0
Monday 18 Aug 2014 14:06
سیاہ فام نوجوان کے قتل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ

امریکی ریاست میسوری میں دوبارہ پرتشدد مظاہرے، ایک شخص ہلاک، کرفیو نافذ

امریکی ریاست میسوری میں دوبارہ پرتشدد مظاہرے، ایک شخص ہلاک، کرفیو نافذ
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی ریاست میسوری میں دوبارہ پرتشدد مظاہرے شروع ہونے کے بعد کرفیو لگا دیا گیا۔ ایک شخص مارا گیا۔ 150 افراد کی جانب سے کرفیو کی خلاف ورزی۔ پولیس نے گذشتہ ہفتے ایک سیاہ فام نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جس کے خلاف ہونیوالے مظاہرے تشدد کا رخ اختیار کرگئے۔ جس کے بعد گورنر جے نکسن نے فرگوسن میں کرفیو نافذ کر دیا۔ اتوار کو پولیس نے فرگوسن میں کرفیو کی خلاف ورزی کرنیوالے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں برسائیں۔ پولیس نے کہا کہ 150 افراد نے کرفیو کی خلاف ورزی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے وارننگ دی، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ متاثرہ قصبے فرگوسن میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، جس کے درمیان مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں اور اشیا پھینکیں۔

ادھر امریکی ریاست میسوری میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کے قتل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 18 سالہ مائیکل براون کے سر پر دو اور بازو پر چار گولیاں ماری گئیں۔ 9 روز قبل فرگوسن شہر میں پولیس افسر نے مائیکل براؤن کو اسلحہ رکھنے کے الزام میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔ واقعے کے بعدسے شہر بھر میں قتل کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ گذشتہ روز پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا علاقے کی کشیدہ صورتحال کی سبب انتظامیہ نے رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے ۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکہ کے ایک وسط مشرقی قصبے میں ایک غیر مسلح سیاہ فام کم سن نوجوان کو ایک سفید فام پولیس آفیسر کی جانب سے گولی مار کر ہلاک کیے جانے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کرفیو کی پابندیوں کو نظرانداز کر دیا۔ مظاہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ اس نوجوان مشل براؤن کی لاش کا تیسرا طبّی معائنہ کروائے، تاکہ اس کی موت کی وجہ کا تعین کیا جاسکے۔ میسوری میں فرگوسن کے قصبے میں پولیس نے کرفیو میں دوسرے دن کی توسیع دے دی اور مظاہرین پر زور دیا کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہ کریں۔ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی پر سات افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک پُراسرار مسلح شخص نے مظاہرے میں شامل ایک شخص پر گولی چلادی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے احتجاجی شخص کی حالت نازک ہے۔ 9 اگست کی فائرنگ پر شروع ہونے والے مظاہروں کے کئی دن بعد کرفیو کا نفاذ کیا گیا تھا۔ واشنگٹن میں امریکی اٹارنی جنرل ایرک ایچ ہولڈر نے محکمہ انصاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ فیڈرل میڈیکل ایگزامنر کے ذریعے اضافی پوسٹمارٹم کا بندوبست کرے۔ اس فیصلے کا اعلان اتوار کی سہہ پہر کو کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کی وفاقی حکومت مقامی حکام کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہے۔ 

واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ فیڈرل انوسٹی گیشن میں اس بات کا تعین کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ آیا پولیس نے شہری حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں کی تھی، جبکہ غیر مسلح کم سن نوجوان نے پولیس آفیسر ڈارین ولسن کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی تھی، جس نے اس کو گولی ماری تھی۔ دوسری جانب امریکی ریاست میسوری کے ہائی پٹرول کے ایک ترجمان ایل نوتھم نے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ پُرامن رہیں، اور پولیس پر پتھراؤ نہ کریں۔ انہوں نے کہا ’’اگر وہ ہم پر ٹماٹر پھینکیں گے، تو ہم آنسو گیس کا استعمال نہیں کریں گے۔ لیکن اگر وہ پتھراؤ کریں گے، تو ہم بھی شدت سے جواب دیں گے۔ ہم قوت کا جواب قوت کے ساتھ دیں گے۔‘‘ ہفتے کے روز مقامی حکام نے ایک وڈیو جاری کی تھی، جس میں مبینہ طور پر دکھایا گیا تھا کہ مشل براؤن گولی لگنے سے کچھ دیر پہلے ایک اسٹور کو لوٹ رہا تھا۔ امریکہ کے وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی حکام پر متعدد بار زور دیا تھا کہ وہ اس وڈیو کو جاری نہ کریں، اس لیے کہ اس سے شہر میں کشیدگی مزید بڑھ جائے گی، لیکن مقامی حکام نے اس درخواست کو نظرانداز کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 405388
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش