ نہیں دے سکے۔ اب سیاسی،  دینی اور تنظیمی حوالے سے پاکستان میں صورت حال تبدیل ہوئی ہے۔ گھٹن کا ماحول کچھ کم ہوا ہے۔ 
ملت تشیع کے اکابرین اور قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے محسوس کیا کہ اس شعبے کا ازسر نو احیا کیا جائے۔ گذشتہ سال شیعہ علماء کونسل کی مرکزی کابینہ نے قائد ملت کی سرپرستی میں یہ فیصلہ کیا کہ جعفریہ یوتھ کو منظم کرکے اس کو فعال کیا جائے۔ نوجوانوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے تنظیم سازی کے لئے بزرگان کی طرف سے مجھے یہ ذامہ داری سونپی گئی ہے کہ میں اس شعبے کو ازسر نو منظم کروں۔ اس وقت مرکزی ناظم اعلٰی کی ذمہ داری میرے پاس ہے۔ گذشتہ تقریباً آٹھ ماہ سے ہم نے پورے ملک جا کر یوتھ کے سیٹ اپ کے لیے کوششیں کی ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: جعفریہ یوتھ پاکستان کے مقاصد کیا ہیں۔؟
سید اظہار بخاری: ہماری تنظیم کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک قومی جماعت شیعہ علماء کونسل اور سیاسی پلیٹ فارم اسلامی تحریک پاکستان ہے۔ ہم ایک باغیرت اور قابل فخر ملت جعفریہ ہیں۔ ہمارے پاس ایک زیرک اور مدبر قیادت علامہ ساجد علی نقوی کی صورت میں موجود ہے۔ ان کے شیدائی نوجوانوں کی تنظیمی اور فکری تربیت اور کردار کے لیے جعفریہ یوتھ پاکستان تشکیل دی گئی تھی۔ مزید یہ کہ نوجوانوں کی آگاہی اور سیاسی رہنمائی کے لیے، ان کی مذہبی، سماجی اور معاشرتی طور پر موثر کردار ادا کرنے کے لیے انہیں منظم کرنے اور منظم انسان بنانے کے لیے جعفریہ یوتھ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، کیونکہ اس سے پہلے نوجوانوں اور بزرگان کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا۔ اس لئے کہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد نوجوانوں کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا کہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے۔ اس ضرورت کے پیش نظر ہم نے ایک درمیانی پلیٹ فارم بنایا ہے اور جعفریہ یوتھ ونگ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، تاکہ وہ اس پوزیشن میں آجائیں کہ علماء اور بزرگان کے ذریعے ان کی تربیت کی جائے، اس تربیت کے ذریعے وہ اس اہل ہوجائیں کہ وہ قوم کی راہنمائی کرسکیں یا شیعہ علماء کونسل میں ذامہ داریاں سنبھال سکیں۔ یہ ایک انداز ہے جو آپ جانتے ہیں جو سیاسی یا مذہبی جماعتوں میں ہے، جہاں نوجوانوں آتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا جعفریہ یوتھ پاکستان علیحدہ سے جماعت ہے یا جے ایس او کی طرح ایک شعبہ ہے۔؟
سید اظہار بخاری: جی جعفریہ یوتھ پاکستان کوئی نیا سیٹ اپ نہیں ہے بلکہ شیعہ علماء کونسل کا ایک ذیلی ادرہ ہے۔ اسے آپ یوتھ ونگ کہہ لیں۔ یہ کوئی علیحدہ جماعت یا دھڑا نہیں ہے، یہ شیعہ علماء کونسل اور اسلامی تحریک پاکستان کے اغراض و مقاصد کو عملی طور پر نافذ کرنے اور قائد ملت جعفریہ کے جاں نثاروں کو اکٹھا کرنے کا پلیٹ فارم ہے۔

اسلام ٹائمز: اس وقت جعفریہ یوتھ پاکستان کا تنیظمی ڈھانچہ کتنے اضلاع میں موجود ہے اور کتنے نوجوان آپ سے وابستہ ہیں۔؟ 
سید اظہار بخاری: صوبہ پنجاب میں ہمارا 70 فیصد کام مکمل ہے۔ بلوچستان، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ابھی ابتدائی کام جاری ہے، رابطے ہوچکے ہیں۔ جہاں جہاں پر شیعہ علماء کونسل کا سیٹ اپ موجود ہے۔ جعفریہ یوتھ کو اس سیٹ اپ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کا کام جاری ہے، البتہ چونکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے معروضی حالات ہیں۔ اس لیے وہاں کام تھوڑا آہستہ آہستہ جاری ہے، لیکن امید ہے کہ اگلے ایک ماہ میں صورت حال بہتر ہو جائے گی۔

اسلام ٹائمز: کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ جعفریہ یوتھ، ماضی کی پاسبان اسلام کا متبادل پلیٹ فارم ہے۔؟
سید اظہار بخاری: پاسبان اسلام تو بہت مدت سے ختم ہوگئی تھی۔ ابھی تحریک جعفریہ پاکستان پر پاپندی بھی نہیں لگی تھی۔ اس سے پہلے ہی پاسبان اسلام کا معاملہ ختم ہوچکا تھا۔ اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ازسر نو ہے۔ اس کا اپنا ایک وجود ہے اور اپنی ضروریات ہیں۔ اس کا اپنا پس منظر ہے اور اس کا اپنا ایک ضابطہ اخلاق ہے، اس کا اپنا دستور ہے۔ 

اسلام ٹائمز: مئی میں ہونے والے انتخابات میں جعفریہ یوتھ کا کیا کردار ہوگا۔؟
سید اظہار بخاری: سیاست میں ہمارا اپنا کوئی جداگانہ کردار نہیں ہے کیونکہ ہم ایک قیادت کی سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔ ایک جماعت کا ذیلی ونگ ہیں۔ لہٰذا شیعہ علماء کونسل کی پالیسی اور قیادت کی پالیسی کے مطابق ہی ہم اسلامی تحریک پاکستان کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ انشاءاللہ قائد ملت جعفریہ کے حمایت یافتہ امیدواروں کی پوری سپورٹ کریں گے۔ ہمارا الگ سے کوئی کردار نہیں ہے۔ 

اسلام ٹائمز: آپ نے یوتھ کنونشنز کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، اس کا ایجنڈہ کیا ہے اور کس حد تک کارکنوں کی تربیت کی۔؟
سید اظہار بخاری: ابھی تو کنونش کا سلسلہ اس انداز میں شروع نہیں کیا کہ جسے آپ کنونشن کہہ سکیں۔ یہ ابھی ابتدائی اجلاس ہو رہے ہیں۔ ہماری تنظیم سازی ملک گیر سطح پر منظم ہو جائے گی۔ تو اس کے بعد پھر ہم کنونشنز کی طرف جائیں گے اور اس کا آغاز باقاعدہ کریں گے۔ پہلے ہم ضلعی سطح پر اور پھر ڈویژن کی سطح پر اس کے بعد صوبے اور آخر میں مرکزی سطح پر بڑے یوتھ کنونشن کا انعقاد کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 248928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش