0
Monday 10 Sep 2012 23:28

بلوچستان میں ریاستی اداروں کی مداخلت کا خاتمہ ناگزیر ہے، سپریم کورٹ بار کانفرنس

بلوچستان میں ریاستی اداروں کی مداخلت کا خاتمہ ناگزیر ہے، سپریم کورٹ بار کانفرنس

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں، وکلاء، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے رہنماﺅں نے بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور مخدوش حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے ریاستی اداروں کی مداخلت کا خاتمہ اور فورسز کا انخلاء ناگزیر ہے۔ استحصالی پالیسیوں، غیرسنجیدہ مفاد پرست رویوں کے باعث نفرتیں پروان چڑھیں۔ جب تک سیاسی جماعتیں باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کریں گی تب تک زیادتی کا تسلسل جاری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پاکستان مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناءاللہ زہری، پشتون اولس جرگے کے کنونیئر اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء نواب ایاز خان جوگیزئی، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نواب محمدخان شاہوانی، پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر صادق عمرانی، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء سینیٹرحافظ حمداللہ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام مرکزی صدر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد، انسانی حقوق کی سرگرم رہنماء عاصمہ جہانگیر اور دیگر نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مقررین نے کہا کہ موجودہ حالات میں بلوچستان کے مسائل کی اصل وجہ تلاش کرنا ہوگی کیونکہ بلوچستان کا مسئلہ انتہائی نازک ہے، مگر افسوس کہ ہمیشہ سے اسے طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کا حل طاقت کے ذریعے نہیں نکلا بلکہ مذاکرات سے بڑے بڑے مسائل کو حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو حالات بلوچستان میں پیدا ہوئے ہیں اس میں کسی حد تک گزشتہ الیکشن میں یہاں کی سیاسی جماعتوں کا انتخابات سے بائیکاٹ بھی بڑی وجہ ہے کیونکہ اس سے عوام کے اصل نمائندے ایوانوں تک نہیں پہنچیں بلکہ ریاستی اداروں کی ایماء پر لوگوں کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ادارے قابل اعتماد ہیں اور آئین میں سب اداروں کے دائرہ کار واضح کئے گئے ہیں، مگر جس طرح ریاستی اداروں نے سیاست میں مداخلت کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے اس سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔ عدلیہ پارلیمنٹ دونوں آئین کے طابع کام کرتے ہیں اور ہمیں اس بات کا ادراک کرنا ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو اداروں کے تصادم کی صورت حال پیدا ہوگی۔ اور ملک اس وقت کسی بھی ٹکراﺅ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ایکشن لے سکتی ہے مگر مسئلے کا حل نکالنا ملک کی سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کا کام ہے جب تک یہ سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گے حالات بہتر نہیں ہوسکتے، مسئلہ بلوچستان کے حل کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اقتدار میں آنے والی جماعتوں کو وقت ملے اور جمہوریت ڈی ریل نہ ہو، اس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے ریاستی ادارے سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کریں کیونکہ اداروں کی مداخلت کی وجہ سے آج حالات اس نہج تک پہنچے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 194397
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش