0
Thursday 18 Oct 2012 23:57

ایم ایم اے سربراہ کا انتخاب آئندہ اجلاس میں ہوگا

ایم ایم اے سربراہ کا انتخاب آئندہ اجلاس میں ہوگا
دینی جماعتوں پر مشتمل اتحاد، متحدہ مجلس عمل کا اہم اجلاس وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (س) کے علاوہ متحدہ مجلس عمل میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔ شرکت کرنے والے قائدین میں علامہ سید ساجد علی نقوی، مولانا فضل الرحمن، صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، شاہ اویس نورانی، قاری محمد زوار بہادر، سینیٹر عبدالغفور حیدری، سینیٹر ساجد میر، علامہ عارف حسین واحدی، علامہ رمضان توقیر، سید سکندر عباس گیلانی، علامہ عبدالشکور نقشبندی، مولانا امجد خان، پیر عبدالرحیم نقشبندی اور دیگر شامل تھے۔

بظاہر متحدہ مجلس عمل کو فعال کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ آج کے اجلاس میں ایم ایم اے کے سربراہ کا اعلان نہ کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دینی جماعتوں کا اتحاد مزید مذہبی جماعتوں کا منتظر ہے۔ ایم ایم اے کی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے اجلاس میں ہونے والی کارروائی سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دینی جماعتوں کے اتحاد کو فعال کیا جا رہا ہے۔

صاحبزادہ ابوالخیر نے بتایا کہ آئندہ اجلاس میں باقی تنظیمی امور طے کئے جائیں گے اور دستور کی روشنی میں تنظیم سازی کی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں کے سوالوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں جماعت اسلامی کو ڈسکس نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد مجلس کا اگلا اجلاس بلایا جائے گا جس میں متحدہ دینی جماعتوں کے سربراہ کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ماضی میں افغانستان آگ کے شعلوں میں جل رہا تھا جس کے لئے دینی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، تاہم آج پاکستان آگ کے شعلوں میں جل رہا ہے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کو تبدیل کیا جارہا ہے، جس کے پیش نظر دینی جماعتوں نے متحد ہو کر جدوجہد کرنے کو ترجیح دی ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پارٹیاں اپنی پالیسیاں ریاست کے حالات و واقعات کو مدنظر رکھ کر بناتی ہیں۔ آج ملکی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ دینی جماعتیں ایک دفعہ پھر متحد ہو کر مشترکہ پلیٹ فارم سے جدوجہد کا آغاز کریں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ وزیرستان میں فوجی آپریشن پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ فوجی آپریشن کی مخالفت کی ہے اور آپریشنز کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد بھی موجود ہے۔

ایم کیو ایم حکومت کی طرف سے کراچی میں مختلف مدارس کے کوائف اکٹھے کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ایم کیو ایم اتنی جرات نہیں رکھتی کہ مدارس کے معاملات میں مداخلت کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی کے حوالے سے پروپیگنڈا کرنے والا میڈیا اس وقت کیوں خاموش تھا جب امریکیو نے عافیہ صدیقی کو گولیاں ماریں۔ ملک میں جاری ٹارگٹ کلنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں کراچی، کوئٹہ اور گلگت بلتستان میں جاری خون ریزی پر بھی خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 204631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش