0
Thursday 27 Mar 2014 00:26
قیدیوں کے بدلے قیدی رہا کئے جائیں

جب تک مذاکرات جاری رہینگے، جنگ بندی برقرار رہیگی، طالبان کا اعلان

جب تک مذاکرات جاری رہینگے، جنگ بندی برقرار رہیگی، طالبان کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات آج شروع ہوگئے، طالبان نے کہا ہے کہ جب تک مذاکرات جاری رہیں گے، جنگ بندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے شہباز تاثیر، علی حیدر گیلانی اور پروفیسر اجمل کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران مذاکرات کے دو دور ہوئے۔ مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تو طالبان رابطہ کار کمیٹی کے ساتھ حکومتی کمیٹی مذاکرات کیلئے پہنچی، طالبان نے پہلا سوال حکومتی کمیٹی کے اختیار سے متعلق کیا، جس پر کمیٹی نے وزیر داخلہ سے رابطہ کیا تو چوہدری نثار نے کہا کہ ”حکومتی کمیٹی مکمل بااختیار ہے۔“ پہلے مرحلے میں حکومتی کمیٹی نے دو مطالبات پیش کئے، جنگ بندی میں توسیع کی جائے اور غیر عسکری قیدیوں کو رہا کیا جائے، اس کے علاوہ پروفیسر اجمل، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ 

اس کے بعد شروع ہوا مذاکرات کا دوسرا مرحلہ، جس میں طالبان شوریٰ نے مطالبات کی فہرست حکومت کو پیش کردی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مذاکرات صحیح سمت چلتے رہے تو جنگ بندی برقرار رہے گی، قیدیوں کے بدلے قیدی رہا کئے جائیں، وزیرستان میں ہفتہ وار آرمی کی پیٹرولنگ ختم کی جائے، تاکہ آزادانہ نقل و حرکت ہوسکے۔ مذاکرات شام 5 بجے ختم ہوگئے، جس کے بعد حکومتی کمیٹی پشاور کیلئے روانہ ہوگئی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے، جس میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق ہوا ہے۔ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں میجر ریٹائرڈ عامر، رستم شاہ مہمند، حبیب اللہ خٹک، ارباب عارف اور فواد حسن جبکہ طالبان رابطہ کار کمیٹی میں مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور یوسف شاہ شامل تھے۔ دوسری جانب طالبان شوریٰ کی نمائندگی قاری شکیل، اعظم طارق، مولوی ذاکر اور مولوی بشیر نے کی۔ ملاقات شمالی وزیرستان سے ملحق اورکزئی ایجنسی کے علاقے بلندخیل میں ہوئی۔
خبر کا کوڈ : 366203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش