0
Wednesday 14 May 2014 20:00

کشمیری باغیرت عوام نے عملاً بھارتی نظام استعماریت اور فوجی غلبہ کو مسترد کیا ہے، اعظم انقلابی

کشمیری باغیرت عوام نے عملاً بھارتی نظام استعماریت اور فوجی غلبہ کو مسترد کیا ہے، اعظم انقلابی
اسلام ٹائمزـ جموں و کشمیر محاذ آزادی کے سرپرست اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی مستعمرین کی ظالمانہ، جابرانہ اور آمرانہ کشمیر پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی باغیرت قوم نے جس پرامن اور جمہوری انداز میں بھارت کے انتخابی ڈھونگ اور ڈرامہ کو مسترد کیا اس سے بھارتی حکمران بدحواس ہوئے ہیں، ان کی صفوں میں سبکی اور سراسمیگی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے کشمیر کو عملاً ایک وسیع جیل اور عقوبت خانہ میں تبدیل کیا ہے، ہمارے سینئر مزاحمتی رہنما بشمول سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی گھروں میں نظر بند ہیں اور قائدین شبیر احمد شاہ، نعم احمد خان، مشتاق الاسلام، شکیل بخشی اور دیگر ہزاروں فدائین حق و حریت تھانوں میں محبوس اور مقید ہیں، اگر یہ خبر واقعی درست ہے کہ تھانوں میں محبوس نوجوانوں کو ذہنی اور جسمانی اذیت پہنچائی جارہی ہے تو پھر میں یہاں بھارتی حکمرانوں کو متنبہ کرنے کا موقع پا رہا ہوں کہ وہ چنکیائی اور میکاولی مکاری اور عیاری اور چنگیز اور ہلاکو کے طور طریقوں سے کشمیریوں کو زیر اور زچ کرنے کی پالیسی ترک کریں، نہیں تو جنگ بندی لائن کے آر پار 20 لاکھ نوجوان سربکف ہو کر بدر و بالا کوٹ کے فدائین کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کشمیر کے دشت و جبل میں بھارتی مستعمرین کا تعاقب کرتے رہیں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران آزاد کشمیر کے ہاتھ پاوں باندھنے اور بھارت کے ساتھ آلو پیاز کی سیاست کے ذریعے پنگیں بڑھانے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اعظم انقلابی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیلئے سید علی گیلانی نے 15 مئی کو جو ہڑتال کال دی ہے میں اس کی تائید و حمایت کرتا ہوں، اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدانوں سے اپیل کررہا ہوں کہ آپ کشمیر میں ہوئے الیکشن بائیکاٹ کو عوامی ریفرنڈم کے طور قبول کرتے ہوئے اور اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے بھارتی حکمرانوں سے صاف طور کہہ دیں کہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجوں اور پولیس کی موجودگی کے باوجود کشمیریوں نے انتہائی جرات ہمت، عزم و یقین اور قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملاً بھارتی نظام استعماریت اور فوجی غلبہ کو مسترد کیا، اب بھارتی حکمرانوں کیلئے دو ہی راستے ہیں، وہ کشمیریوں کے جمہوری جذبات کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے پنڈت نہرو کے وعدوں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق کشمیر میں رائے شماری اور ریفرنڈم کا بندوبست کریں یا پھر غیر متوقع صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہیں جب جنگ بندی لائن کے آرپار 20 لاکھ نوجوان سید صلاح الدین کے ہاتھ پر بیعت کرنے پر مجبور ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 382457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش