0
Saturday 2 Nov 2013 19:20
حکیم اللہ محسود کا قتل امن کوششوں کا قتل ہے

ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل کو دھچکا لگا، پاکستان امریکہ کیساتھ تعاون اور تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیگا، چوہدری نثار

ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل کو دھچکا لگا، پاکستان امریکہ کیساتھ تعاون اور تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیگا، چوہدری نثار
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کو قتل کرکے دراصل امن کوششوں کا قتل کیا ہے، لہٰذا پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنے تمام تعلقات اور تعاون پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آئندہ تین روز میں پاکستان تشریف لائیں گے تو فوراً ہی قومی سلامتی کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا، جس میں پاک امریکہ تعلقات پر بحث کی جائیگی اور اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہوتی ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں امن قائم ہے لیکن دنیا کو بھی چاہیئے کہ وہ ہمارے ملک میں امن قائم کرنے میں مدد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے تین رکنی وفد طالبان سے مذاکرات کرنے جا رہا تھا کہ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کو ڈرون حملے میں نشانہ بنا ڈالا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انہیں امریکی سفیر نے کہا تھا کہ امریکہ حکیم اللہ محسود کو نشانہ بنائے گا، جس پر ہم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا، لیکن اس کے باوجود انہوں نے ایسا اقدام کرکے دکھایا۔ چوہدری نثار نے سوال اٹھایا کہ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کو اس وقت کیوں نشانہ نہ بنایا جب وہ افغانستان آتے جاتے تھے۔ طالبان سے مذاکرات پر تمام سیاسی جماعتیں اور پاک فوج متفق تھیں، پاک فوج کے تین افسران کو نشانہ بنایا گیا، تاکہ مذاکرات کا عمل متاثر ہو، لیکن اس کے باوجود فوج نے تعاون جاری رکھا۔ وزیر داخلہ نے ڈرون حملے کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبرز کے پاس جانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان اپنا مقدمہ ان ممالک کے سامنے رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نو ستمبر کی اے پی سی کے بعد فوج کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکیم اللہ محسود کا قتل علاقے میں امن کوششوں کا قتل ہے، ڈرون حملے پر وضاحت کے لیے امریکی سفیر کو طلب کر لیا ہے، پاک امریکہ تعلقات پر نظرثانی کی جائے گی، ڈرون حملوں کے معاملے پر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کو اعتماد میں لیں گے، حکیم اللہ محسود کا قتل علاقے میں امن کی کوششوں کا قتل ہے، اس سے مذاکرات کو دھچکا لگا، اللہ کرے یہ دھچکا وقتی ہو۔ انہوں نے یہ باتیں اسلام آباد میں اعلٰی سطح کے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کے بعد امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کی ذمے داری مجھے دی گئی ہے، طالبان سے مذاکرات کیلئے تین رکنی علماء کے وفد کو جانا تھا، معاملات کو اے پی سی کے مطابق آگے بڑھانا تھا، طالبان سے مذاکرات کا معاملہ انتہائی حساس ہے، مذاکرات کے معاملے پر مجھ پر تنقید بھی کی گئی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مذاکرات کے معاملے کو قومی مشن سمجھا ہے، پیپلز پارٹی، اے این پی نے بھی حکومت کو ساتھ دیا، تحریک انصاف نے معاملات کو ایک طرف رکھ کر امن کیلئے حکومت کا ساتھ دیا، پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصانات اٹھائے، انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے ادا کی ہے، امریکی اہلکاروں کے ساتھ جو باتیں ہوئیں وہ قوم کے سامنے رکھوں گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میری جنگ نہیں ہے، پاکستان کے طول عرض میں جو ہو رہا ہے وہ میری جنگ ہے، میں امریکہ کو نہیں، پاکستانی عوام کو جوابدہ ہوں، ڈرون حملہ علاقے میں امن کوششوں کا قتل ہے، یہ حملہ امن کوششوں پر چھپ کر حملہ ہے، یہ واقعہ علاقے میں امن کے عمل پر گولی چلانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی حکام پر واضح کیا کہ مذاکرات کے دوران طالبان پر حملہ نہ کیا جائے، امریکی سفیر سے کہا ڈرون حملوں پر پاکستان کے موقف کو سنجیدہ لیا جائے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر سے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہم نے امن مذاکرات میں نہیں بلکہ ڈرون حملوں کے مکمل خاتمے کی بات کی، میں نے امریکی حکام سے کہا تھا کہ حکیم اللہ محسود پر ڈرون حملہ قبول نہیں، امریکہ نے یقین دہانی کروائی کہ مذاکراتی عمل کے دوران کوئی حملہ نہیں ہوگا، امریکہ نے کہا تھا کہ طالبان سے امن مذاکرات کی حمایت کریں گے، کیا حکیم اللہ محسود پر حملہ امن مذاکرات کی حمایت ہے؟ عین مذاکرات کے مرحلے پر ڈرون حملہ کیا گیا، امریکہ سے سوال ہے کہ حکیم اللہ محسود کئی بار افغانستان گیا کیوں نظر نہیں آیا، عین مذاکرات کے مرحلے پر ڈرون حملہ کیا گیا، ڈرون حملے پر وضاحت کیلئے امریکی سفیر کو طلب کر لیا ہے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے 5 مستقل ارکان سے رابطہ کیا جائے گا، آئندہ دو یا تین دنوں میں کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، اجلاس میں پاک امریکہ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 316908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش