0
Friday 31 Jan 2014 09:27

حساس اداروں پر حملوں میں ملوث ملزمان کو چھوڑنے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حساس ادارے

حساس اداروں پر حملوں میں ملوث ملزمان کو چھوڑنے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حساس ادارے
اسلام ٹائمز۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی چار رکنی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں اسلام آباد میں جاری۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی مذاکرات کے حوالہ سے قواعد و ضوابط پر لائحہ عمل ترتیب دے گی۔ اجلاس میں مذاکراتی کمیٹی کے چاروں ارکان عرفان صدیقی، رستم شاہ مہمند، رحیم اللہ یوسف زئی اور میجر ریٹائرڈ عامر اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار بھی شریک ہیں۔ ادھر طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے بنائی جانے والی ٹیم کے حوالہ سے حکومت اور حساس اداروں میں خلیج پیدا ہوچکی ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم چاہتی ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں کوئی شرط نہ رکھی جائے اور ابتدائی طور پر صرف امن قائم رکھنے کی بات کی جائے اور انہیں کہا جائے کہ وہ فی الوقت سیز فائر کریں۔

اگلے مرحلہ میں ان کے مطالبات کو سامنے رکھا جائے۔ ذرائع کے مطابق حساس ادارے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ حساس اداروں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شرائط ضرور ہوں گی اور حساس اداروں پر حملوں سمیت دیگر مقدمات میں ملوث ملزمان کو چھوڑنے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور فوری طور پر وزیرستان سے فوج کی واپسی نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے مولوی فضل اللہ کی ٹیلی فونک گفتگو کے حوالہ سے بھی بتایا کہ مولوی فضل اللہ نے مذاکرات کی پیشکش کے باوجود سیکیورٹی فورسز، سیاستدانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی ہدایات جاری کی ہیں۔

خبر کا کوڈ : 346897
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش