0
Thursday 5 Dec 2013 01:38

حزب اللہ کے کمانڈر حسان اللقیس کو بیروت کے نزدیک شہید کر دیا گیا

حزب اللہ کے کمانڈر حسان اللقیس کو بیروت کے نزدیک شہید کر دیا گیا
اسلام۔ لبنان کی تحریک مقاومت حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ایک کمانڈر حسان اللقیس کو لبنان کے دارالحکومت بیروت کے نزدیک شہید کر دیا گیا ہے۔ بدھ کے روز لبنانی ٹی چینل المنار پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کے اس کمانڈر کو بیروت کے مشرق میں واقع حدث کے علاقے میں ان کے گھر کے نزدیک شہید کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے اپنے اس بیانیہ میں صیہونی ریاست اسرائیل کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بیانیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس قتل کی براہ راست ذمہ داری صیہونی ریاست پر عائد ہوتی ہے کیونکہ اس جعلی حکومت نے بارہا مختلف علاقوں میں حزب اللہ کے اس شہید برادر کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن وہ اپنی اس شوم کوشش میں ناکام رہے تھے۔ بیانیہ میں آگے چل کر کہا گیا ہے کہ صیہونی دشمن مکمل طور پر اس فجیع جرم کا ذمہ دار ہے اور اب اس کے ردعمل میں ہونے والی کسی بھی کارروائی کا ذمہ دار وہ خود ہوگا۔

صیہونی حکومت نے 2000ء اور 2006ء میں لبنان پر دو جنگیں مسلط کی تھیں۔ 2006ء کی 33 روزہ جنگ میں ایک ہزار دو سو لبنانی جن میں سے اکثریت کا تعلق عام شہریوں سے تھے، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس کے باوجود مذکورہ بالا دو جنگوں میں حزب اللہ کے مجاہدین نے صیہونی فورسز کو شکست فاش دی تھی اور دشمن اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کئے بغیر عقب نشینی پر مجبور ہوا تھا۔
2012ء میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ تحریک مزاحمت لبنان کے دفاع کی توانائی اور شجاعت رکھتی ہے اور لبنان پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی صورت میں حزب اللہ کے میزائل اپنے دفاع میں مقبوضہ فلسطین کے داخل تک اپنے اہداف کو نشانہ بنائیں گے۔ سید حسن نصراللہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے اہداف کا تعین کر رکھا ہے اور اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اپنی عوام اور ملک کے دفاع کے لئے اپنے ان میزائلوں سے استفادہ کرنے میں کسی قسم کا تامل نہیں کریں گے۔ حزب اللہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ کارروائی لاکھوں صیہونی کی زندگی کو جہنم میں تبدیل کر دے۔ سید مقاومت نے یہ بھی کہا تھا کہ آئندہ ہونے والے کوئی بھی ممکنہ جنگ صیہونی ریاست کے لئے بہت مہنگی ثابت ہوگی، اور یہ جنگ کسی بھی صورت میں 2006ء میں ہونے والی جنگ سے قابل مقایسہ نہیں ہوگی۔

 ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسان اللقیس کو ان کی رہائش گاہ کے قریب قتل کیا گیا۔ حسان اللقیس کو تنظیم کے مرکزی رہنما سید حسن نصر اللہ کا قریبی ساتھی اور ہتھیاروں کی تیاری کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ حسان اللقیس کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ نصف شب کے قریب اپنی رہائش گاہ پر پہنچے۔ گھات لگائے حملہ آور حسان اللقیس کے منتظر تھے جیسے ہی انھوں نے کار پارک کی انھیں نشانہ بنا دیا گیا۔ حزب اللہ کی طرف سے اس قتل کا ذمہ اسرائیل کو ٹھرایا گیا ہے۔ لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل متعدد بار حسان اللقيس کو مروانے کی کوششیں کرتا رہا ہے، تاہم اُسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حسان اللقيس کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے۔ دُشمن کو یہ ذمہ داری قبول کر لینی چاہیے۔ 

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ییگال پالمر نے حسان اللقيس کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے الزام کو سرے سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ حزب اللہ کی خودکار جوابی حرکت ہے۔ حزب اللہ تنظیم ہر چیز کا الزام اسرائیل پر عائد کر دیتی ہے۔ واضح رہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف متعدد جنگیں لڑ چُکی ہے۔ 2006ء میں ایک مہینے تک جاری رہنے والی ایسی ہی ایک جنگ کے دوران حسان اللقيس کا ایک بیٹا مارا گیا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ گذشتہ دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے سے وہ حزب اللہ کے کمانڈروں کے قتل میں ملوث رہی ہے۔ 1992ء میں اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹرز نے حزب اللہ کے رہنما اور سید حسن نصراللہ کے پیشرو سید عباس موسوی کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اُن کی بیوی، ایک پانچ سالہ بیٹا اور چار محافظ جاں بحق ہوگئے تھے۔ آٹھ سال پہلے حزب اللہ رہنما شیخ راغب حرب کو جنوبی لبنان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ حزب اللہ کو سب سے بڑی ضرب 2005ء میں اُس وقت لگی جب دمشق میں اس کے چوٹی کے ایک کمانڈر عماد فائز مغنیۃ کی گاڑی پر ہونے والے بم حملے کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 327532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش