0
Saturday 24 May 2014 12:31

پاکستانی وزیراعظم نے ہندوستان دورے کی دعوت قبول کر لی

پاکستانی وزیراعظم نے ہندوستان دورے کی دعوت قبول کر لی
اسلام ٹائمز۔ نواز شریف ہندوستان کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے چھبیس مئی کو نئی دہلی جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نے پڑوسی ملک جانے کا یہ فیصلہ قریبی ساتھیوں سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔ ہندوستان میں حالیہ الیکشن کی کامیاب جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے تقریب حلف بردار کے لیے سارک ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی تھی۔ خیال رہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد یہ پہلی دفعہ ہوگا کہ پاکستان اور بھارت کا کوئی وزیرِاعظم ان دونوں ممالک میں سے اپنے کسی ہم منصب کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوگا۔ بھارت کے نومنتخب وزیراعظم نریندر مودی نے سرکاری طور پر وزیراعظم نواز شریف کو اپنی تقریبِ حلف برداری میں شریک ہونے کی دعوت دی تھی۔ وزیرِاعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ نواز شریف نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے دہلی جائیں گے۔ ترجمان کے مطابق یہ خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم موقع ہوگا، جس کے لیے پاکستان ہمیشہ سے پرعزم ہے۔

پیر 26 مئی کو ہونے والی تقریبِ حلف برداری میں جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم "سارک" کے رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکا کے صدر کے ایک قریبی ساتھی نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ صدر راجا پکسے کو دعوت نامہ موصول ہوا ہے اور وہ تقریب میں شرکت کریں گے۔ اس سے پہلے 16 مئی کو انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے پر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے نریندر مودی کو فون کرکے مبارک باد اور انھیں پاکستان کے آنے کی دعوت دی تھی۔ ماہرین کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو تقریب میں شرکت کی دعوت دینا خاصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ نومنتخب وزیراعظم نریندر مودی کا پاکستان کے بارے میں موقف سخت رہا ہے اور وہ متعدد بار پاکستان پر تنقید کرچکے ہیں۔ البتہ نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا عندیہ دیا تھا۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے کیے جانے والے جامع مذاکرات کا سلسلہ 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد سے رکا ہوا ہے۔ نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا عندیہ دیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارت کے دورے کے موقعے پر کہا تھا کہ وہ نریندر مودی کے ساتھ کام کرنے پر تیار ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ بھارت میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی دونوں ممالک میں جامع مذاکرات شروع کرنے پر کوئی پیش رفت ہوسکے گی۔ واضح رہے کہ بی جے پی کسی سے اتحاد کئے بغیر حکومت بنا سکتی ہے۔ سادہ اکثریت کے لیے 272 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ بی جے پی کے 282 اراکین ہیں۔ بھارت میں حالیہ انتخابات میں کانگریس جماعت کو 543 میں سے صرف 44 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 385725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش