0
Saturday 31 May 2014 07:40

انتخابات سے قبل گلگت بلتستان میں 150 منصوبے مکمل کر لئے جائیں گے، نثار فیضی

انتخابات سے قبل گلگت بلتستان میں 150 منصوبے مکمل کر لئے جائیں گے، نثار فیضی
نثار فیضی کا تعلق بنیادی طور اسکردو سے ہے، آپ اس وقت مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے عہدہ پر فائز ہیں۔ ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھروں اور مساجد کی تعمیر میں پیش پیش رہے۔ اس سے پہلے آپ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی میں بھی ڈویژن کی سطح پر ذمہ داری انجام دیتے رہے اور بعد میں آئی ایس او کی مرکزی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام پر بنائے گئے ویلفیئر کا ادارے "ماوا" میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حال ہی میں ہری پور میں تعمیر ہونے والی ایک مسجد کے افتتاح کے موقع پر  اسلام ٹائمز نے ان سے ایک انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: اس وقت خیر العمل فاونڈیشن کے کل کتنے پراجیکٹس پاکستان بھر میں چل رہے ہیں۔؟

نثار فیضی: سب سے پہلے اسلام ٹائمز کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے موقع دیا کہ محرومین و مستضعفین کا ایک سلسلہ جو مجلس وحدت مسلمین کی شکل میں چل رہا، اس کے حوالہ سے کچھ عرائض آپ کی خدمت میں پیش کروں۔ خیر العمل کے تحت پاکستان بھر میں چالیس منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 38 کے قریب جاری ہیں۔ نہ فقط تعداد کے اعتبار سے بلکہ منصوبوں کی نوعیت کے حوالہ سے بھی ہم نے بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ پہلے صرف مساجد اور امام بارگاہوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز تھی اب کلینکس، ہسپتال، سکولز، ہاوسنگ پراجیکٹس، ڈسپنسریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوبی پنجاب میں ایک بڑا ہسپتال کام کر رہا ہے۔ ایک ان ڈور ہسپتال ہے جس میں او پی ڈی کے ساتھ تمام سہولیات میسر ہیں۔ آنے والے مہنیوں میں گلگت بلتستان پر توجہ مرکوز کرکے سینکڑوں منصوبے شروع کئے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں خیرالعمل کے کتنے فیصد منصوبے چل رہے ہیں۔؟

نثار فیضی: یہ بات نہ فقط شوریٰ عالی بلکہ مرکزی کابینہ میں بھی زیر بحث آئی اور اس پر ایک حکمت عملی مرتب کی گئی ہے کہ خیر العمل جس نے پہلے پنجاب میں اپنے 70 فیصد منصوبے کئے، اب گلگت بلتستان میں 70 منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے سروے مکمل کر لیا ہے، جون میں گلگت بلتستان کا تفصیلی دورہ کیا جائے گا، تاکہ انتخابات سے قبل 150 منصوبے مکمل کر لئے جائیں۔

اسلام ٹائمز: انتخابات سے قبل گلگت بلتستان میں منصوبوں کا خاصا زور ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا جہاں اس وقت شیعت کی ترویج اور بقاء کا سوال ہے، اس کیلئے خیر العمل کیا منصوبے رکھتی ہے۔؟

نثار فیضی: ہمارے امور مجلس وحدت مسلمین کی تنظیم اور اسکے توسط سے ہیں، یہ پہلے پنجاب، پھر سندھ، بلوچستان، پھر گلگت بلتستان اور اب خیبر پختونخوا میں بنی ہے۔ اس کے باوجود سیلاب کے دنوں میں کافی کام کیا گیا۔ اب بھی اہم ترین ہاوسنگ کا منصوبہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پروہا کے مقام پر اپنے تکمیلی مرحلہ میں ہے۔ اسی طرح پارا چنار میں مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ ٹانک کے حوالہ سے علامہ سبطین حسینی صاحب سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔ جنہوں نے حال ہی میں فعال ترین افراد پر مشتمل کابینہ تشکیل دی ہے۔ تو ہمیں امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں ہم کے پی کے میں کافی کام کریں گے، اورکزئی میں بھی ایک مسجد تعمیر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزارہ کی پٹی جس میں ہری پور ایبٹ آباد شامل ہیں، یہاں بھی ایک مسجد کا افتتاح ہوا ہے۔ تو ہمارے نزدیک ان علاقوں میں کام کرنے کی بے پناہ ضرورت موجود ہے، لیکن اگر اس میں تیزی آسکتی ہے تو ہمارے تنظیمی اسٹرکچر، مناسب، موزوں اور فعال افراد کی ان عہدوں پر تقرری کے باعث آسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان بھر میں جاری صحت اور تعلیم کے منصوبوں کے حوالہ سے مخیر حضرات کیا خدمات پیش کرسکتے ہیں۔؟

نثار فیضی: ہمارے منصوبوں کے اندر وسعت، پاکستان میں بسنے والے وہ افراد جو درد دل رکھتے ہیں ان کے باعث پیدا ہوئی ہے۔ خصوصاً ایسے مسائل میں دلچسپی لینے والے افراد ہی ان منصوبوں میں تیزی کا باعث ہیں۔ ہمارے منصوبوں میں 70 فیصد حصہ پاکستان کے ہی لوگوں کا ہے۔ عالمی سطح پر بھی پاکستان میں مسائل اور مشکلات کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں بیرون ملک موجود پاکستانی ادھر کے مسائل کے حوالہ سے بھرپور دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم نے ان افراد کو ایک شفاف، پائیدار اور مضبوط سسٹم فراہم کیا ہے، وہ اب یہاں اپنے عطیات بھیج سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 387887
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش