0
Saturday 24 Mar 2012 02:15

بلوچستان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، کب تک چھپائیں گے، چیف جسٹس

بلوچستان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، کب تک چھپائیں گے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بلوچستان اسمبلی کے رکن بختیار ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کے کراچی میں قتل کے مقدمہ میں چیف سیکرٹری بلوچستان کی صوبے میں امن و امان اور آئی جی سندھ کی قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی الارمنگ ہے۔ بلوچستان میں سارے تعلیمی ادارے تباہ اور بند ہوچکے ہیں۔ اساتذہ کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔ حکومت آخر کب تک حقائق کو چھپائے گی۔ اب تو ہماری اپنی پوزیشن متاثر ہو رہی ہے۔ ہم بے یارو مددگار نہیں ہم حکم دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور گرفتاریوں کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں نے صوبے میں امن و امان کے بارے میں جو رپورٹ دی ہے ان سے پوچھا جائے کہ وہ اپنی رپورٹ کے کون سے حصے پر عدالت کو بریف کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال واضح ہے۔ ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کی وجوہات بارے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ دوران سماعت چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی بلوچستان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سمیت دیگر اعلیٰ حکام پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آخر کیا ہو رہا ہے۔ امن و امان کی انتہائی الارمنگ صورتحال ہے۔ گزشتہ روز بھی دو پولیس اہلکار مارے گئے۔ اس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ اب صورتحال بہتری کی طرف جا رہی ہے ہم مطمئن ہیں کہ حالات بہت جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ جگہ جگہ پولیس چوکیاں بنی ہیں، موبائلیں گشت میں رہتی ہیں پھر بھی دن دیہاڑے قتل ہو جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 147768
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش